حماس کے سینئر رہنما سامی ابو زہری نے غزہ پر دوبارہ اسرائیلی حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا غزہ میں کوئی ہدف پورا نہیں ہوگا۔ اسرائیل کا غزہ کی پٹی میں جنگ شروع کرنا یرغمالیوں کو سزائے موت دینے کے مترادف ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں حماس کے دفاتر اور عسکری بنیادی ڈھانچے کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حملوں کا نشانہ بننے والے حماس کے اہداف اسرائیل کے لیے خطرہ تھے۔ اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ وہ غزہ میں مزید اہداف کو نشانہ بنانے اور انہیں تباہ کرنے میں مصروف ہے۔دوسری جانب سعودی عرب نے اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ حملے شروع کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے قابل مذمت ہیں اور عالمی برادری کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم کو رکوانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کے رہائشی علاقوں پر براہ راست حملے ناقابل قبول ہیں اور غزہ کے شہریوں کو اسرائیلی جنگی جنون سے تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔ مزید کہا گیا کہ فلسطینی عوام کی تکالیف کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ایران نے بھی غزہ پر اسرائیلی حملے دوبارہ شروع ہونے پر شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق فلسطینیوں کی نسل کشی مہم کے تسلسل کا ذمہ دار امریکا ہے۔ ایران نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
عالمی سطح پر ان حملوں کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور دیگر ممالک بھی اسرائیلی حملوں کی مذمت کر رہے ہیں۔ غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے، جہاں شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔یہ صورتحال خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہی ہے، اور عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کر کے فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرے۔








