سعودی عرب 2022 کے دوران شرح نمو کے لحاظ سےجی 20 ممالک میں سرفہرست ہے،آئی ایم ایف

0
80

آئی ایم ایف نے جولائی میں جاری اپنی سابقہ پیش گوئیوں کو اپ ڈیٹ کرکے نئی رپورٹ جاری کردی ہے۔

باغی ٹی وی : انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری کردہ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب 2022 کے دوران شرح نمو کے لحاظ سے جی 20 ممالک میں سرفہرست ہے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 2022 کے دوران سعودی معیشت کی نمو کے لیے اپنی پیشن گوئی 7.6 فیصد مقرر کی۔ گزشتہ جولائی اور اپریل کی توقعات کے بعد مسلسل دوسری مرتبہ زیادہ پیش گوئی کی گئی۔ اس سے قبل جنوری میں جو توقعات ظاہر کی گئی تھیں ان کے مطابق سعودی جی ڈی پی کی نمو 4.8 فیصد متوقع تھی۔


آئی ایم ایف نے 2023 کے لیے سعودی معیشت کی نموکی پیش گوئی 3.7 فیصد رکھی۔ منگل کے روز جاری ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق یہ شرح سابق پیش گوئی کے تقریبا برابر ہی ہے۔ اپریل کی پیش گوئی میں یہ شرح 3.6 فیصد تھی۔ 2021 میں سعودیہ کی حقیقی شرح نمو 3.2 فیصد رہی۔

اقوام متحدہ میں روس کی یوکرین کےعلاقوں کی’غیرقانونی‘ الحاق کی مذمت،پاکستان اورچین کا ووٹنگ سے اجتناب

رپورٹ کے مطابق 2022 کی شرح نمو کے لحاظ سے گروپ آف ٹوئنٹی میں ہندوستان دوسرے نمبر پر ہے، اس کی شرح نمو 6.8 فیصد متوقع ہے۔ انڈونیشیا کی شرح نمو 5.3، ترکی 5، ارجنٹائن 4، آسٹریلیا 3.8 اور برطانیہ کی شرح نمو 3.6 فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔


آئی ایم ایف نے سعودی عرب میں افراط زر کے حوالے سے پیش گوئی کی کہ 2022 میں افراد زر 2.7 فیصد تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ 2021 میں یہ شرح 3.1 فیصد تھی۔ 2023 میں افراط زر کی شرح کم ہوکر 2.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

مملکت کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر 2022 کے لیے 16 فیصد اور 2023 کے لیے 12.3 فیصد تک پہنچ جائے گا۔ گزشتہ برس یہ 5.3 فیصد رہا تھا۔

وائٹ ہاوس نے صدر جوبائیڈن کا نیشنل سیکیورٹی پلان جاری کر دیا


آئی ایم ایف نے کہا کہ عالمی اقتصادی سرگرمیوں میں وسیع پیمانے پر سست روی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے جو توقعات سے زیادہ ہے۔ مہنگائی کی شرح پچھلی کئی دہائیوں کی ریکارڈ شرح سے زیادہ ہوگئی ہے۔

عالمی اقتصادی ترقی اس سال 3.2 فیصد، 2023 میں 2.7 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ 2021 میں عالمی اقتصادی ترقی کی شرح 6 فیصد رہی تھی۔

سعودی عرب اپنے مفادات کا ہر حال میں تحفظ کرے گا،جوبائیڈن

Leave a reply