سعودی عرب میں افراطِ زرکی شرح 3.3 فی صد؛ مکانات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ

0
46
saudi building

سعودی عرب میں دسمبر کے دوران افراطِ زرکی شرح 3.3 فی صد،مکانات کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ

سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں افراط زر کی شرح 3.3 فی صد رہی ہے۔نومبر میں یہ شرح 2.9 فی صد تھی۔ سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کا کہنا ہے کہ دسمبر میں قیمتوں میں 0.3 فی صد اضافہ ہوا جبکہ نومبرمیں 0.1 فی صد ماہانہ اضافہ ہوا تھا۔ مکانات، پانی، بجلی، گیس اور دیگرایندھن کی قیمتوں میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 5.9 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور نومبر کے مقابلے میں 0.9 فی صد زیادہ تھا۔یہ تمام اشیاء صارفین کی کل ماہانہ خریداری کا 25.5 فی صدہیں۔

ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ افراط زرکی شرح میں یہ اضافہ ‘گھروں کے اصل کرایوں میں 1.1 فی صد اضافے کے نتیجے میں ہوا ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتیں، جو 2022ءکے زیادہ تر عرصے کے دوران میں افراط زر کا بنیادی محرک تھیں، ماہانہ بنیاد پر0.1 فی صد گر گئیں، حالانکہ دسمبر2021ء کے مقابلے میں ان میں اب بھی 4.2 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

جنرل اتھارٹی برائے شماریات نے ایک علاحدہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2022ء کے سالانہ کنزیومر پرائس انڈیکس میں 2021 کے مقابلے میں 2.5 فی صد اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 3.7 فی صد اور ٹرانسپورٹ کی قیمتوں (کرایوں) میں 4.1 فی صد اضافہ ہے۔

اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 2022 میں مکانات کے زمرے میں 1.8 فی صد اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ ہاؤسنگ کے اصل کرایوں میں 2.0 فی صد اضافہ ہے۔ واضح رہے کہ سعودی وزارت خزانہ نے مالی سال 2023 کے بجٹ بیان میں کہا تھا کہ اسے 2022 کے آخر تک اوسط افراط زر کی شرح 2.6 فی صد رہنے کی توقع ہے۔

Leave a reply