سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر کس ملک کی سرزمین اور کس کا اسلحہ استعمال ہوا خبر آگئی
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اہم بات کا دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی بعقیق شہر میں تیل تنصیات پر حملے کے لیےعراق کی سرزمین استعمال کی گئی تھی۔ یہ حملہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق عراقی ملیشیا نے ایرانی ساختہ ڈرون طیاروں کی مدد سے بعقیق کی تنصیب پر حملہ کیا۔ عراق کے ڈرون اڈوں اور بعقیق تنصیبات کے درمیان صرف 800 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔
اس سلسے میں خلیج کے عرب ممالک یہ الزام لگا رہے ہیں کہ مئی میں ایرانی تیل کی برآمدات پرامریکی پابندیوں کے بعد ایران نے خلیجی ممالک کی تیل تنصیبات حملے شروع کیے تھے۔ اس عرصے میں ایران کا کسی دوسرے ملک کی تیل تنصیبات پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
عراقی سرزمین سے ایران کے ذریعہ سعودی عرب پر اس سے پہلے 15 مئی کو عراق سے آئے دو ایرانی دھماکہ خیز ڈرونوں نے حملہ کرکے وسطی سعودی عرب میں ارامکوکی آئل پائپ لائن کے دو بڑے اسٹیشنوں میں آگ لگا دی تھی۔
واضح رہے کہ ہفتے کو صبح کے وقت دو مقامات پر تیل کی تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں وہاں پر تیل کی پیداوار جزوی طورپر متاثر ہوئی تھی تاہم اسے بحال کردیا گیا ہے۔
اس بارے سعودیہ کے وزیر توانائی کے شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے بتایا کہ ہفتے کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 3:30اور 3:42 پرخریص اور بعقیق کے مقامات پر ارمکو کمپی کی تیل دو آئل فیلڈ پر دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں متعدد دھماکے ہوئے اور آگ بھڑک ہوٹھی تھی تاہم حکام نے جلد ہی آگ پر قابو پالیا۔