تبدیلی آ نہیںرہی آگئی ہے ،سعودی خاتون نے فارمولا کار ریس میں حصہ لے کر تاریخ رقم کردی
ریاض :تبدیلی آ نہیںرہی آگئی ہے ،سعودی خاتون نے فارمولا کار ریس میں حصہ لے کر تاریخ رقم کردی،اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں ہونے والی فارمولا کار ریس میں پہلی بار خاتون ڈرائیور ریماجفالی نے شرکت کرکے تاریخ رقم کردی۔
ریما جفالی سعودی عرب میں کار ریس میں حصہ لینے والی پہلی خاتون ہیں، وہ اس سے قبل دبئی ،برطانیہ اور بھارت میں ہونے والی فارمولا کار ریس میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔دبئی میں ہونے والی کار ریس میں وہ لائسنس یافتہ پہلی سعودی خاتون کار ریسر کی حیثیت سے شریک تھیں۔
پاکستانی ہیکرزکاانڈیاپرحملہ،سماج وادی پارٹی کی ویب سائٹ پرپاکستانی پرچم لہرادیا
سعودی عرب میں گذشتہ سال 24 جون 2018 کو خواتین کوگاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے ۔ اس سے قبل سعودی عرب دنیا کا واحد ملک تھا جہاں خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت نہیں تھی۔ریاض میں ہونے والی کار ریس میں 27 سالہ ریما جفالی نے چیمپئن شپ کے پہلے راؤنڈ میں اپنا لیپ ایک منٹ 39 سیکنڈز میں مکمل کیا۔
.@reemajuffali is set to become the first Saudi woman to compete in an international race series. Not only is this a major milestone for the sport, but also for women in our Kingdom, proving that there is no limit to the career path women can take. #DiriyahEPrix pic.twitter.com/ZCNZYvba95
— Reema Bandar Al-Saud (@rbalsaud) November 20, 2019
جدہ سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ ریما جفالی کا کہنا ہے کہ ‘گاڑی چلانا میرے بچپن کا خواب تھا اور چھوٹی عمر میں بھی گڑیوں سے کھیلنے کے بجائے گاڑیوں سے کھیلنا پسند کرتی تھی، گاڑیوں سے متعلق خبریں پڑھنا ، نئے آنے والے ماڈلز کے بارے میں جاننا ہمیشہ سے میرا شوق رہا ہے’۔
سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ملنے پر ریما کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کے لیے انتہائی اہم موقع تھا۔ مجھے امید تھی ایک دن آئے گا جب سعودی عرب میں خواتین گاڑی چلاسکیں گی۔ریما جفالی کا کہنا تھا کہ وہ جب بھی بیرون ملک گاڑی چلاتی تھیں تو وہ سوچتی تھیں کہ اپنے ملک میں گاڑی چلاکر کتنا اچھا لگے گا۔
سی آئی اے کے سابق افسر کو 19 سال قیدکس جرم میںسنادی گئی ، خبرنے تہلکہ مچادیا
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب میں مزید خواتین بھی موٹر اسپورٹس میں حصہ لیں گی۔سعودی عرب میں کھیلوں کے سربراہ شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے اسے مملکت کی تاریخ میں ایک اہم لمحہ قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ چند برسوں کے دوران سعودی عرب کی حکومت نے ملک میں معاشی اور سماجی اصلاحات کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں خواتین کو بہت سے شعبوں میں با اختیار بنانے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔