سعودی عرب نے بھی کیا یورینیم کی پیداوار اور افزودگی کا اعلان

سعودی عرب کے نئے وزیر توانائی نےشہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے پیر کو کہا کہ ان کا ملک اپنے منصوبہ بند جوہری توانائی پروگرام کے لیے مستقبل میں یورینیم کی تیاری اور ان کی افزودگی کرنا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی سعودی عرب میں دو جوہری ری ایکٹرز پرکام شروع ہوگا۔

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ابو ظہبی میں توانائی کانفرنس میں بتایا کہ ہم محتاط انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم دو جوہری ری ایکٹرز کا تجربہ کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری ٹیکنالوجی کو پرامن مقاصد کے لئے استعمال کرنا سعودی عرب کا حق ہے اور ہم جوہری توانائی کو صرف پرامن مقاصد کے لیے استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مملکت کے وژن 2030ء میں توانائی کے شعبے کی اہمیت پر زور دیا ۔ مختلف شعبوں میں مملکت کی معیشت کی مضبوطی کےلیے اقدام ات کیے ہیں۔عالمی سطح پر تیل کی منڈی میں استحکام اور توازن پیدا کرنے کے لیے اوپیک کے اندر اور باہر دوسرے پروڈیوسروں کے ساتھ مل کر کام سعودی عرب کام جاری رکھے گا۔

ایک سوال کے جواب میں شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ سعودی عرب تیل کے حوالے سے مملک تکی پالیسی تزویراتی بنیادوں پرقائم کی گئی ہے جو ناقابل تغیر ہے۔

ابو ظہبی میں عالمی توانائی کانفرنس کے موقع پر ایک بیان میں شہزادہ عبد العزیز نے کہا کہ اوپیک + معاہدہ ہر ایک کی مرضی کے تحت جاری رہے گا۔ ہم نے ہمیشہ اوپیک کے رکن ممالک کی خوشی حالی کے لیے مل جل کر فیصلے کرنے کی ترجیح دی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ سال کی دوسری ششماہی پہلی ششماہی کے مقابلے میں تیل کی پیداوار کے لحاظ سے بہتر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سعودی تیل کی پالیسی ذخائر اور کھپت جیسی اسٹریٹجک بنیادوں پر مبنی ہے جسے تبدیل نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا سعودی عرب اوپیک کے باقی ممبروں سے مشاورت کے بغیر تنہا کام نہیں کرسکتا ، اوپیک + کا اتحاد طویل عرصے تک برقرار رہے گا ، اوپیک کے تمام ممبروں کو اپنے پیداواری اہداف کو پورا کرنا ہوگا اور اس کے مطابق رہنا ہوگا۔

Comments are closed.