سعودیہ میں کرونا کے 70 نئے مریض،کتنے ارب ڈالر کا بجٹ کیا مختص؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں کرونا وائرس کے 70 نئے مریض گزشتہ 24 گھنٹوں میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد سعودی عرب میں مریضوں کی مجموعی تعداد 344 ہو گئی ہے.

سعودی وزارت صحت کے مطابق کرونا وائرس کے نئے مریضوں میں سے گیارہ مراکش، انڈیا، فلپائن ، اردن، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور سوئٹزر لینڈ سے سعودی عرب پہنچے ہیں۔ نئے مریضوں کو ہوائی اڈے سے قرنطینہ پہنچا دیا گیا۔

وزارت صحت کے مطابق ریاض میں کورونا وائرس کا ایک مریض زیر نگرانی رکھا گیا ہے، دیگر 58 مریض ایسے ہیں جو پہلے سے کورونا وائرس میں مبتلا افراد کے ساتھ رہ رہے تھے۔ بعض کو شادی کی تقریبات یا تعزیتی اجتماع اور فیملی میل ملا پ کے ذریعے کورونا وائرس کا عارضہ لاحق ہوا۔ کورونا وائرس کے 70 نئے مریضوں میں سے 49 ریاض، گیارہ جدہ اور دو مکہ مکرمہ میں ہیں جبکہ مدینہ منورہ ، دمام، ظہران، قطیف، باحہ، تبوک، بیشہ اور حفر الباطن میں ایک ، ایک ہیں۔

سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق 4080 افراد قرنطینہ میں موجود ہیں۔ دو کے سوا سب کی حالت تسلی بخش ہے۔ آٹھ صحت یاب ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب میں کرونا وائرس سے ابھی تک کوئی ہلاکت نہیں ہوئی.

دوسری جانب سعودی عرب نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے 32 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کر دیا ہے، جس سے نہ صرف کرونا سے نمٹا جائے گا بلکہ شہریوں کی بھی مدد کی جائے گی اور ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا.

سعودی حکومت نے وزیر خزانہ کی زیر صدارت بااختیار کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جو سہولتوں ، ترغیبات اور قومی ترقیاتی فنڈ کی اسکیموں یا فنڈزاور بینکوں کے لیے فارمولے ترتیب دے گی۔ یہ کمیٹی کورونا وائرس سے ہونے والے نقصانات کی روشنی میں غیرمعمولی اقتصادی صورتحال کا دباﺅ کم کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کے فیصلے کرے گی۔ اس کمیٹی میں وزیر اقتصاد و منصوبہ بندی، وزیر تجارت، وزیر صنعت و معدنیات، قومی ترقیاتی فنڈ کے ڈپٹی چیئرمین اور قومی ترقیاتی فنڈ کے گورنر ممبر ہوں گے۔

سعودی اخبارالشرق الاوسط کے مطابق سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کا کہنا ہے کہ نجی اداروں خصوصاً چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں اور اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی اقتصادی سرگرمیو ں کی مدد کے لیے سپیشل سکیمیں تیار کی گئی ہیں،ان سکیموں کا مجموعی بجٹ 70 ارب ریال سے زیادہ کا ہوگا۔ ان کے تحت نجی اداروں کو نقدی فراہم کرنے کے لیے بعض سرکاری واجبات معاف کیے جائیں گے اور کئی کی ادائیگی ملتوی کر دی جائے گی.

سعودی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے بینکوں ، مالیاتی اداروں ، چھوٹے اور درمیانے سائز کے اداروں کے لیے ان دنوں پچاس ارب ریال کی سبسڈی کا پروگرام منظور کیا ہے، نئے کورونا وائرس کے نقصانات سے بچانے کے لیے کئی ہنگامی پروگرام ، سکیمیں اور اقدامات طے کیے گئے ہیں۔ ایسے غیر ملکی کارکن جن کے اقاموں کی میعاد ختم ہوگئی ہو ان کے اقاموں میں تین ماہ کی توسیع مالی معاوضے کے بغیر کر دی جائے گی۔ توسیع 30 جون 2020 تک کے لیے ہوگی۔ ۔ آجروں کو ایسے ورکنگ ویزوں کی فیس واپس کردی جائے گی جن سے سعودی عرب آنے جانے پر عائد پابندی کے دوران فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا،آجروں کو یہ فیس ایسی صورت میں بھی واپس کی جائے گی جبکہ ورکنگ ویزے پاسپورٹ پر سٹمپ کیے جاچکے ہوں۔ آجروں کو اختیار ہوگا کہ وہ ایسے ورکنگ ویزوں میں تین ماہ کی توسیع بغیر فیس کرالیں جو سعودی عرب آنے جانے پر پابندی کی وجہ سے استعمال نہ کیے جاسکے ہوں۔

سعودی حکومت نے سرمایہ کاروں کو تین ماہ کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس ، منتخب اشیا کے ٹیکس، انکم ٹیکس، زکوٰة کے اقرار ناموں وغیرہ سے متعلق متعدد سہولتوں فراہم کی ہیں۔ تیس دن تک درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی کی وصولی بینک گارنٹی کی صورت میں ملتوی کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ یہ سہولت آئندہ تین ماہ تک دی جاتی رہے گی۔ نجی اداروں پر بلدیاتی کونسلوں کی فیس اور بعض سرکاری خدمات کی فیس کی ادائیگی تین ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔ کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والی سرگرمیوں پر ادائیگی کے دورانیہ میں توسیع کے ضروری ضابطے بھی مقرر کردیے گئے ، سعودی حکومت نے 2020 کے آخر تک دیے گئے قرضوں کی فیس کی ادائیگی سے معافی ، فنڈنگ اور قرضوں کی منظوری کے اختیارات وزیر خزانہ کو تفویض کردیے۔

کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حفاطتی تدابیر کے طور پر سعودی عرب نے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر دی

سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی شہریوں اور سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کی حفاطت کے پیش نظر عوامی اجتماعات، تقریبا ت پر پابندی لگائی ہے، شادی ہال، ایسے ہوٹل جہاں تقریبات کا ہال ہو یا جہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوسکتے ہوں، ان سب پر وقتی طور پر پابندی لگا دی گئی ہے.

دوسری جانب سعودی پبلک پراسیکیوشن نے خبردار کیا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جاری کی جانے والی ہدایات اور فیصلو ں کی خلاف ورزی سنگین جرم ہے۔اس پر احتساب ہوگا۔ سعودی میڈیا کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کورونا وائرس سے بچاﺅ کے انتظامات کرنے والے ادارے جو فیصلے جاری کررہے ہیں اور احتیاطی تدابیر کے طور پر ہدایات دے رہے ہیں ان سب کی پابندی تمام سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں پر لازم ہے۔اس حوالہ سے جو بھی فیصلے کیے جا رہے ہیں ان پر سعودی و غیر سعودی سب پر عمل کرنا لازم ہے

Shares: