سعودی سیائنسدانوں نے سورج کی شعاعوں سے نیا وائی فائی سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی ماہرین نے ایک ایسا نیا وائی فائی سسٹم متعارف کرایا ہے جو سورج کی شعاعوں سے چلے گا جس کا نام “صبح کی کھڑکیاں” رکھا گیا ہے۔ یہ ڈیٹا کی منتقلی میں روایتی نیٹ ورک سے کہیں زیادہ تیز رفتار اور کم لاگت والا سسٹم ہے۔
نئی سعودی ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے تاہم مستقبل میں اس سے اسپیشل اسمارٹ گلاس کی کھڑکیوں کے ذریعے رہائشی عمارتوں اور کاروباری مراکز میں استفادہ حاصل کیا جائے گا۔ جو سورج کی کرنوں کو لاسل کی ڈیٹا مختلف قسم کے الیکٹرانک آلات میں منتقل کرنے کے لیے روایتی وائی فائی نیٹ ورک کی جگہ لے لیں گی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں: ترجمان پاک فوج
اللہ کی رحمت اورقوم کی دعاوں سےخیریت سے ہوں:جھکوں گانہیں ڈٹ کرمقابلہ ہوگا:عمران خان
کنٹینر پر فائرنگ، نواز شریف اور مریم کی عمران خان پرحملے کی مذمت
اس نئے سسٹم کی مدد سے سورج غروب ہونے کے بعد بھی توانائی حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا اور اس نئے سسٹم میں توانائی بھی کم خرچ ہو گی۔ اسمارٹ گلاس سولر وائی فائی سسٹم سے ڈیٹا کی منتقل زیادہ تیزی اور آسانی سے ممکن ہو گی اور یہ ایجاد ماحول دوست بھی رہے گی۔ سعودی سائنسدان اپنی ایجاد کے پہلے ماڈل کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور اسے عملی شکل دینے پر کام کر رہے ہیں اور وہ ڈیٹا کی شرح بڑھانے پر بھی ریسرچ کر رہے ہیں۔
پس منظر
واضح رہے کہ وائی فائی سنہ 1997 میں مارکیٹ میں ایک ایسے نظام کے طور پر متعارف ہوا جو کسی مخصوص جگہ یا علاقے میں انٹرنیٹ تک بغیر تار کے رسائی کا ذریعہ تھا۔ جبکہ وائی فائی کا لفظ وائی فائی آلائنس آرگنائزیشن سے آیا ہے لیکن اب یہ اتنا عام ہو چکا ہے کہ اسے رائل سپینش اکیڈمی کی ڈکشنری میں بھی شامل کر لیا گیا ہے۔