شاہِ مرداں، شیرِ یزداں قوتِ پروردگار
لَا فَتٰي اِلَّا عَلِي لَا سَيْفَ اِلَّا ذُوالْفِقَار
حضرت علی علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب مکّۃ المکرَّمہ میں پیدا ہوئے۔ آپکی والِدۂ ماجدہ حضرت فاطِمہ بنتِ اَسَد رضی اللہ عنہا نے آپکا نام’’حیدر ‘‘رکھا ، والد ابی طالب نے آپکا کا نام’’علی‘‘ رکھا ۔ حُضورِ پُرنور ، شافِعِ یومُ النُّشُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کو ’’ اَسَدُ اللہ ‘‘ کے لقب سے نوازا ، اس کے علاوہ ’’مُرتَضٰی ،کَرّار ، شیرِ خدا آپکے اَلقابات ہیں ۔ آپ نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے چچا زاد بھائی ہیں ۔
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ علیہ السلام کا علمی مقام و مرتبہ اور فقہی صلاحیت تمام اولین و آخرین میں ممتاز و منفرد تھی۔ قدرت نے انہیں اس قدر اعلیٰ صلاحیتوں سے نوازا تھا کہ جو مسائل دوسرے حضرات کے نزدیک پیچیدہ سمجھے جاتے تھے، انہی مسائل کو وہ آسانی سے حل کردیتے تھے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسے وقت سے پناہ مانگتے تھے کہ جب کوئی مشکل مسئلہ پیش آجائے اور اس کے حل کے لیے حضرت علی علیہ السلام موجود نہ ہوں۔
حضرت سعد بن ساعدیؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے غزہ خیبر کے دن فرمایا۔قلعہ خیبر کو فتح کرنے کے لیے میں اس شخص کو پرچم دے کر بھیجوں گا جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کبھی اس کو شرمندہ نہیں فرمائے گا۔‘‘
اس پرچم کو حاصل کرنے کے لیے لوگ للچانے لگے، لیکن حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علی کہاں ہے؟ پھر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بلایا حالانکہ وہ آشوب چشم میں مبتلا تھے، تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور تین دفعہ پرچم لہراکر انہیں سپرد فرمایا (بالآخر انہوں نے خیبر فتح کرلیا)۔ بخاری و مسلم
شیرِ شمشِیر زَن شاہِ خیبر شِکَن
پَر تَوِ دستِ قدرت پہ لاکھوں سلام
حضرت ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
“علی ؓسے منافق محبت نہیں رکھتا اور مومن علیؓ سے بغض نہیں رکھتا” احمد و ترمذی!
حضرت ام سلمہؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔
“جس شخص نے نسب و نسل کے اعتبار سے علی کو برا کہا،اس نے حقیقت میں مجھے برا کہا” احمد!
سیدنا سعد ابن ابی وقاص فرماتے ہیں کہ
جب آیت،ترجمہ”’ہم اپنی اولاد لے آئیں اور تم اپنی اولاد لے آؤ(آل عمران،۱۶)نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے علی،فاطمہ،حسن حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا،اور فرمایا۔
“اے اللہ! یہ میرے اہل بیت ہیں”مسلم
نبی اکرم ﷺنے چادر کے نیچے علی،فاطمہ،حسن حسین کو داخل کرکے فرمایا۔
“اللہ صرف یہ چاہتا ہے کہ اے اہل بیت تم سے نجاست دور کر دے اور تمہیں خوب پاک و صاف کردے” مسلم۔
آپ کو کوفہ کی ایک مسجد میں دوران نماز شہید کیا گیا۔