سازشوں سے سرجیکل سڑاٸیک تک بقلم:شعیب بھٹی

0
36

سازشوں سے سرجیکل سڑاٸیک تک
✍️#شعیب بھٹی کےقلم سے
====================
یہ سن 1971 کی بات ہے انڈین نے مشرقی پاکستان(بنگلہ دیش) میں ہندٶوں اساتذہ اور غداروں کے ذریعے مغربی پاکستان میں بغاوت کھڑی کردی تھی۔ مشرقی پاکستان(بنگلہ دیش) کے سانحہ کے بعد وہاں سے پاکستانی رہاٸشیوں کو نکالنے کا سلسلہ شروع ہوا تو انڈیا نے پاکستان کو فضاٸی راستہ دینے سے انکار کردیا پاکستان نے سری لنکا کے راستے مشرقی پاکستان(بنگلہ دیش) تک رساٸی حاصل کی جس سے فوجی آپریشن میں مشکل ہوٸی۔ پاکستانیوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے پاکستان نے نیپال اور نیپال سے بذریعہ اٸیر لاٸن دبٸی اور دبٸی سے پاکستان کا لمبا روٹ اختیار کرنا پڑا۔ ان اجڑے لوگوں اور دیس بدر ہوۓ۔ لوگوں کے روپ میں انڈیا نے اپنے ایجنٹس کو پاکستان میں داخل کرنے کی کوشش شروع کردی۔ پاکستان کے ایک ایجنٹس سلیم شاہ نے وہاں درجنوں ایجنٹس کو جہنم کا راستہ دیکھایا اور پاکستان پہنچنے والے ایجنٹس کے متعلق متعلقہ اداروں کو بروقت آگاہ کیا۔ یہ پاکستان پر نہایت سخت قسم کا وقت تھا۔ مشرقی پاکستان (بنگلہ دیش) سازشوں کا شکار ہوکر کٹ چکا تھا پاکستان اپنے بازو سے محروم ہوا اور ساتھ ہی ہزاروں فوجی انڈین قید میں چلے گٸے۔ روس اس وقت انڈیا کا اتحادی تھا۔ پاکستان کے اتحادی امریکی نے ہمیشہ کی طرح بے وفاٸی کی تھی۔ روس اس وقت اقتصادی سپر پاور تھا۔ اسی گھمنڈ میں روس نے گرم پانیوں تک رساٸی حاصل کرنے کے لیے افغانستان پہ حملہ کردیا پاکستانی اداروں نے اس کے خلاف بروقت حکمت عملی تشکیل دی اور اس جنگ کو افغانستان میں لڑنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے افغان جہاد میں شرکت کی۔ جذبہ ایمانی کے تحت لڑی گٸی اس دفاعی جنگ میں روس کو شکست ہوٸی اور اسے مشرق وسطی کے بہت سارے مسلم ممالک کو آزاد کرنا پڑا۔ اس وقت افغانیوں اور پاکستانیوں نے اپنے دفاع کی جنگ لڑی تھی۔ اللہ نے ان مجاہدین کی نصرت فرماٸی اور روس کے جنرل کلاشنکوف کی بناٸی گن SMG ان سے چھین کر انہی پہ استعمال کی گٸی۔ اس وقت انڈیا نے پاکستان پہ رعب جمانے کے لیے ایٹمی دھماکے کیے جس کے جواب میں اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان نے اپنا ایٹمی پروگرام مکمل کیا اور انڈیا کو منہ توڑ جواب دیا۔ انڈیا کو پاکستان کی ترقی کھبی بھی ہضم نہیں ہوٸی۔ اس لیے انڈیا نے سندھ اور بلوچستان میں عیلحدگی کی تحاریک کو پروان چڑھانے اور پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینا شروع کیا۔ اس کا سلسلہ اس وقت بڑھا جب امریکہ نے 9/11 کے بہانے افغانستان پہ حملہ کیا اور انڈیا نے افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردوں کو فنڈنگ شروع کی اور افغانستان میں ان کے لیے ٹریننگ کیمپ بناۓ۔ لیکن اللہ کی رحمت اور پاکستانی مارخور کی بہترین حکمت عملی سے بھارت کے منصوبے دھرے رہ گٸے۔ افغانیوں کی ثابت قدمی نے دوسری سپر پاور کو گھٹنے لگانے پہ مجبور کردیا اور پاکستان پہ ڈبل گیم کا الزام لگانے والے امریکہ کو جب اپنی ہی بناٸی M_16 سے افغانی شیروں سے مار پڑی تو پاکستان کے ذریعے مذاکرات کی میز پہ بیٹھ کر معافی تلافی کی کوشش شروع کردی۔ اب اس وقت امریکہ افغانستان سے اپنی فوج کو واپس نکال رہا ہے تو انڈیا کا افغانستان میں کردار ختم ہوگیا ہے۔ انڈیا سے افغان طالبان نے بھی باغی قوت کی مدد کرنے کی وجہ سے مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ نیپال نے اپنی اسمبلی میں قرارداد کے ذریعے نیپال کا نیا نقشہ پاس کیا ہے جس میں ان علاقوں کو نیپال کا حصہ قرار دیا ہے جن کو بھارت اپنے علاقے سمجھتا تھا نیپال کی بھارت کے ساتھ جھڑپ بھی ہوٸی۔ جس میں انڈیا کے فوجی ہلاک بھی ہوۓ اور گرفتار بھی ہوۓ ہیں۔ دوسری طرف انڈیا کشمیر میں اپنے8 لاکھ سے زاٸد فوج کو بیٹھا کر پون صدی سے اس پہ قابض ہے۔ انڈیا نے کشمیر و جموں کی خصوصی حثیت 370A کو ختم کرکے اسکی متازعہ حثیت ختم کرنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی پاکستانی آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنا علاقہ کہنا شروع کردیا۔اس سے قبل گزشتہ سال کشمیری شخص کے فداٸی حملے کے بعد جب 100 سے زاٸد انڈین فوجی جہنم رسید ہوۓ تو اس الزام بھی پاکستان پہ لگا دیا گیا بعد میں بدلے لینے کے طور پر جھوٹی سرجیکل سڑاٸیک کا دعوی کیا گیا۔ جس کا بانڈا بیچ چوراہے پھوٹ گیا۔ انڈیا نے دوبارہ سے اٸیر سڑاٸیک کی کوشش کی جس کے جواب وار میں 26 فروری 2019 کو انڈیا کے دو طیارے گرا دٸیے گٸے اور ایک پاٸلٹ ابھیندن کو گرفتار کرلیا جس کو جذبہ خیر سگالی کے تحت اگلے دن رہا کردیا گیا۔ لیکن اس تذلیل ہونے کے بعد بھی انڈیا لاٸن آف کنٹرول پہ مسلسل گولہ باری کررہا ہے جس کا اسکو بھرپور جواب دیا جارہا ہے۔ وادی کشمیر کے اندر حریت قیادت کو نظر بند کرنے اور مسلسل لاک ڈاٶن کے باوجود کشمیری عوام اور مجاہدین کی طرف سے سخت ردعمل کا سامنا ہے۔ ادھر لداخ پہ چاٸنہ نے انڈیا کے گندے ارادوں کو جانتے ہوۓ گلگت بلتستان کو آنے والے راستے پر قبضہ کرلیا ہے۔ چاٸنہ نے متنازعہ علاقہ وادی گولان کے اونچے پہاڑوں پہ اپنے جھنڈے لہرا دٸیے ہیں۔
دریاۓ گیلون جو دریاۓ شیوک میں گرتا ہے اس حصہ پر بھی چاٸنہ کی پپلز لبریشن آرمی نے اپنے جھنڈے لہرا دٸیے ہیں۔ چاٸنہ کے ساتھ انڈیا کے حالات غیر معمولی حد تک خراب ہیں۔ انڈیا اور چاٸنہ کے درمیان ایک معاہدہ پایا جاتا ہے جس کے مطابق فرنٹ لاٸن پہ رہنے والی سیکیورٹی فورسز اپنے پاس اسلحہ نہیں رکھے گٸ۔ اگر ان کے پاس کوٸی ہتھیار ہو بھی تو اس کا رخ زمین کی طرف ہوگا۔ اس لیے حالیہ تصادم میں یہاں لاتوں اور ڈنڈوں کی ویڈیوز واٸرل ہورہی ہیں۔ بروز منگل 16 جون کو انڈینز کی طرف سے بارڈر لاٸن کراس کرنے پر جھڑپ کا آغاز ہوٸی۔ جس کے بعد انڈین آرمی کے میجر سنتوش بابو سمیت ایک حوالدار اور سپاہی جہنم یاترا کو روانہ ہوۓ۔ لیکن بہت سارے انڈین زخمی تھے۔ جن میں 17 زخمی فوجی اگلے دن ہلاک ہوگٸے۔ اس طرح کل تعداد 20 ہوگی۔ ایک انڈین اخبار نے اسے چاٸنہ کی سرجیکل سڑاٸیک قرار دیا۔ چینی فوجیوں نے یہاں خار دار لپٹی تاروں والی لاٹھیوں اور لوہے کے سریہ کا استعمال کیا۔ کرنل سمیت 20 بھارتی فوجیوں کو بغیر گولی چلاۓ جہنم روانہ کردیا۔اس کے علاوہ انڈین آرمی کے 34 فوجی لاپتہ بھی ہیں جن کے بارے خدشہ ظاہر کیا جارہاہے
کہ وہ چاٸنہ کی قید میں ہیں۔ چین نے 3 دن میں 5 دفعہ بھارت کو وارننگ دی ہے کہ وہ سرحدی پروٹوکول کی خلاف ورزی نہ کرے۔ چین اور انڈیا کے فوجی افسران کے درمیان ہونے والے مذاکرات بھی بے نتیجہ ختم ہوگٸے ہیں۔ پاکستان کو ایٹم کی دھمکیاں دینے والا انڈیا اب چاٸنہ سے سب معاملات میں تحمل سے کام لینے کا راگ الاپ رہا ہے۔
انڈین اور چاٸنہ کے درمیان 45 سال میں یہ سب سے زیادہ کشیدہ حالات ہیں۔ لداخ کے سرحدی علاقے اور تبت کے اونچے پہاڑوں پر چاٸنہ کی فوجی مشقیں جاری ہیں جن میں بھاری مشینری استعمال کی جارہی ہے۔ انڈین کو سانپ سونگ گیا ہے کیونکہ چاٸنہ عددی اعتبار سے اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے انڈیا سے بہت آگے ہے۔ پاکستان کی لاٸن آف کنڑول پر بھی حالات بہت زیادہ سخت ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم سیمت تینوں فورسز کے چیف کی آٸی ایس آٸی ہیڈ کواٹر میں اعلٰی سطح کی میٹنگز ہورہی ہیں۔ پچھلے تین ہفتوں میں تین دفعہ آٸی ایس آٸی کے ہیڈ کواٹر میں میٹنگ اور ڈی جی آٸی ایس آٸی سمیت آرمی چیف کے افغانستان کا دورہ حالات کی سنگینی کا پتہ دیتے ہیں۔ کور کمانڈر کانفرنسز بھی ہورہی ہیں۔ انڈیا افغانستان میں تنہا ہوچکا ہے۔ کشمیر،نیپال اور لداخ پر تین ہمسایوں کے ساتھ شدید قسم کے تعلقات بگاڑ چکا ہے۔ انڈیا کی سیون سسڑز ریاستوں میں پہلے سے ہی علیحدگی پسند تحاریک عروج پہ تھی جن کو لداخ واقعے کے بعد مزید توقیت ملے گی۔ پنجاب میں خالصتان کی گونج، کشمیر میں پاکستان کے ساتھ الحاق کی گونج سے بھی انڈیا کے کان پھٹ رہے ہیں۔ انڈین وزیراعظم اور فورسز کے چیف کے درمیان شدید اختلافات کی خبریں بھی گردش میں ہیں۔ انکی چھوٹی سی غلطی اب آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہوگی۔ جس کا خمیازہ انڈیا کو کشمیر اور لداخ سے ہاتھ دھونے کی صورت اٹھانا پڑے گا۔ ان شاء اللہ
بھارت اس وقت تین ہمسایوں میں سینڈوچ بنا ہوا ہے۔ بھارت کے اپنے باقی ہمسایوں سے بھی تعلقات زیادہ اچھے نہیں ہیں۔
====================
✒️✍️ #شعیب_بھٹی

Leave a reply