اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز سمیت اُن کے اہل خانہ کی تلاشی کے حوالے سے جاری تنازع پر سیکریٹری ایوی ایشن اور ڈی جی ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس کو خط لکھ دیا-
باغی ٹی وی: سپریم کورٹ کے پبلک ریلیشن آفیسر کی جانب سے لکھے گئے خط میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کے اہل خانہ کی ہوائی اڈوں پر تلاشی سے استشنی دینے سے متعلق سول ایوی ایشن کے 12 اکتوبر کا خط ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان اور اہلیہ کی ترکی روانگی کے فوری بعد یہ خط میڈیا کے سامنے لایا گیا باڈی سرچ سے استشنی کا قانون سپریم کورٹ نے نہیں بنایا، نہ ہی ایسا کوئی استشنی مانگا گیا اور نہ ہی دیا گیا، 66 روز کے بعد دلچسپ ٹائمنگ کے ساتھ یہ خط عوام کے سامنے لایا گیا، چیف جسٹس پاکستان کی اہلیہ نے اے ایس ایف کو تلاشی دی ، اے ایس ایف کی خاتون افسر نے مخصوص کمرے میں سرینا عیسی کی تلاشی لی، تلاشی دینے کی اسلام آباد ایئر پورٹ پر لگے کیمرے اسکی تصدیق کر سکیں گے۔
لڑکے نے لڑکی کو گولی مار کر خودکشی کرلی
خط کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے ایئر پورٹ پر وی آئی پی لاؤنج استعمال کرنے کی پیشکش سے انکار کیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے وی آئی پیز کے لیے ایئر پورٹ پر لگژری لیموزین کے استعمال سے بھی انکار کیا، سپریم کورٹ نے سیکرٹری ایوی ایشن کو خط لکھ کر نشاندہی کی تھی کہ سابق ججز اور بیگمات کو ائیر پورٹ پر جسمانی تلاشی سے استثنی ہے حاضر سروس ججز کی بیگمات کی تلاشی لی جاتی ہے، رجسٹرار سپریم کورٹ کے خط کی وضاحت کی بجائے ڈی جی اے ایس ایف نے حاضر سروس ججز کی بیگمات کو بھی استثنیٰ دے دیا۔