صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کے معاملے پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کی استدعا کردی ہے جبکہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ایک دن بھی حقیقی روح سے آئین نافذ نہیں ہوا ہے جبکہ اب ایک نیا پنڈورا باکس کھل گیا ہے کیوں صدر بھی کہتے ہیں یہ دستخط میرے نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نئے الیکشن کا اعلان نہیں ہورہا، اور اب دستخط کا نیا تنازع بھی پیدا ہوگیا ہے لہذا سپریم کورٹ سے کہتے ہیں کہ کون فیصلہ کرے گا یہ ٹھیک ہے یاغلط، اس لئے بہتر ہے کہ سپریم کورٹ ہی دستخط کے معاملے پراز خود نوٹس لیکر فیصلہ کرے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل دوسوچوبیس کہتا ہے کہ نوے دن میں الیکشن ہونے چاہئیں لیکن الیکشن کمیشن ادھر ادھر کے آرٹیکل کا سہارا لے کر تاخیر کا اعلان کررہا ہے اور بہانے بازی کرنے کی کوشش کر رہا ہے علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں نے نئی مردم شماری کے مطابق فوری ای سی پی کا اجلاس طلب کیوں نہیں کیا، سپریم کورٹ سے کہتے ہیں کہ اب کون فیصلہ کرے گا، سپریم کورٹ ازخود نوٹس لے کر عوام کو بتائے کیا دودھ ہے اور کیا پانی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
آج کتاب بینی میرا مشغلہ ہے ریما خان
دعا ہے پاکستان کو مخلص لیڈر شپ نصیب ہوجائے بشری انصاری
الیکشن کمیشن پر ضلعی حدود کی پابندی کرنا لازم نہیں ہوگا. فافن
سونے کی قیمتوں میں کمی
تاہم یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور پاکستان آرمی ترمیمی بل پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں تو ان قوانین سے اختلاف کرتا ہوں، میں نے عملے کو بل واپس بھیجنے کا کہا تھا لیکن اس نے حکم عدولی کی۔

Shares: