کراچی میں سکول ٹیچر پر تیزاب پھینک کر اُنہیں آنکھوں سے محروم کرنے والا مجرم انجام کو پہنچ گیا ، عدالت نے مجرم کو سخت ترین سزا سنا دی۔تفصیلات کے مطابق محمد سہیل کو احمر اقبال کی جانب سے ان کی ساتھی اسریٰ سے شادی سے دستبردار ہونے سے انکار کے بعد ان کے چہرے اور آنکھیں جلانے کا مجرم قرار دیا گیا، جن کے ساتھ مجرم بھی شادی کرنا چاہتا تھا۔
بدھ کو سینٹرل جیل کے جودیشل کمپلیکس میں انسداد دہشت گردی عدالت نمبر7 کے جج نے سماعت کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنایا۔جج نےتبصرہ کیا کہ احمر اقبال اپنی دونوں آنکھیں کھو چکا ہے اور تیزاب کے حملے میں نابینا ہوگیا ہے، لہٰذا یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ متاثرہ شخص کے حقوق کی خلاف ورزی پر اسے علاج کی سہولیات اورمعاوضہ فراہم کرے۔
جج کا مزید کہنا تھا کہ ازالے میں متاثرہ فرد کا علاج اور مالی معاوضہ شامل کیا جاسکتا ہے۔

جج نے کہا کہ تیزاب گردی کی زد میں آنے والے کئی افراد مشکل سرجریز کے عمل سے گزرتے ہیں جو بہت مہنگی ہوتی ہیں اس کے لیے پاکستان اور بیرون ملک ماہرین اور سہولیات کی ضرورت ہوتی ہے۔متاثرہ شخص کی سماجی اور مالی حالت دیکھتے ہوئے جج نے کہا کہ نجی ہسپتال میں اس کے علاج کے اخراجات، ملک میں ہوں یا بیرون ملک حکومت سندھ کے خزانے سے ادا ہونے چاہیئں۔
جج نے سندھ کے چیف سیکریٹری کو حکم دیا کہ وہ متاثرہ شخص کے مفت علاج کے حوالے سے اس کی ذمہ داری اٹھائیں، انہیں مکمل صحت یابی اور جب تک خود کمانے کے قابل نہیں ہوتے اس وقت تک بنیادی ضروریات فراہم کریں، عدالت نے اپنے دفتر کو حکم کے تعمیل کے لیے چیف سیکریٹری کو حکم نامے کی ایک کاپی بھیجنے کی ہدایت کی۔پراسیکیوشن کے مطابق سہیل اور اسریٰ شاہ فیصل کالونی کے ایک ہی اسکول میں پڑھاتے تھے، جہاں ان میں تعلقات استوار ہوئے، جس کے بعد سہیل نے اسریٰ سے شادی کے لیے رشتہ بھیجا، جس کو انہوں نے اور ان کے والدین نے ماننے سے انکار کر دیا۔
سرکاری پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 29 اپریل 2016 کو سہیل نے احمر کو تحفہ دینے کا کہہ کر ان کو گھر کے باہر بلایا اور ان کے پہنچنے پر سہیل نے اپنے ہاتھ میں موجود تیزاب بھرا پلاسٹک کا کپ احمر کے چہرے پر پھینکا اور فرار ہوگیا۔انہیں ابتدائی علاج کے لیے ہل پارک جنرل ہسپتال لے جایا گیا بعد ازاں ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کے برنس وارڈ میں منتقل کردیا گیا ۔

Shares: