100 دن کیلئےزیرآب موجود سائنسدان کا نئی نوع دریافت کرنےکا دعویٰ

0
46

فلوریڈا: گزشتہ 30 دنوں سے زیر آب رہنے والے سائنسدان نے ایک نئی نوع کے دریافت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

باغی ٹی وی : سابق نیول افسر ڈاکٹر جوزف ڈِٹوری جو فلوریڈا لگون میں سطح سمندر سے 30 فٹ کی گہرائی میں ریکارڈ بنانے کی غرض سے100 دن کے لیے موجود ہیں۔ اس کوشش کا ایک مقصد طویل مدت تک جسم پر پڑنے والے انتہائی دباؤ کے سبب ہونے والے اثرات کا مطالعہ کرنا بھی ہے۔البتہ تجربے کے دوران ایک مہینے میں ہی ان کی ٹیم نے غیر متوقع طور پر ایک مختلف سائنسی دریافت کی ہے۔

جامعہ فلوریڈا کے ایک پروفیسر100 دن زیر آب رہیں گے

ڈاکٹر جوزف ڈِٹوری کے مطابق ٹیم نے ایک خلیے کا سیلیئٹ دریافت کیا جس کے متعلق ٹیم کا خیال ہے کہ یہ ایک بالکل نئی نوع ہے۔ لوگوں نے ہزاروں بار یہاں غوطہ خوری کی، یہ نوع یہیں تھی صرف ہم نے نہیں دیکھا تھا تاہم، مائیکرو بائیولوجسٹ اس کے نئے نوع ہونے کی تصدیق کرنے کے لیے اس کا جائزہ لیں گے۔

ڈاکٹر جوزف پُر امید ہیں کہ یہ دریافت بھی ان متعدد دریافت میں سے ایک ہوگی جو انہوں نے زیر آب گزارے جانے والے طویل وقت میں کی ہیں۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تجربے کے دوران جسم پر پڑنے والے شدید دباؤ کے سبب ان کا قد ایک انچ تک کم ہو سکتا ہے۔ بالکل اس ہی طرح جیسے خلاء میں وقت گزارنے کے بعد خلاء نوردوں کا قد تین فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ناسا نے چاند پرجانےکیلئے پہلی بارخاتون اورسیاہ فام خلانوردوں کومنتخب کرلیا

واضح رہے کہ اس سے قبل وہ زیرِ آب بلبلے نما مرکزمیں وہ 16 روز 22 میٹرگہرائی میں گزارکر تحقیق کرچکے ہیں۔ تاہم گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق 2014 میں بروس سینٹرل اور جیسیکا فائن جولس انڈر سی لاج میں 73 دن تک رہ کر عالمی ریکارڈ بناچکے ہیں اب پروفیسر جوزف طویل تحقیق کے ساتھ یہ ریکارڈ بھی توڑنا چاہتے ہیں وہ فلوریڈا کے پاس کی لارگو لگون کے پاس 22 فٹ گہرائی میں بنے بلبلہ نما گھر میں آبی حیات پر تحقیق کر رہے ہیں-

اس منصوبے کو ’پروجیکٹ نیپچون‘ کا نام دیا گیا ہے۔ جو ڈیٹوری چاہتے ہیں کہ ایک جانب وہ سمندر کی گہرائی میں رہ کر نئی دریافتیں کریں تو دوسری جانب وہ اتنے طویل عرصے تک پانی نے اندر رہ کر خود اپنے جسم پر اس کے اثرات دیکھنا چاہتے ہیں۔

سائنسدانوں نے کورونا وائرس کو پھیلانے والے ممکنہ جانور کی شناخت کرلی

Leave a reply