اسلام آباد:موجودہ حکومت نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا دوسرا ترمیمی بل باآسانی سینیٹ میں منظور کرلیا ہے اور اس سلسلے میں آج سینیٹ میں بہت زیادہ گرما گرما بھی ہوئی

اسلام آباد سے ذرائع کے مطابق سینیٹ میں‌ نیب کا دوسرا ترمیمی بل وزیر مملکت برائے قانون ملک شہادت اعوان نے پیش کیا جبکہ نیب ترمیمی بل کی منظوری گزشتہ روز قومی اسمبلی نے دی تھی۔

اس موقع پر سینیٹ میں پی ٹی آئی نے بل پیش کرنے پر احتجاج کیا۔ اس حوالے سے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ قانون احتساب کے عمل کو ختم کرنے کے لیے بنایا جا رہا ہے، اس بل میں 50 کروڑ سے بھی کم لوگ کرپشن کے مرتکب ہوئے، انہیں بری کیا جائے۔

سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ کہ کابینہ میں بیٹھنے والوں کو استثنیٰ دیا جا رہا ہے، اپوزیشن نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی ربڑ سٹیمپ بن گئی ہے۔

علاوہ ازیں سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ جب انہوں نے یہ بل آرڈر آف دی ڈے میں دیکھا تو صبح ترمیم پیش کر دی، اتنا اہم قانون جلد بازی میں بنانا اور اپوزیشن کی بات نہ سننا درست نہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ایک کرپٹ مافیا ہے جس نے پاکستان کی دولت بیرون ملک منتقل کی ہے۔

سینیٹر مشتاق احمد کے اظہار خیال پر حکومتی ارکان نے چور چور کے نعرے لگائے جس کے جواب میں پی ٹی آئی ارکان نے بھی چور چور کے نعرے لگانا شروع کردیئے۔

نیب آرڈیننس ترمیمی بل کے حوالے سے وزیر مملکت برائے قانون شہباز اعوان کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی بل آج منظور ہونا ہے، یہ بل عوامی مفاد میں ہے، اسی لیے ترامیم لائے ہیں۔

اس دوران سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے نیب ترمیمی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں اور پی ٹی آئی ارکان نے چیئرمین سینیٹ ڈیسک کا گھیراؤ کیا اور بل کی کاپیاں چیئرمین سینیٹ پر پھینک دیں۔

بعد ازاں پی ٹی آئی نے بل کی تلاوت کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا اور حکومت نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں مزید ترمیم کا دوسرا ترمیمی بل باآسانی سینیٹ میں منظور کرلیا۔دوسری جانب سینیٹر مشتاق احمد کی نیب ترمیمی بل میں تین ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔

Shares: