*سیکریٹری بلدیات کی 328 کرپٹ افسران کو کلین چٹ دینے کے بعد کرپٹ مافیا کے حوصلے بلند۔*
سیکریٹری بلدیات کی 328 کرپٹ افسران کو کلین چٹ دینے کے بعد کرپٹ مافیا کے حوصلے مزید بلند ہوگئے۔
بلڈرز کا لبادہ اوڑھ کر ٹھیکیدار مافیا نے پوری ہائوسنگ انڈسٹری اور اصل بلڈرز کو بدنام کرکے رکھ دیا۔
نارتھ ناظم آباد بلاک آئی کے پلاٹ نمبر ایس سی 1 کی خستہ حال اولڈ بلڈنگ پر تیسرے غیر قانونی فلور کی تعمیرات شہریوں کی جانوں کیلئے خطرہ بن گئیں۔
ایس بی سی اے افسران نے کارروائی کے بجائے مبینہ کروڑوں نزرانے کے عیوض انسانی جانو کا سودا کرڈالا
ایس بی سی اے کے کرپٹ افسران اور ٹھیکیدار مافیا کی ملی بھگت سے شہر قائد میں غیرقانونی تعمیرات کا سونامی آگیا،گلی گلی پورشنز کی بڑے پیمانے پر جاری تعمیرات کے ساتھ ساتھ خستہ حال اورخطرناک عمارتوں پر جاری اضافی فلورز کی تعمیرات سندھ حکومت اور تحقیقاتی اداروں کیلئے سوالیہ نشان بن گئی،نارتھ ناظم آباد بلاک آئی کے پلاٹ نمبر ایس سی1 سیلانی مارکیٹ نامی کئی سال پرانی خستہ حال اولڈ بلڈنگ پر اضافی تیسرے فلور کی جاری تعمیرات سے شہریوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے، خطرناک تعمیرات کیخلاف کارروائی کے بجائے افسران بھاری نذرانے وصول کرکے سرپرستی کرنے لگے، ایس بی سی اے کے 328 کرپٹ افسران کیخلاف تحقیقات بند کرکے کلین چٹ دینے والے سیکریٹری بلدیات نجم شاہ پر سہولت کاری کے الزامات عائد کئے جانے لگے،شہری حلقوں کا عدالت عظمی اور وزیر اعلی سندھ سمیت وفاقی تحقیقاتی اداروں سے فوری کارروائی کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت محکمہ بلدیات اور ڈی جی ایس بی سی اے کی مبینہ آشیرباد سے شہر قائد میں غیرقانونی تعمیرات کا 20 سالہ ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری بلدیات نجم شاہ کی جانب سے ایس بی سی اے کے328کرپٹ افسران کیخلاف تحقیقات بند کرکے انہیں کلین چٹ دیئے جانے کے بعد شہر میں غیر قانونی تعمیرات میں مزید تیزی آگئی ہے اور کرپٹ افسران کے حوصلے مزید بلند ہوگئے ہیں،ذرائع کے مطابق تمام ٹاﺅنز میں گلی گلی غیر قانونی تعمیرات کا سونامی آیا ہوا ہے اور شہر کا انفراسٹرکچر تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ کرپٹ افسران اور ٹھیکیدار مافیا شہریوں کی قیمتی جانوں سے بھی کھیلنے لگے ہیں،نارتھ ناظم آباد کے بلاک آئی پلا ٹ نمبر ایس سی1 پر کئی سال قبل تعمیر کی گئی سیلانی مارکیٹ نامی خستہ حال اور خطرناک اولڈ بلڈنگ پر اضافی تیسرے فلورز کی تعمیرات تیزی سے شروع کردی گئی ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے نذرانوں کے عیوض مذکورہ کمرشل بلڈنگ پر ایک درجن سے زائد فلیٹس تعمیر کئے جارہے ہیں جبکہ مذکورہ بلڈنگ کی بنیادیں اپنی پرانی تعمیرات کو بمشکل سنبھالے ہوئے ہیں اس پر اضافی فلورز کی تعمیرات انسانی جانوں کیلئے انتہائی خطرناک ہوکر رہ گئی ہیں،علاقہ مکینوں کے مطابق اس سلسلے میں ایس بی سی اے حکام کو آگاہ کیا گیا تاہم کارروائی کرنے کے بجائے کرپٹ افسران نے شہریوں کی درخواست ردی کی نذر کردی ہیں،مذکورہ سیلانی مارکیٹ نامی خستہ حال بلڈنگ پر کھلے عام جاری غیر قانونی تعمیرات سندھ حکومت اور تحقیقاتی اداروں سمیت ایس بی سی اے حکام کیلئے سوالیہ نشان بن گئی ہیں ،واضح رہے کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات کرنے والی ٹھیکیدار مافیا نے بلڈرز کا روپ دھار کراصل تعمیرات کرنے والے بلڈرز اور ہاﺅسنگ وتعمیرات سے وابستہ انڈسٹری کو بدنام کرکے رکھ دیا ہے،اس سلسلے میں ایسوسی ایشن بلڈرز اینڈ یولپرز کے نمائندوں نے واضح کیا ہے کہ گلی گلی پورشن اور غیرقانونی تعمیرات کرنے والی مافیا کا بلڈرز سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ ٹھیکیدار مافیا ہے جو کہ کرپٹ افسران کے ساتھ مل کر شہرکے انفراسٹرکچر کی تباہی اور شہریوں کی جانوں سے کھیلنے میں مصروف ہے۔