سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے زرعی قرضے موخر کرنے کا فیصلہ، آفت زدہ قرار علاقوں میں کسانوں سے قرضوں کی اقساط وصول نہیں کی جائیں گی
زرعی ترقیاتی بینک نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو ریلیف دیتے ہوئے 20 ارب روپے سے زائد کے زرعی قرضے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں زرعی قرضے ایک سال کیلئے موخر کردئے گئے ہیں۔
زرعی ترقیاتی بینک کی جانب سے بتایا گیا کہ آفت زدہ قرار علاقوں میں کسانوں سے قرضوں کی اقساط وصول نہیں کی جائیں گی اور اس ریلیف سے57 ہزار کاشت کار مستفید ہوں گے۔ حکام نے بتایا کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے سندھ اوربلوچستان میں فصلوں کو نقصان ہوا جب کہ بالخصوص سندھ میں سیلابی پانی کی وجہ سے گنے کی فصل متاثر ہوئی۔ بینک حکام کی جانب سے کہا گیا کہ ایسے حالات میں کسان کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے صوبوں بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے درجنوں اضلاع میں سیلاب نے وسیع پیمانے پر زرعی اراضی کو تباہ کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہزاروں ایکڑ زرعی زمین کی جلد ازجلد بحالی نہ کیگئی تو ملک کو جلد ہی خوراک کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بلوچستان کے ضلع پشین میں ایک خاتون کسان نازیہ بی بی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”ہمیں تشویش ہے کہ اگر ابھی کھیتوں کی نکاسی نہ کی گئی تو ہم سردیوں کے موسم کے لئے فصلیں نہیں لگا سکیں گے جن میں سب سے اہم گندم کی فصل ہے۔” زرعی شعبے کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے حکومت نے خوراک کی سلامتی کے بحران سے خبردار کیا ہے۔ پاکستانی حکام کو پہلے ہی پڑوسی ملک افغانستان اور ایران سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنا پڑ رہا ہے۔
دارالحکومت اسلام آباد میں ایک دکان دار نے ایک عالمی ادارے کو بتایا کہ وہ فی الحال فروخت کرنے کے لیے سبزیوں کا نیا اسٹاک خریدنے سے قاصر ہے۔ اس دکان دار ک مطابق ”میں پیاز اور ٹماٹر کے درآمدشدہ ذخیرے کے گوداموں تک پہنچنے کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ اسے وہاں سے خریدنے کے بعد آگے فروخت کر سکوں۔”