سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس کیوں پھولتا ہے؟
صحت مند ہونے کے باوجود کیا سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جانا کسی بیماری کی علامت ہے یا اس کے پیچھے کوئی اور وجہ چھپی ہے؟
ویسے ذہن میں رکھیں ہر ایک کو ہی سانس پھولنے کا سامنا ہوتا ہے جبکہ کچھ عام کام کرتے ہوئے بھی کئی بار ایسا ہوسکتا ہے اور اس کے لیے سائنسی زبان میں ایکسرشنل ان ٹولرینس کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے
تاہم سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ایسا اکثر بلکہ لگ بھگ ہر بار ایسا کیوں ہوتا ہے؟ تو اس کی وجہ کافی دلچسپ ہے
درحقیقت سیڑھیاں جسم کی رفتار کے لیے ڈرامائی تبدیلی کا باعث بنتی ہیں کیونکہ جسم سپاٹ سطح پر چلنے کا عادی ہوتا ہے مگر جب اچانک سیدھا چلتے ہوئے اوپر چڑھنا شروع کرتے ہیں تو جسم اس تناﺅ یا تبدیلی کے لیے پوری طرح تیار نہیں ہوتا اور دل کی دھڑکن کے لیے کام کرنے والے لاتعداد مسلز اچانک حرکت میں آجاتے ہیں
جسم آکسیجن مانگتا ہے اور 11 ویں قدم پر لڑکھڑاہٹ اور سانس پھول جاتا ہے اور حیران ہوتا ہے کہ آخرکار یہ سلسلہ کب ختم ہوگا
تاہم ذہن میں رکھیں کہ ایسا سب کے ساتھ ہوتا ہے یہاں تک کہ مختصر چڑھائی چڑھنے پر بھی ایسا ہوتا ہے
اس معاملے پر رننگ کوچ اور ٹرینر جو ہولڈر کے مطابق جب جسم کو نئی تبدیلیاں اچانک متعارف کرائی جاتی ہیں تو اس سے آکسیجن کی کمی کا ماحول پیدا ہوتا ہے لیکن پھر وہ معمول پر آجاتا ہے جبکہ جسم اس سے مطابقت کے لیے ایک سیکنڈ لیتا ہے
مایو کلینک کے مطابق اس کے ساتھ سینے میں کنھچاﺅ اور دم گھٹنے کا غیر اطمینان بخش احساس بھی ہوسکتا ہے
اسے ڈسپن کہا جاتا ہے جو کئی بار خطرے کی گھنٹی بھی ہوتا ہے اس سے عندیہ ملتا ہے کہ پھیپھڑوں کی کوئی بیماری جیسے دمہ ورم یا کینسر وغیرہ لاحق ہے جبکہ اس سے ذہنی بے چینی بھی پیدا ہوتی ہے
ویسے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس پھول جانے کی ایک وجہ جسمانی فٹنس میں کمی بھی ہوتی ہے
محققین کے مطابق عام طور پر اگر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے کچھ سانس پھول جائے وہ جسمانی سرگرمیوں سے دوری کی علامت ہوسکتی ہے یعنی آپ جتنی ورزش کریں گے، مسلز کے افعال اتنے ہی بہتر ہوں گے اور جسم کو لچک کے لیے بہت زیادہ آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوگی جبکہ جسمانی سرگرمیوں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ بھی کم بنے گا جو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔
تو اگر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سانس لینا مشکل ہوتا ہے تو دیکھیں کہ سانس پھول گیا ہے یا سانس لینا ہی مشکل ہوگیا ہے جس سے پھیپھڑوں کے کسی مرض کو پہچاننے میں مدد مل سکے گی