سینیٹرطلحہ محمود بازی لے گئے، باقی سب دیکھتے رہے

جمعیت علماء اسلام ف کے سینیٹر طلحہ محمود بازی لے گئے، باقی سب دیکھتے رہے، ایسا کام کیا کہ عوام بھی حیران رہ گئی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر محمد طلحہ محمود نے کہا ہے کہ ہمیشہ سانحات پر اللہ کی جانب رجوع اور خدمت خلق کے جذبہ کے ساتھ مجبور اور لاچار لوگوں کا سہارا بننا ہوگا۔24ستمبر2019 کو میرپور میں ہونے والے ہولناک زلزلے نے اکتوبر2005 کی یادتازہ کر دی ہے ۔8اکتوبر کے بعد جس طرح دوست ممالک اور پاکستانی عوام نے بحالی و تعمیر نو کے کاموں میں حصہ لیا وہ ناقابل فراموش ہے.

زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیر یقینی بنائی جائے گی، وزیراعظم آزاد کشمیر

زلزلہ متاثرین کی بحالی تک چین سےنہیں بیٹھیں گے، مشیر برائے اطلاعات

ان خیالات کا اظہار سینیٹر محمد طلحہ محمود نے میرپور آزاد کشمیر میں زلزلہ متاثرین میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر آفس میں منعقدہ تقریب کے دوران کیا .

اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ 8اکتوبر 2005کی صبح چند ساعتوں میں رونما ہوئے عظیم سانحہ کو گزرے آج چودہ سال ہوگئے ۔اس زلزلے میں ہزارہ ڈویژن سمیت آزادکشمیر میں ہزاروں لوگ شہید ،زخمی لاکھوں بے گھر ہوئے تھے۔اس طرح کے ہولناک زلزلے میں ہونے والے ناقابل تلافی جانی نقصان کا ازالہ تو ممکن نہیں تاہم قدرتی آفات سے آگاہی حاصل کرکے اسکے نقصانات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے ۔

پاکستان متاثرین زلزلہ کی امداد کے لیے آزاد حکومت کو وسائل فراہم کرے ،سراج الحق

ہم مشکل کی اس کھڑی میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ہیں،شہدائے زلزلہ کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ احتیاطی اور حفاظتی تدابیر کا خیال رکھا جائے اورحکومتوں کو بھی اس بات کو یقینی بناناہوگا تا کہ ایسے حادثات میں کم سے کم نقصانات کا اندیشہ رہے۔

چیئرمین محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن ،سینیٹر محمد طلحہ محمود نے زلزلہ سے متاثرہ خاندانوں میں امدادی رقوم تقسیم کیں اور شہداء کی بلندی درجات اور زخمیوں کے جلد صحت یابی کیلئے دعا فرمائی .اس دوران جاتلاں ، ساہنگ کلیال ، ساہنگ ککری، مغل پورہ ، نَکا کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے متاثرہ گھرانوں کے افراد موجود تھے.

تقریب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر راجہ قیصر اورنگزیب سمیت علاقہ کی سیاسی و سماجی شخصیات ،مولانا سعید یوسف ، امتیاز عباسی ودیگربھی موجود تھے۔

 

زلزلہ متاثرین کے لئے حکومتی پیکج ، کیا کچھ ملے گا؟ فردوس عاشق اعوان نے بتا دیا

Comments are closed.