چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا
سینیٹ میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشگردی کے واقعات کو بنیاد بنا کر انتخابات ملتوی کروانے کی قرارداد سینیٹر دلاور خان نے پیش کی۔جسے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔قرارداد میں کہا گیا کہ الیکشن ملتوی کئے جائیں،جنوری اور فروری میں بلوچستان کے کئی علاقوں پر موسم سخت ہوتا ہے،مولانا فضل الرحمن اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے اور کئی لیڈرزکو دھمکیاں مل رہی ہیں۔سینٹ وفاق کے حقوق کا ضامن ہے۔الیکشن شیڈول کو ملتوی کیا جائے۔قرارداد کثرت رائے منظور کر لی گئی، جس وقت قرارداد پیش کی گئی اسوقت سینیٹ میں چودہ اراکین موجود تھے،ن لیگی سینیٹر افنان اللہ خان نے قرارداد کی مخالفت کردی، قرارداد کی منظوری کے وقت پی پی کے بہرمند تنگی،پی ٹی آئی کےا گردیپ سنگھ، ن لیگ کے افنان اللہ ،مسلم لیگ ق کے کامل علی آغا ودیگر ایوان میں موجود تھے،آزاد گروپ کےدلاور خان،ہدایت،اللہ ہلال الرحمن ،باپ کےمنظور کاکڑ،ثمینہ زہری، احمد خان، ثناء جمالی کہودہ بابر،پرنس احمد عمر،نصیب اللہ بازائی ایوان میں موجود تھے
سینیٹر دلاور خان نے اس موقع پر کہا کہ میں نے ایک بل سینیٹ سیکریٹریٹ کو ایک بل دیا ہوا ہےمیں ایک قرارداد پیش کرنا چاہتا ہوں,الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے شفاف الیکشن کروائےالیکشن کمیشن کا کام ہے کہ الیکشن میں اچھا ٹرن آؤٹ ہوسیاسی جماعتیں کی لیڈرشپ پر حملے کئے جارہے ہیں,مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری ہورہے ہیں,یہ تھریٹ الرٹ مختلف ایجنسیز نے جاری کئے8 فروری کو ہونے والے الیکشن ملتوی کئے جائیں,
سینیٹ میں سینیٹر دلاور خان نے الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد ایوان میں پیش کردی
— Muhammad Awais (@pkawais1) January 5, 2024
ایوان میں وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے مخالفت کی تو قراداد دوبارہ پیش کی گئی جس پر سینیٹر افنان اللہ،سینیٹر گردیپ سنگھ نے مخالفت کی باقی سب نے حمایت کی ،پہلی بار صرف افنان اللہ نے مخالفت کی تھی
سینیٹ اجلاس کے آغاز پر سابق وزیرخزانہ سرتاج عزیز کی مغفرت کیلئے دعا کرائی گئی،جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعائے مغفرت کرائی،سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ سرتاج عزیر کی ملک کیلئے وسیع خدمات رہی ہیں، مرحوم تعلیم،معشیت اور زرعی حوالے سے ماہر تھے، سرتاج عزیز نے فاٹا مرجر متعلق قانون سازی میں اہم کردار ادا کیا،مرحوم محب وطن پاکستانی اور آخری دم تک پاکستان کی بہتری کیلئے کوشاں رہے، ایوان بالا کی طرف سے تعزیت کا خط انکے خاندان کو جانا چاہیے،
چیئرمین پی سی بی کی تقرری، سینیٹ میں بھی گونج،آڈیو لیک کا بھی تذکرہ
سینیٹ میں بھی چیئرمین پی سی بی کی تقرری کی گونج سننے میں آئی، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سیاست میں آڈیو لیکس کا سنا تھا اب کرکٹ میں میں آڈیو لیکس آنے لگی ہیں،میں نے چئیرمین پی سی بی کی تقرری کا طریقہ پوچھا تھا،بتایا گیا وہ شوگر مل کے چئیرمین، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین اور صادق پبلک اسکول کے ممبر رہے ہیں؟انہوں نے کرکٹ کو مشغلہ کے طور پر لکھا ہے،ان کا کرکٹ کا تجربہ کچھ نہیں،ا اگر مشغلہ ہو گا تو پھر یہ کرکٹ کا یہی حال ہو گا، کھیلوں کا تجربہ نہیں تو چیئرمین کیوں بنایا گیا،وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر مشتاق احمد کے سوال پر جواب میں کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی تقرری نگران حکومت نے نہیں کی، وہ پہلے بھی چیئرمین رہ چکے ہیں انکی کارکردگی چیک کی جا سکتی ہے موجودہ نگران حکومت نے ان کے اختیارات محدود کر دیئے ہیں،وہ کوئی بنیادی فیصلہ نہیں لے سکتے اور جو الیکشن ہیں اس کا حکم بھی دیا ہے،
آئن لائن کھیلوں میں جوئے کےسائٹس اور کرکٹ میچوں میں جوئے کیلئے پاکستانیوں کا استعمال پر سینیٹ میں تحریری جواب جمع کروایا گیا جس میں کہا گیا کہ ویب سائٹس بعض غیرملکیوں کی جانب سے کنٹرول کیے جاتے ہیں،پلیٹ فارمز پاکستان میں خدمات کی پیشکش تو نہیں کررہے
سعودی عرب سے رہا قیدیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے بعد سعودی عرب کی جیلوں سے 4 ہزار 130 پاکستانی قیدی رہا ہوئے،وزارت خارجہ نے تفصیلات سینیٹ میں پیش کردیں، وزارت خارجہ نے تحریری جواب میں کہا کہ اکتوبر 2019 کے بعد سے اب تک 4130 پاکستانی سعودی عرب سے رہا ہوئے ہیں، سال 2019 میں 545, 2020 میں 892, 2021 میں 916 پاکستانی، 2022 میں 1331 اور سال 2023 میں 447 پاکستانی قیدی سعودی عرب سے رہا ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ بتانا مشکل ہے کہ رہائی پانے والوں میں سے کتنے سعودی حکومت کی اعلان کردہ نرمی کی وجہ سے رہا ہوئے ہیں.
ادویات کی قیمتوںمیں اضافہ، سینیٹ میں بحث،ہم نے اضافہ نہیں کیا، نگران وزیر صحت
سینیٹ اجلاس میں ادویات کی قلت ،قیمتوں میں اضافے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا،سینیٹر مشتاق احمد نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بات کی،سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے،صرف مرگی کی دوا کی قیمت میں کافی اضافہ ہوا ہے مجھے پتہ ہوتا تو ادویات ساتھ لے آتا، نگران وزیر صحت ندیم جان نے ایوان میں کہا کہ ” ہماری حکومت میں سات پیسے دوا مہنگی نہیں ہوئی یہ اضافہ سی پی آئی پالیسی کے تحت اضافہ ہوا ہے ہم نے خود نہیں کیا، اگر کوئی ثبوت آپکے پاس ہے تو لے آئیں دس سے پندرہ قسم کی دوا متعلق ڈریپ نے بتایا کہ فارما کو نقصان ہورہا ہے ہم نے ڈریپ کو کہا ہے فارما سے بات کریں، آئن لائن سروس اور پورٹل سروس سے مانیٹرنگ ہورہی ہےاب تک 77 شکایات درج ہوئیں جس پر ایکشن ہوا ہم روزانہ کی بنیاد پرذخیرہ اندوزی اور گراں فروشی پر کارروائی کررہے ہیں”
سینیٹر بہرامند تنگی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، بہت سی اہم ادویات کافی مہنگی ہوگئی ہیں، اس معاملے کو قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے،سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ ادویات مہنگی ہونے کے باوجود صحت حکام کو پتہ تک نہیں بتایا جائے اسپتال کی مد میں کتنی ادویات جارہی ہیں اور کتنے کی خریدی جارہی ہیں؟ نگران وزیرصحت ندیم جان نے کہا کہ ادویات کی شارٹیج ہے لیکن اتنا نہیں کہ کنٹرول نہ ہوسکے، ہم ادویات کو دیکھ رہے ہیں آپ بھی ہماری آواز بنیں،سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا کہ کہا گیا عالمی ادارہ صحت اور یونیسف ہمیں فنڈز نہیں دیتے،کیا آپکے کہنے پر وہ فنڈز دیتے ہیں؟ ضروریات کیا آپ بتاتے ہیں؟نگران وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ ہم انہیں اپنی ضروریات بتاتے رہتے ہیں، جسے وہ اپنے اسٹاک سے مہیا کرتے ہیں، ہمارا سسٹم بہت کمزور ہے اس پر سرمایہ کاری ہونی چاہیے،سینیٹر بہرامند تنگی نے کہا کہ غیر معیاری اور جعلی ادویات کی روک تھام متعلق کیا حکمت عملی ہے؟ اگر سب بہترین وسائل موجود ہیں تو ملک میں ایک نمبر دو نمبر نہیں بارہ نمبر ادویات کیوں ہیں؟ نگران وزیر صحت ندیم جان کا کہنا تھاکہ 262 دوائیاں آئیں کہ ان کی قیمت بڑھائیں،لیکن ہمیں عوام کی قوت خرید کا پتہ ہے، ہماری پالیسی کے مطابق دوائی مہنگی نہیں ہوئی، 2018 میں پالیسی بنی کہ فارما کمپنی سات فیصد اور دس فیصد تک قیمتیں بڑھا سکتی ہیں پھر 2021 میں اس کو بڑھایا گیا، سی پی آئی کے تناظر میں قیمتیں بڑھیں ، اسکے علاوہ اگر کوئی اضافہ ہوا تو سامنے لائیں،ہم ایکشن لیں گے،
سینیٹر مشتاق احمد نے پمز اور پولی کلینک میں ادویات کی قلت کا معاملہ اٹھادیا، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ حکومت ادویات کی قلت کو کیوں ختم نہیں کر رہی،وزارت صحت نے تحریری جواب میں کہا کہ پمز کو چند ادویات کی کمی کا سامنا ہے، ایک تو بجٹ کم ہونے کے باعث ادائیگی کے مسائل کی بابت ادویات کی قلت ہے، دوسرا مہنگائی کے باعث طلب اور رسد میں غیر مطابقت واقع ہو جاتی ہے، پمز کے ساتھ ساتھ پولی کلینک ہسپتال میں بھی بعض ادویات کی قلت کا انکشاف سامنے آیا ہے،پولی کلینک ہسپتال میں اینٹی ریبیز کی ویکسینیشن بھی دستیاب نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا، سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پمز کے حالات بہت زیادہ خراب ہوگئے ہیں،سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ مرگی کی دوائی آٹھ دس مہینے سے مارکیٹ میں نہیں ہے،
کرونا کی نئی قسم، سینیٹ میں سوال،ابھی کوئی کیس پاکستان میں نہیں، جواب
سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سننے میں آرہا ہے کہ پاکستان میں کوئی نئی قسم کا کورونا آیا ہے، کیا یہ سچ ہے اور اس کے لئے حکومت کیجانب سے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں؟ جس پر نگران وزیر صحت ندیم جان نے کہا کہ ابھی تک کوئی بھی کورونا کا نیا کیس پاکستان میں نہیں آیا، ہم اس معاملے پر ریڈ الرٹ پر ہیں، ہم نے تین مرتبہ ایڈوائزری بھی جاری کی ہے۔ پیمرا سے گزارش ہے کہ ایڈوائزری کو چلائیں، ایڈوائزری میں واضح کہا ہے کہ کوئی نیا کیس نہیں آیا تاہم احتیاط کی جائے.
یوریا کھاد کے دو کارخانے بند رہے جس کی وجہ یوریا کھاد میں کمی آئی ہے
سینیٹ میں یوریا کھاد کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے کہا کہ کہ زراعت ہماری معیشت کا ایک چوتھائی ہے ،ہم جتنے منصوبے بنارہے ہیں وہ زراعت کے بغیر نہیں چل سکتے ،دولاکھ بیس ہزار ٹن یوریا کھاد درآمد کی گئی ہے ،یوریا کھاد کے دو کارخانے بند رہے جس کی وجہ یوریا کھاد میں کمی آئی ہے ،باہر سے کھاد منگوانے کا فیصلہ لیٹ کیا گیا جس کی وجہ سے کھاد مہنگی ہوئی ہے ،صوبوں کو یوریا کھاد کی سپلائی بڑھائی ہے،مافیاز کے خلاف ایف آئی آر ز کا اندراج بھی کروائے ہیں ،یوریاد کھاد کی قیمت چار ہزار روپے ہے
سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گلوبلی ہمارا سوشل سیکٹر پر بہت کم خرچ ہے، تمام صوبوں کی یہاں نمائندگی ہے، صوبوں کے وسائل ان کے پاس ہیں،کہاجاتا ہے وزیراعظم ہونے سے بہتر ہے صوبے میں چیف منسٹر ہوں،صوبے مل کر وفاقی حکومت کے ساتھ طے کریں کہ صحت اور تعلیم پر خرچ میں کئی گنا اضافہ ہونا چاہئے،
حماس کے ترجمان خالد قدومی سینیٹ اجلاس کے دوران گیلری میں موجود تھے، سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ہمیں فلسطینی بھائیوں پر فخر ہے، پاکستان فلسطینی عوام کی مکمل حمایت کرتا ہے،پاکستانی عوام فلسطین کے ساتھ ہیں، سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اسرائیل کسی بین الاقوامی قانون کو خاطر میں نہیں لاتا،او آئی سی اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرے، او آئی اسی پبلک ہیئرنگ کرے،امریکہ نے اسرائیل کو سپورٹ دی ہے، عالمی برادری اس کا نوٹس لے
ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے ادویات کی قلت پر توجہ دلاؤ نوٹس دیا،
فوج مخالف پروپیگنڈہ کےخلاف سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور
تمام امیدواران کو الیکشن کا برابر موقع ملنا چاہئے
عام انتخابات کے دن قریب آئے تو تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ
این اے 15سے نوازشریف کے کاغذات نامزدگی منظور
نواز شریف پر مقدر کی دیوی مہربان،راستہ صاف،الیکشن،عمران خان اور مخبریاں
انتخابات سے متعلق سروے کرنے پر ٹی وی چینلز کیخلاف کارروائی کا حکم
تحریک انصاف کے وکیل شعیب شاہین چیف جسٹس پاکستان کے سامنے پیش
ٹکٹوں کی تقسیم،ن لیگ مشکل میں،امیدوار آزاد لڑیں گے الیکشن
الیکشن کمیشن کا فواد حسن فواد کو عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ