سینیٹ اجلاس، حکومت کا شہزاد اکبر کیخلاف انکوائری کا اعلان
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا
سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت قانون و انصاف شہادت اعوان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جن افراد سے وصولی کی فہرست میں کوئی سیاستدان نہیں جس نے پلی بارگین کی ہو،فہرست میں زیادہ ریئل اسٹیٹ افراد شامل ہیں،نیب میں تمام کیسز آئیں گے، جو آدمی چیئرمین نیب آئے گا وہ غیر جانبدار ہوگا،نیب کے 300 ملازمین کے خلاف مس کنڈکٹ اور دیگر محکمانہ انکوائری ہوئی ہے، نیب ملازمین کے خلاف کریمنل کیسز چل رہے ہیں ، کچھ کو سزا ہوئی ہے، نیب ملازمین نے خود پلی بارگین کی ،بعض کی اپیلیں چل رہی ہیں،جام مہتاب نے کہا کہ شہزاد اکبر سے متعلق خبر آئی ہے کہ انہوں نے ہنڈی کے ذریعے رقم باہر بھیجی، شہادت اعوان نے کہا کہ نیب حکام کو کہوں گا کہ شہزاد اکبر کے حوالے سے انکو ائری شروع کریں،
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے نیب افسران کے اثاثوں کی تفصیلات منظر عام پرلانے کا مطالبہ کر دیا ،سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ جیسے سیاستدانوں کے اثاثے چلاجاتے ہیں ویسے ہی نیب افسران کے بھی دکھائیں ،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ میڈیا میں تو سیاستدانوں کے بچوں کے اثاثے بھی چلائے جاتے ہیں، وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہا کہ نیب کو کرپشن فری ہونا چاہیے، افسران کی تقرری سے متعلق طریقہ کار فالو کیا جاتا ہے، شہزاد اکبر کے اثاثوں کے متعلق ممبر کے سوال پر نیب سے رابطہ کروں گا،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے معاملہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھجوا دیا
سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف کے سینیٹر سینیٹر اعجاز چودھری نے این آر او نامنظور کے نعرے لگائے،شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کی ترجیح نیب کا ادارہ ختم کرنا ہے ،حکومت این آراو لینا چاہتی ہے،سینیٹ میں قانون سازی نہیں ہوئی،قانون بلڈوزکیا گیا،
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا،فیصل سبزواری اپوزیشن اراکین کو مناکر ایوان میں لے آئے، اپوزیشن اراکین نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ مقصود چپڑاسی کا انتقال ہوگیا،فاتحہ خوانی کرادیں ،جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ایجنڈا کے مطابق اجلاس کی کارروائی چلنے دیں،
ساتویں این ایف سی ایوارڈ عمل درآمد پر دوسری بائی اینول مانیٹرنگ رپورٹ سینیٹ میں پیش کر دی گئی،وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نےرپورٹ پیش کی، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو کہیں وہ خود بھی آیا کریں،مفتاح اسماعیل وفاقی وزیر ہیں انہیں بھی کبھی کبھی آنا چاہیے، مفتاح اسماعیل آپ کو بھیج دیتے ہیں،
وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آنے والا وقت ایل این جی کا ہوگا،ملک میں 26 فیصد گیس ڈومیسٹک کنزیومرزکوجارہی ہے،ہماری ضروریات مقامی گیس سے پوری نہیں ہوسکتیں،ہرسال 10 فیصد اضافی گیس کے ذخائرکم ہوتے جا رہے ہیں،ابھی تک 1400 ارب روپے کی سبسڈی سرکلر ڈیٹ میں ہوچکی ہے،ہم غیر مستحکم صورتحال سے دوچار ہیں گیس تقریباً800 سے سوا 800 ایم ایم سی ایف ڈی ہے ،سردیوں میں گھریلو صارفین کی گیس کی ضرورت ساڑھے 900 ایم ایم سی ایف ہوتی ہے،پچیس سے 26 فیصد گیس گھریلو صارفین کودی جارہی ہے 17فیصد گیس صنعتوں کو دی جا رہی ہے ایل این جی کی قیمت مقامی گیس سے 4گنا زائد ہے،2030تک ملک میں 76 فیصد ایل این جی، 24 فیصد مقامی گیس استعمال ہو گی،99 فیصد صارفین کو سبسڈی دی جاتی ہے ایل این جی گھریلو صارفین کو فراہم کرنے پر 92 سے 97 فیصد سبسڈی دی جاتی ہے،
عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
القادر یونیورسٹی کا زمین پر تاحال کوئی وجود نہیں،خواجہ آصف کا قومی اسمبلی میں انکشاف
سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے
فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ
سپریم کورٹ نے دیا پی ٹی آئی کو جھٹکا،فواد چودھری کو بولنے سے بھی روک دیا