لندن: تاریخی سینٹ ایڈورڈ کراؤن کنگ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے لیے ترمیم کی غرض سے لندن ٹاور سے ہٹا دیا گیا-

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق 350 سال سے زیادہ عرصے سے انگلینڈ میں بادشاہوں کی تاج پوشی پر مرکز نگاہ بنا رہنے والا تاریخی سینٹ ایڈورڈ کراؤن کنگ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے لیے ترمیم کی غرض سے لندن ٹاور سے ہٹا دیا گیا۔

بکنگھم پیلس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریخی سینٹ ایڈورڈ کراؤن کو لندن ٹاور سے ہٹا دیا گیا ہے تاکہ مئی 2023 میں ہونے والی کنگ چارلس III کی تاج پوشی کے لیے ترمیم کی جائے گی۔

بادشاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی کی تقریب لندن کے ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقد کی جائے گی اور اس دوران بادشاہ کو سینٹ ایڈورڈ کا تاج پہنایا جائے گا جبکہ اسی کے ساتھ بادشاہ سوئم کو امپیریل اسٹیٹ سروس کا تاج بھی پہنایا جائے گا امپیریل سٹیٹ کراؤن سنہ 1937 میں ملکہ الزبتھ دوئم کے والد شاہ جارج ششم کی تاج پوشی کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ اس تاج میں دیگر قیمتی پتھروں کے علاوہ دو ہزار سے زائد ہیرے جڑے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ سینٹ ایڈورڈ کراؤن کو سونے کے ایک ٹھوس فریم سے بنایا گیا ہے جس میں یاقوت، نیلم،گارنیٹ، پکھراج، ٹورمالائنز اور کوہ نور سمیت دیگر قیمتی پتھر جڑے ہوئے ہیں جبکہ اس میں ارمین بینڈ کے ساتھ مخمل کی ٹوپی بھی ہے۔

سینٹ ایڈورڈ کے تاج سمیت شاہی خاندان کی جواہرات کی انمول کلیکشن ٹاور آف لندن میں رکھی گئی ہے جسے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں سیاح شوق سے دیکھنے آتے ہیں۔

ہم تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کے فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے،روس

سینٹ ایڈورڈ کا تاج آخری مرتبہ 1953 میں ہونے والی تاج پوشی کی تقریب کےدوران ملکہ الزبتھ دوئم کے سر پر رکھا گیا تھا ملکہ الزبتھ دوم کی 96 سال کی عمر میں وفات کے بعد تخت سنبھالنے والے چارلس سوئم کو یہ تاج پہنایا جائے گا۔

یہ تاج دراصل 11ویں صدی کے بادشاہ سینٹ ایڈورڈ دی کنفیسر کے تاج کی جگہ پر سنہ 1611 میں شاہ چارلس دوئم کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
اصلی تاج کوشاہ برطانیہ چارلس اول کی سزائے موت کے بعد آگ میں پگھلا دیا گیا تھا نیا تاج اتنا بھاری تھا کہ کئی صدیوں تک اسے صرف تاج پوشی کی تقریب کے موقع پر ہی پہنا جاتا تھا۔

بعد ازاں سنہ 1911 میں شاہ جارج پنجم کی تاج ہوشی کی تقریب کے لیے اس میں ترمیم کر کے اسے کچھ ہلکا کیا گیا لیکن ابھی بھی اس کا وزن 2.23 کلو گرام یعنی تقریباً پانچ پونڈ ہے۔

یورپی یونین قیمتوں کی حد کو مقرر کرکے اپنی توانائی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی…

Shares: