مزید دیکھیں

مقبول

چیمپئنز ٹرافی:فائنل پر 5000 کروڑ روپے تک کی سٹے بازی

دبئی: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے فائنل...

شائستہ کیساتھ گہرا تعلق تھا، مگر اب ہم زیادہ ملتے نہیں،ساحر لودھی

کراچی: پاکستان کے مشہور اداکار و میزبان ساحر لودھی...

گوجرہ: دو بچے نہر میں ڈوب کرزندگی کی بازی ہار گئے

گوجرہ،باغی ٹی وی (نامہ نگارعبدالرحمن جٹ) نہر میں نہاتے...

بھارت کا انٹرنیٹ کیلئے اسپیس ایکس کے ساتھ معاہدہ

بھارتی ٹیلی کام کمپنی ’ایئرٹیل‘ نے ملک میں اسٹارلنک...

سینیٹ انتخابات:اپوزیشن دعووں ،بڑھکوں اورخوش فہمیوں کے باوجود پریشان کیوں؟کپتان کی خاموشی اورہونٹوں پرہلکی مسکراہٹ کیوں؟

لاہور:سینیٹ انتخابات:اپوزیشن دعووں ،بڑھکوں اورخوش فہمیوں کے باوجود پریشان کیوں؟کپتان کی خاموشی اورہونٹوں پرہلکی مسکراہٹ کیوں؟ایک طرف اپوزیشن جسے عرف عام میں‌پی ڈی ایم بھی کہا جاتا ہے ایک طرف بڑے بڑے دعوے کررہی ہے کہ سینیٹ الیکیشن میں وہ شکست نہیں کھائیں گے لیکن دوسری طرف اندرسے پریشانیوں اورمشکلات سے دوچار بھی ہے

لیکن دوسری طرف اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں ، ن لیگ ، پی پی ، اوردیگرہم نوا 11 جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم کے طعنوں اوردعووں کے جواب میں وزیراعظم عمران خان کی خاموشی اورہونٹوں پرہلکی مسکراہٹ معنی خیز ہے

اس حوالے سے حکومت اورحکومت مخالفین کے اندرہونے والی بحث بہت اہم ہے ، اپوزیشن بظاہر تو بہت خوش ہے اورزرخرید میڈیا کے ذریعے یہ تاثردینے کی کوشش کی جارہی ہےکہ حکومت مخالف اتحاد سینیٹ میں شکست نہیں کھائے گا مگرصورت حال کچھ اور ہی ہے

ن لیگ کے اہم ذرائع کے حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ لیگی ارکان اسمبلی کی اکثریت یہ جان چکی ہے کہ شریف فیملی اب سیاست سے آوٹ ہوچکا ہے اورخاص کرمیاں نوازشریف کی سیاست میں واپسی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے اس کی وجہ سیاسی اختلافات نہیں بلکہ نوازشریف کا پاکستان مخالف بیرونی قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہونا ، ملکی راز افشاں کرنا ، فوج اورنظام عدل کو تہس نہس کرنے کی سازشیں کرنا سمیت پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وارکا حصہ بننا ہے

یہ وہ معاملات ہیں کہ جن کے سبب نوازشریف کی پاکستانی سیاست میں واپسی نہین بلکہ اگریہ کہا جائے کہ نوازشریف کی واپسی اورانجام جیل ہوگا اور یہ اداروں نے نہیں بلکہ ملکی اقدار نے طئے کرلیا ہے

ان حقائق کے پیش نظراکثرن لیگی ارکان اسمبلی کا ایمان اوریقین بن گیا ہے کہ خاندانوں کی بجائے ملک کے لیے سیاست کرنا چاہیے اورایسے پنجاب سے ایسے اراکین کی تعداد 67 سے 70 کے درمیان ہے

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے اس سلسلے میں کمال حکمت سے کام لیا ہے اورقصور،لاہور،شیخوپورہ ، سیالکوٹ اورفیصل آباد سے دو درجن سے زائد ن لیگی اراکین اسمبلی قبل از وقت ہی معاملات طئے کرچکے ہیں

چوہدری برادران نے ان کویقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ان کو پارٹی ٹکٹ دیں گے پی ٹی آئی سے ان کی سیٹوں‌کے لیے ایڈجسٹمنٹ بھی چوہدری برادران کی ذمہ داری ہے

ان حقائق کی بنیا پریہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ پیغام کپتان تک پہنچ گیا ہے اورکپتان کو ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ خاموشی سے سینیٹ الیکشن کو مینج کریں باقی معاملات کی فکر نہ کریں

دوسری طرف ناراض ن لیگی اراکین نے بھی ایک گروپ بنایا ہے یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کیا یہ وہی افراد ہیں جن کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہیں کہ وہ ریاست کوووٹ دیں‌گے اوران کی تعداد 67 سے 70 کے درمیان ہے یا یہ الگ گروہ ہے

کے پی سے پی ٹی آئی کے اراکین کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں کس قدردرست ہیں یہ بھی ایک اہم ایشو ہے ، کپتان کو یہ یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ کے پی سے پارٹی کو توقع سے زیادہ ووٹ ملیں گے ،

لیکن دوسری طرف پی پی کے حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ پی پی نے کچھ اراکین کو اپنا ہم نوا بنالیا ہے اس میں پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی تو شاید نہ ہوں‌لیکن دوسری پارٹیوں کے ممبران کے رابطوں کی خبروں‌کی تصدیق ہوچکی ہے

بلوچستان میں حکومت کو پہلے سے زیادہ کامیابی کے ساتھ ووٹ ملیں گے اوریہ ہی سینیٹ میں اکثریت کے لیے کردارادا کریں گے

صادق سنجرانی کوچیئرمین سینیٹ بنانے کا مقصد بلوچستان سے پی ٹی آئی کو زیادہ سے زیادہ ووٹ لیکردینا ہے اوریہ حکومت کے لیے کامیابی نظرآرہی ہے

سندھ میں پیپلزپارٹی کے اپنے ووٹ توکہیں نہیں جائیں گے مگراگرپی پی یہ سمجھتی ہے کہ وہ حکومت کے اتحادیوں سے ووٹ بٹورنے میں کامیاب ہوجائے گی تویہ شاید ممکن نہ ہوکیوں کہ حکومت کے اتحادی یہ سمجھ رہے ہیں کہ بہرکیف عمران خان ہی وزیراعظم رہیں گے اوروہ ان کے لیے بہترین ثابت ہورہے ہیں‌

ادوسری طرف وزیراعظم عمران خان کو روزانہ تین سے چار مرتبہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے باقاعدگی سے بریف کیا جارہاہے اورساری صورت حال سے آگاہ بھی کیا جارہاہے ، یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ عمران خان کو یہ یقین دہانی کروادی گئی ہے کہ آپ امورمملکت آرام سے انجام دیں باقی آپ اللہ پرچھوڑدیں توقع سے زیادہ کامیابی ملے گی

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ عمران خان روزانہ ملنے والی حوصلہ افزااطلاعات کی وجہ سے بڑے خوش ، مطمئن ور پرسکون نظرآرہے ہیں اوران کے ہونٹوں‌پرمسکراہٹ یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ اس مرتبہ بھی کامیاب ہوں گے