سینیٹ اجلاس میں ملٹری کورٹس بنانے کے حوالے سے قرارداد منظور

ہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہ ہونے سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذمہ داروں کی حوصلہ افزائی کا امکان ہے
0
113
Senate of Pakistan

اسلام آباد: سینیٹ میں 9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل خصوصی عدالتوں میں چلانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

باغی ٹی وی: 9 مئی کے مقدمات کا ٹرائل خصوصی عدالتوں میں چلانے کی قرار داد سینیٹر دلاور حسین نے سینیٹ میں پیش کی، جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا،گزشتہ ماہ، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے حکومت کو 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں گرفتار کیے گئے شہریوں کا فوجی ٹرائل کرنے سے روک دیا تھا۔

بینچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس اعجاز الاحسن نے 23 اکتوبر کو فیصلہ سنایا، جس میں بینچ نے پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعہ 2 (1) (d) اور دفعہ 59 (4) (سول جرائم) کو بھی غیر آئینی قرار دیا تھا، 9 مئی کے واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں جن 102 شہریوں کو فوجی ٹرائل کے لیے حراست میں لیا جا رہا ہے، ان پر صرف فوجداری عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہےآرمی ایکٹ کے تحت مسلح افواج کے خلاف تشدد کے ملزمان کا ٹرائل پاکستان کے موجودہ آئینی فریم ورک اور قانونی نظام کے مطابق ایک مناسب اور متناسب ردعمل ہے۔

رواں ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان

قرارداد میں کہا گیا کہ ملک کے آئینی فریم ورک کے اندر، آرمی ایکٹ کے تحت ریاست مخالف توڑ پھوڑ اور تشدد کے ملزمان کا ٹرائل اس طرح کی کارروائیوں کے خلاف ایک رکاوٹ کا کام کرتا ہے،وہ شہدا کے خاندانوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں جنہوں نے ملک کے لیے نمایاں قربانیاں دی ہیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے عدم تحفظ اور غداری کے جذبات کا اظہار کیا ہے، ان کے کو تشویش ہے کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہ ہونے سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذمہ داروں کی حوصلہ افزائی کا امکان ہے، اسی لیے باقاعدہ عدالتوں میں سخت انصاف نہ ہونے کی وجہ سے اس کی مکمل تائید کی جاتی ہے۔

نواز شریف کا جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلفونک رابطہ

قرارداد کے مطابق عدالت عظمیٰ کے فیصلے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء کی قربانیوں کو کالعدم قرار دیا ہے فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنا کر دہشت گردی سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،تاہم یہ فیصلہ شہادت کے جذبے کو ترک کرتے ہوئے دہشت گردوں، ریاست مخالف عناصر، غیر ملکی ایجنٹوں اور جاسوسوں کا عام عدالتوں میں ٹرائل کرنے کے لیے نرمی فراہم کرتا ہے عدالت عظمیٰ نے موجودہ طریقہ کار کو مدنظر نہیں رکھا جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ فوجی عدالتوں کی طرف سے دی جانے والی سزائیں صوابدیدی نہیں ہیں اور مناسب عمل اور رسمی کارروائیوں کے بعد سنائی جاتی ہیں۔

امریکی‌ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ

قرارداد کے مطابق فوجی عدالتوں کے احکامات کے خلاف اپیل کے عمل کی موجودگی، جس میں چیف آف آرمی سٹاف اور صدر کے ساتھ اپیل کی راہیں شامل ہیں، اور ساتھ ہی عدالتوں میں رٹ پٹیشنز دائر کرنے کا اختیار بھی شامل ہے جو بالآخر سپریم کورٹ تک بھی پہنچ سکتی ہیں انہیں نظر انداز کیا گیا، آرمی ایکٹ کی دفعات اور بنیادی طریقہ کار اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کےتحت منصفانہ ٹرائل کے ق کی خلاف ورزی نہ ہو سویلین کےمقدمات خصوصی عدالتوں میں چلنے چاہئیں خصوصی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

بعدازاں سینیٹ کا اجلاس کل صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

پنجاب میں گندم اور آٹے کا سرکاری ریٹ مقرر

Leave a reply