اسلام آباد: گستاخانہ خاکوں کیخلاف سینیٹ، قومی اسمبلی سے متفقہ قرار دادیں منظور،فرانس کے لیے سخت پیغام ،اطلاعات کے مطابق فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے اہم معاملے پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں متفقہ قرار دادیں منظور کر لی گئیں۔ قراداد منظور ہونے کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کا ایوان نعرہ تکبیر اللہ اکبر سے گونج اٹھا۔

منظور کی گئی قرار داد کے مطابق یہ ایوان فرانس میں ہوئے توہین آمیز خاکوں کی مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان فرانسیسی صدر میکرون کے توہین آمیز الفاظ کی بھی مذمت کرتا ہے، یہ ایوان قرآن اور صاحب قرآن کی توہین کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ یہ ایوان فرانس میں حجاب کی توہین کی بھی مذمت کرتا ہے۔ ایوان قرار دیتا ہے کہ اسلاموفوبیا کو روکا جائے۔ ایوان او آئی سی ممالک سے فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہے۔قرارداد کے مطابق ایوان او آئی سی اور نان او آئی سی ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسی توہین کو روکنے کے لئے قانون سازی کرے۔

اس سے قبل خواجہ آصف کا قرارداد پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن فرانس کے میگزین میں شائع خاکوں کی مذمت کرتی ہے۔ فرانس کی طرف سے دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ اپوزیشن کی قرارداد مطالبہ کرتی ہے کہ فرانس سے اپنا سفیر واپس بلایا جائے۔

وزیر خارجہ کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کیخلاف قرارداد پیش کی گئی اور اپنے خطاب میں کہا کہ کہ فرانس میں گستاخی قابل قبول نہیں، مسلم امہ کے جذبات مجروح ہوئے۔ اسلاموفوبیا کے ٹرینڈ پر ہمیں تشویش ہے۔ حکومت کی طرف سے قرارداد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ افسوس کی بات کہ اس موق عپر بھی اپوزیشن کی جانب سے سیاست کی جا رہی ہے۔ کیا ایوان کی حرمت سیٹیاں بجا کر بحال ہوتی ہے یا پامال؟ گستاخانہ خاکے سیاست سے بالاتر ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کی بولیاں کون بول رہا ہے؟ بلوچستان کی آزادی کے نعرے لگاتے ہو، شرم آنی چاہیے۔ نریندر مودی کی روح خواجہ آصف میں منتقل ہو گئی ہے۔ بھارت کا بیانیہ ان کی گھٹی میں شامل ہو گیا ہے۔ ان کو آئی جی سندھ کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔ اتنا بڑا ڈرامہ، پولیس بھی آپ کی، کس کو تماشا دکھا رہے ہیں؟ ہوٹل کی فوٹیج نے ان کو اور ان کے حریفوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ حکومت اپوزیشن کی جلسیوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔

اس سے قبل پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں یورپی ملک فرانس میں گستاخانہ خاکوں کیخلاف مذمتی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔

یہ تاریخی قرارداد قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات جب حکومت سرپرستی میں ہوں تو مخلتف مذاہب میں تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ حضرت محمد ﷺ کے لیے ہماری محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ کوئی مسلمان حضرت محمد ﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتا۔

متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ ایسے اقدمات مسلمانوں کے جذبات مجروع کرتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری ایسے اقدمات روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قرارداد کی کاپی دفتر خارجہ اور فرانسسی سفیر کے حوالے کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ فرانس کے عمل سے پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ او آئی سی کا اجلاس اس مسئلے پر چلانا ضروری ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فرانس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ اور اس کے سفیر کو ملک سے نکالا جائے۔ پاکستان کو اس معاملے کو او آئی سی میں لیڈ کرنا چاہیے۔

سینیٹ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں لیکن میرا مطالبہ ہے کہ فرانس کے ساتھ سفارتی طور مکمل طور پر ختم کرتے ہوئے معافی مانگنے تک دونوں ممالک کے سفارتخانے بند کر دینے چاہیں۔

مولانا عطا الرحمان کا کہنا تھا کہ فرانس کے ہمسایہ ملکوں کو بھی انہیں وارننگ دینی چاہیے۔ ہمیں اپنی اولاد اور والدین سے بھی زیادہ محمد ﷺ سے محبت ہے۔ ہمیں کسی بھی پیغمبر کی توہین برداشت نہیں، ہمارے لیے تمام پیغمبر ایک جیسے ہیں۔ اس طرح پوری دنیا کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے۔ ایک ملک میں فرانس کے سفارتخانے کو آگ لگا دی گئی ہے۔ جب ایسے واقعات ہوں گے تو مسلمانوں پر الزام نہ لگایا جائے۔

Shares: