اسلام آباد(محمداویس)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات وزارت و پی ٹی وی حکام پر شدید برہمی کااظہار،اطلاعات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے وقت پر ورکنگ پیپرز نہ دینے پر وزارت و پی ٹی وی حکام پر شدید برہمی کااظہار کر تے ہوئے کہاکمیٹی کوسنجیدہ لیاجائے اور اہمیت دی جائے ،
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی کی کارگردگی پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہپی ٹی وی کامعیاراس قدرگرگیاکوئی نہیں دیکھتا اگر ٹھیک نہیں کرسکتے تو بند کردیں ٹیکس کا پیسہ ضائع نہ کریں ،پی ٹی وی کے لیے بلیو ائیریہ میں ایک دفتر خرید لیں اور وہاں شفٹ ہوجائیں اتنی بڑی جگہ ٹی وی کے لیے نہیں چاہیے اور ہیڈکوارٹر کی عمارت کو خالی کرلیںتاکہ یہاں پر یونیورسٹی یا مال بن سکتا ہے،پاکستانی ڈرامے لوگوں کونفسیاتی بیمار بنارہے ہیں ڈرامے لوگ سیکھ نہیں، بگاڑ رہے ہیں
کمیٹی نے اگلے اجلاس میں زینب الرٹ بل پر وزارت انسانی حقوق کو طلب کرلیا۔ کمیٹی نے آئی ٹی این ای کا جج فوری طور پر لگانے کی ہدایت کردی تاکہ صحافیوں کے کیس کے فیصلے ہوسکیں،پریس کونسل کے سربراہ ڈھائی سال سے موجود نہیں ہیں ان کوبھی لگایاجائے ۔حکام نے بتایاکہ پی ٹی وی میں گذشتہ دس سال کے اندر 2ہزار سیاسی بھرتیاں کی گئیں ہیں گذشتہ تین سال میں صرف60لوگ بھرتی کئے گئے پی ٹی وی نیوز کو6اگست کو ایچ ڈی کردیں گے،پی ٹی وی ملازمین کی تنخواﺅں میں دس فیصد اضافہ کیاہے، پی ٹی وی میں کام کے لوگ کم ہیں جس کی وجہ سے مسائل ہیں۔میڈیا یونیورسٹی کی فیزیبلٹی سٹڈی کررہے ہیں ،میڈیاریگولیڑی اتھارٹی پر تمام سٹاک ہولڈسے مذاکرات ہورہے ہیں ،
اس اجلاس کو بتایا گیا کہ پیمرا نےغیراخلاقی مواد پر ایکشن لیاہے 3ڈرامے اور 30اشہارات پر پابندی لگا ئی ہے550شوکاز نوٹس دیئے ہیں،پی ٹی وی ملازمین کی تنخواﺅں میں دس فیصد اضافہ کیاہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس سینیٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں شروع ہوا۔اجلاس میں سینیٹر عون عباس ،مصطفی نوازکھوکھر،انورلعل دین،محمدطاہر بزنجو،عرفان الحق صدیقی،عمرفاروق نے شرکت کی ۔کمیٹی میں وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری اور سیکرٹری اجلاس میں نہیں آئے اجلاس میں وزارت کی طرف سے ایڈیشنل سیکرٹری مبشر توقیر چیرمین پیمرا،ایم ڈی پی ٹی وی ودیگر حکام نے شرکت ۔کمیٹی نے ورکنگ پیپرز وقت پر نہ دینے پر شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے ایم ڈی پی ڈی وی کو بھی جھاڑپھیلادی ہربار ورکنگ پیپرزوقت پر نہیں دیئے جاتے ہیں ۔
چیرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ ورلنگ پیپرز آج صبح ملے ہیں جس کی وجہ سے تیاری نہیں کرسکے یہ تو وقت ضائع ہو رہا ہے بتایا جائے کیوں دیر کی گئی، ایڈیشنل سیکرٹری نے کہاکہ پی ٹی وی نے ورکنگ پیر لیٹ دیا ہے۔چیرمین نے کہاکہ کیا پی ٹی وی ایچ ڈی ہورہاہے اس وجہ سے لیٹ ہے۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کہاکہ آئندہ ایسا نہیں ہوگاجس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 10بجے ورکنگ پیپر ملاہے یہ مناسب بات نہیں ہے اگلی بار لیٹ آتا تو آپ کیا کریں گے۔عرفان صدیقی نے ایم ڈی پی ٹی وی کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اس کام کی خود نگرانی کیوں نہیں کرتے جو اگلی بار دوبارہ ہوگا تو وارنگ دی گئی۔
کمیٹی ارکان نے ورکنگ پیپر لیٹ آنے ہر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماری سفارت پر عمل بھی سست روی کا شکار ہے ہمیں مناسب جواب درکار ہے۔کمیٹی کو اہمیت نہیں دی جارہی ہمارا وقت ضائع کیا جارہاہے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ہمیشہ ہی کمیٹی میں ورکنگ پیپر لیٹ آتے ہیں۔اس کے لیے کوئی چیز گروی رکھیں گے تو یقین کریں گے۔ورکنگ پیپر میں کوئی ایسی چیز نہیں تھا جو نئی ہو یہ چیز تو ہر وقت تیار ہوتی ہیں یا تو آپ کا ڈاکیا ٹھیک نہیں ہے۔بتایا جائے کہ ورکنگ پیپر کیوں لیٹ ہوے۔ایم ڈی پی ٹی وی نے کہاکہ پہلے جو ڈرافٹ بنا وہ ٹھیک نہیں تھا پی ٹی وی میں ایچ آر کا مسئلہ ہے 6ہزار ملازمین ہیں مگر کام کے نہیں ہیں۔
چیرمین نے کہاکہ کمیٹی وزارت کے ساتھ بھرپور تعاون کرتی ہے۔حکام نے بتایاکہ 29سفارشات کمیٹی نے دی ہیں جو پی ٹی وی کے حوالے سے تھیں۔پی ٹی وی ہیڈکوارٹر میں اجلاس میں 4سفارشات دی تھیں جن پر عمل ہوگیا ہے۔اثاثوں کی مالیت کے بارے میں کمیٹی نے پوچھا تھا پی ٹی وی کے اثاثوں کی مالیت معلوم کرلی گئیں ہیں۔پی ٹی وی ہیڈکواٹر 6ایکڑ پر ہے اور اس کی مالیت 2.757ارب روپے ہے .پی ٹی وی نیوز کی مالیت 1.66ارب روپے ہے۔چیرمین نے کہاکہ نشریاتی ادارے کو اتنی بڑے عمارتیں نہیں چائیں اور ان کا کیا کرنا ہے کس طرح اس کو استعمال میں لایا جاسکتا ہے ہمیں یہ بتایاجائے
عرفان صدیقی نے کہاکہ پی ٹی وی نے پروگرام آو¿ٹ سورس کئے ہوئے ہیں کوئی کام نہیں کررہے 5600ملازمین ہیں دوسری طرف نجی چینل چھوٹی سی جگہ پر کام کرتے ہیں مگر اپنی خبروں سے دنیا کو ہلادیتے ہیں۔ایم ڈی پی ٹی وی عامر منظور نے کہاکہ وزارت کی طرف سے پی ٹی وی کی عمارتوں کے استعمال کے حوالے سے کوئی تحریری سفارش نہیں ہے صرف زبانی بات ہوتی رہی ہے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ پی ٹی وی کے لیے بلیو ائیریہ میں ایک دفتر خرید لیں اور وہاں شفٹ ہوجائیں اتنی بڑی جگہ ٹی وی کے لیے نہیں چاہیے۔اور ہیڈکوارٹر کی عمارت کو خالی کرلیں یہاں پر یونیورسٹی یا تجارتی مال بن سکتا ہے ۔
حکام وزارت نے بتایا کہ حکومتی اثاثوں کی مینجمنٹ کے لیے الگ ادارہ بنایا جا رہا ہے ۔چیرمین کمیٹی نے بتایاکہ شالیمار میں پورا پی ٹی وی آسکتاہے پی ٹی وی کو وہاں لے جائیں۔پہلی سفارشات پر ہی عمل نہیں ہواہے عمارتوں کے استعمال کے حوالے سے پلان مانگا تھا وہ نہیں دیا اگلے اجلاس میں پی ٹی وی کی عمارتوں کے حوالے سے استعمال کا پلان دے دیں۔چیرمین پیمرا نے کہاکہ ملک میں 254ریڈیو چینل ہیں اور سارے ہی ایک کمرے میں بنائے گئے ہیں چیرمین نے کہاکہ صرف ریڈیو پاکستان کی اتنی بڑی عمارت ہے۔اس کا بھی پلان دیا جائے ۔
کمیٹی نے ایچ آر کی تفصیل مانگی تھی جس پر حکام نے بتایاکہ پی ٹی وی میں تین سال میں 62کنٹریکٹ پر ملازمین رکھے گئے ہیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ کچھ لوگ پی ٹی وی میں کام کررہے ہیں مگر لسٹ میں ان کا نام نہیں ہے۔4260ملازمین پی ٹی وی میں کام کررہے ہیں 81پروڈیوسر تھے 14نئے پروڈیوسر کیوں رکھے گئے ہیں۔ پی ٹی وی کے پاس 95اینکرز ہیں756کنٹریکٹ ملازمین ہیں ۔ایم ڈی پی ٹی وی نے کہاکہ پچھلے دس سال میں 2ہزار سیاسی بھرتیاں کی گئیں ہیں۔50فیصد سٹاف کلریکل ہیں۔5سو ملازمین گئے بھی ہیں تین سال میں 60ملازمین بھرتی کئے ہیں۔2008میں مستقل ملازمت پی ٹی وی میں ختم کردیا ہے اب صرف کنٹریکٹ پر بھرتی ہوتی ہے۔اس سال جولائی میں دس فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے۔
چیرمین نے کہاکہ ہماری سفارش پر بھی عمل نہیں ہوا۔تنخواہوں کے بارے میں پوچھا تھا اگر آپ ان کیمرہ کرنا چاہتے ہیں تو اگلا اجلاس ان کیمرہ کردیتے ہیں انہوں نے کہاکہ جہاں وزیراعظم نے اپنے خرچوں میں کمی کی ہے باقی اداروں نے کیا خرچے کم کئے ہیں اگر آپ ادارے کو نہیں چلاسکتے تو اس کو بند کردیں پی ٹی وی ،ریلوے چلاناریاست کا کام نہیں ہے پی ٹی وی پرمعیار اس قدر پست ہوگیاکہ کوئی خبرنامہ نہیں دیکھتا ٹیکس کا پیسہ ضائع کیا جارہاہے انگلش چینل کو کوئی نہیں دیکھ رہاہے ان پرٹیکس کا پیسہ ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔وزیراعظم عمران خان ہر چیز میں پیسے بچارہے ہیں۔موجودہ دور میں سرکاری ٹی وی کی کوئی ضرورت نہیں ہے جب ان کوبنایاگیاتھااس وقت اس کی ضرورت تھی اب پرائیوٹ میڈیا آگیاہے اگر بی بی سی کی طرح کام ہورہاہوتاتو بھی اس پر پیسے خرچ کرنے کاکوئی فائدہ ہوتا۔حکام نے پی ٹی وی پارلیمنٹ کی نشریات میں سینیٹ سیشن کی کوریج کے حوالے سے بتایاکہ جب قومی اسمبلی اور سینیٹ کااجلاس ایک وقت میں ہوتو قومی اسمبلی کوٹی وی پر جبکہ سینیٹ کو یوٹیوب پر دیکھاتے ہیں
چیرمین کمیٹی نے کہاکہ یوٹیوب پر سینیٹ کے بجائے قومی اسمبلی کی کارروائی دیکھائیںیوٹیوب پر سینیٹ کو تو کوئی نہیں دیکھتا ہے۔چینل کے سبسکرائبر ہی نہیں ہیں۔حکام نے بتایا کہ 6اگست کو پی ٹی وی نیوزکو ایچ ڈی کررہے ہیں جس پر چیرمین کمیٹی نے بتایاکہ ایچ ڈی کی افتتاح پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھی بلائیں۔ فلم اور اشتہاری پالیسی کاڈرافٹ ابھی تک کمیٹی کو نہیں دی گئی ہے فلم اور ایڈورٹائزنگ پالیسی کا ڈرافٹ کمیٹی کے ساتھ شیئر کردیںہم اس پالیسی کا بہتر کرنا چاہتے ہیں۔حکام نے بتایاکہ ایڈورٹائزنگ پالیسی کابینہ سے پاس ہوگئی ہے۔چیرمین کمیٹی نے سفارش کی کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کااجلاس جب ایک وقت میں چل رہا ہو تو کسی ایک چینل پر سینیٹ کی کارروائی دیکھائیں
۔حکام نے بتایاکہ کسی دوسرے چینل پر سینیٹ کی کارروائی نہیں دیکھاسکتے اس کے لیے پی ٹی وی پارلیمنٹ کا الگ چینل بنانا ہوگا ایک ارب روپے خرچ آئے گا۔پی ٹی وی نیوز کو ایچ ڈی بنارہے ہیں۔چیرمین نے کہاکہ ہم پی ٹی وی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔کمیٹی نے سفارش کی کہ آئی ٹی این ای کا جج فوری طور پر لگایا جائے تاکہ صحافیوں کے کیس کے فیصلے ہوسکیں۔حکام نے بتایا کہ میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی بنا رہے ہیں ڈرافٹ بن گیا ہے تمام سٹاک ہولڈرز سے اس پر بات ہورہی ہے۔میڈیا یونیورسٹی پاک چائنہ سنٹر میں بنائیں گے فیزیبیلٹی سٹڈی کررہے ہیں۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ پاکستانی ڈاموں میں ناظرین کو تشدد پر اکسایا جاتاہے۔ اخلاقی اقدار پر ڈامے بنائے جاتے تھے۔ڈومیسٹک وائلنس (گھریلوتشدد)کو بڑھا رہے ہیں۔لوگ ڈامے دیکھ نفسیاتی بیمار بن رہے ہیں۔ڈاموں میں ہمارے کلچر کی عکاسی ہونی چاہیے پی ٹی وی میں ایک ڈانس دیکھایا جا رہا تھا جو بچوں کے ساتھ بیٹھ کر نہیں دیکھا جاسکتا تھا۔بپلک سروس میسج چلائے جائیں زینب الرٹ بل پر عمل درآمد کیا جائے۔اگلے
اجلاس میں زینب الرٹ بل پر وزارت انسانی حقوق کو طلب کرلیا۔ہمارے ڈراموں اور اشتہار میں عجیب کلچر کو پروموٹ کیا جارہاہے۔یہ ڈرامہ بگاڑ رہے ہیں لوگ سیکھ نہیں رہے ہیں ۔چیرمین پیمرا نے کہاکہ ہم نے غیراخلاقی اور غیرموزوں مواد پر ایکشن لیاہے 3ڈرامے اور 30اشہارات پر پابندی لگا ئی ہے550شوکاز نوٹس دیئے ہیں چیرمین کمیٹی خبروں میں مایوسی بہت بڑ گئی ہے ڈراموں میں معیار کم کردیا گیا۔بھنس چوری کی خبر بریکنگ نیوز ہے اور امتحان میں ٹاپ کرنے والی کی کوئی نیوز نہیں ہوتی ہے۔ نیوز میں کامیاب لوگوں کو دیکھایا جائے تاکہ مایوسی ختم ہو۔کمیٹی میں انکشاف ہواکہ پریس کونسل کے سربراہ ڈھائی سال سے موجود نہیں ہیں۔