مبینہ جعلی پائلٹ لائسنس بارے سفارشات پر بحث مکمل

0
31
pia plane

سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوابازی نے مبینہ جعلی پائلٹ لائسنسوں کے بارے میں سفارشات پر بحث مکمل کر لی

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے ہوا بازی نے مبینہ جعلی پائلٹ لائسنس معاملہ پر اپنی کارروائی مکمل کر لی ہے جبکہ اس کا مقصد جائزہ لینا اور تجزیہ کرنا تھا جس میں ہوابازی کے شعبے کی سالمیت کو برقرار رکھنے اور متاثرہ پائلٹس کے مستقبل کی حفاظت کی جاسکے.

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سی اے اے کے پاس انتظامی اختیارات ہیں اور وہ کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہیں ہے۔ جبکہ کابینہ ڈویژن اور سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد سی اے اے نے مناسب کارروائی شروع کرنے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو خط لکھا علاوہ ازیں ڈائریکٹر جنرل نے منسوخ شدہ لائسنسوں کے لیے وقت کی حد مقرر کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سی اے اے فی الحال اپنے قوانین میں ترمیم کر رہا ہے، اور منظوری کے لیے ایک سمری کابینہ کو پیش کی جائے گی۔

تاہم اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ پائلٹس کے لائسنس کابینہ ڈویژن نے منسوخ کیے ہیں نہ کہ سی اے اے نے لہذا جن پائلٹس کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں انہیں کلیئر کر دیا جائے گا۔ جبکہ سینیٹر مانڈوی والا نے متاثرہ پائلٹس کے تحفظ کے لیے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ ان کا مستقبل داؤ پر ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے روشنی ڈالی کہ عدالت اس معاملے کے فوری حل پر زور دیتے ہوئے کمیٹی کے نتائج اور رپورٹ کا انتظار کر رہی اور اس معاملے سے ملک کی ساکھ پر پڑنے والے منفی اثرات تشویش ناک ہیں.

اس موقع پر ایف آئی اے کے نمائندے نے بتایا کہ ملزم لائسنس ہولڈرز کے خلاف مقدمات واپس نہیں لے جاسکتے تاہم سینیٹر مانڈوی والا نے بے گناہ لائسنس ہولڈرز کو ریلیف دینے کا مطالبہ کیا. رکن قومی اسمبلی نذیر نے نشاندہی کی کہ بغیر لائسنس کے طالب علم پائلٹ جنہوں نے ابھی تک پرواز نہیں اڑائی اس تنازعہ میں الجھے ہوئے ہیں۔ جبکہ کمیٹی نے منصفانہ تشخیص کے لیے اسٹوڈنٹ پائلٹس کے کیس کو مبینہ جعلی لائسنس ہولڈرز سے الگ کرنے کی سفارش کی۔

جس کے بعد غور خوص کیا گیا اور کمیٹی نے کچھ تجاویز پیش کیں جس میں ایف آئی اے کو چاہیے کہ وہ پائلٹس کے خلاف درج ایف آئی آرز میں اضافی/حتمی الزامات پیش کرے اور عدالت کو مطلع کرے کہ پائلٹس کی جانب سے کوئی مجرمانہ غلطی نہیں پائی گئی۔ تاہم، ایف آئی اے کو بھیجی گئی شکایت میں مذکورہ سی اے اے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر برقرار رکھی جانی چاہیے، جو مناسب سمجھے جانے پر قانونی کارروائی کا سامنا کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ایئر لائن ٹرانسپورٹ پائلٹ لائسنس (ATPL) اور کمرشل پائلٹ لائسنس (CPL) کے حامل پائلٹس کو اپنے لائسنس کے امتحانات کے دوران دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کے الزامات کے باعث دوبارہ جانچ پڑتال سے گزرنا چاہئے۔ جبکہ ایک سال کے اندر دوبارہ امتحان کے عمل کی تعمیل کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں ان کے لائسنس منسوخ کیے جائیں.

تیسری تجویز یہ کہ سی پی ایل اور پرائیویٹ پائلٹ لائسنس کے حامل پائلٹس جن پر اعلیٰ لائسنسوں کے لیے امتحانات میں دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا ہے، ان کے نچلے لائسنس جاری کیے جائیں اور ایف آئی آر سے ان کے نام ہٹانے کے بعد انہیں مکمل طور پر فعال کیا جائے. چوتھی اور آخری تجویز یہ تھی کہ ایوی ایشن کی ذیلی کمیٹی عوامی اعتماد کو بحال کرنے، ہوا بازی کے شعبے کی ساکھ کے تحفظ اور مسافروں سمیت عملے کے ارکان کے مفادات کے تحفظ کے اپنے عزم پر ثابت قدم رہے۔ علاوہ ازیں کہا گیا کہ کمیٹی نے فرضی پائلٹس کے لائسنس کے مسئلے کو حل کرنے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات پر عمل درآمد کے لیے تندہی سے کام کیا۔

Leave a reply