سینیٹر اعظم سواتی نے وزیراعظم، وزیر داخلہ ،آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی اور اسلام آباد میں رینجرز کے سربراہ کیخلاف ایف آئی آر کے انراج کیلئے درخواست دے دی.درخواست ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ کو دی گئی. درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ رینجرز نے ان پرتشدد کیا اور اسلام آباد پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا ،ربڑ کی گولیاں چلائی گئیں جس سے میری گاڑی کا نقصان ہوا .
اعظم سواتی نے کہا کہ میں ایک سینیٹر ہوں اور آئینی حق کے لیے ڈی چوک احتجاج کیلئے گیا تھا.تشدد اور آنسو گیس سے میری طبیعت خراب ہوئی جس پر پولی کلینک اہسپتال منتقل ہوا، پولی کلینک میں طبعی امداد دی گئی ،آنسو گیس کی وجہ سے اب سانس کی تکلیف ہے ،آئینی طریقہ کار کے مطابق میری درخواست پر ان کیخلاف ایف آئی آر ڈی جائے.
رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر یاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر میڈیا کے کیمرے نہ لگے ہوتے تو شاید مار کٹائی قتل و غارت میں تبدیل کردیتے،ماڈل ٹاؤن میں نہتے لوگوں پر گولیاں مارنے والے لوگ بھی یہی تھے،ہمارے مشکل حالات میں میڈیا نے ہمارا ساتھ دیا،اللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ فاشسٹ اور امپورٹڈ حکومت کا چہرہ دکھایا.
انہوں نے کہا کہ 72 سالہ زندگی میں ایسی بربریت پہلے کبھی نہیں دیکھی،ڈی چوک میں 34 ہزار شیل فیملیز پر چلائے گئے،ہم نے دو دن سے کوشش کررہے تھے کہ شفیق اباد تھانے میں پرچہ درج کرائیں،جس طریقے سے ڈنڈے برسائے گئے وہ سب کے سامنے ہے،کونسے گلو بٹ تھے جو ہم پر ڈنڈے برسارہے تھے،ہماری کہیں شنوائی نہیں ہوئی الٹا ہمارے اوپر ایف آئی آر درج کی گئی.
یاسمین راشد نے کہا کہ مرد پولیس والا خواتین کو ہاتھ نہیں لگا سکتا لیکن یہ ہمیں کھینچتے رہے،ہماری ایم پی اے راشدہ کے گھرگھسے انہیں گھسیٹا،رانا ثناء اللہ جو قاتل ہے جس کے سر ماڈل ٹاؤن سانحہ بھی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ہمارے سامنے آئیں تو ہم نے پکڑ نہ لیا تو کہنا،کسی بزرگ، کسی خاتون ،کسی بچے کا کوئی احساس نہیں ہوا،دس سال کی بچی کو منہ پرتھپڑ مارے گئے،فیصل شہید کی بیوی بتا رہی تھی کہ جائے نماز سے اسے کھینچا،ہم ممی ڈیڈی پارٹی نہیں ہیں ہم نے بتا دیا کہ ہم لڑنا جانتے ہیں،
انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ ملک ان لوگوں کے ہاتھوں میں ہے،مریم نواز کہتی ہے لوگوں کے بچوں کو مروا رہے ہیں،میری بیٹی میری بہن بھی میری گاڑی میں موجود تھیں،تمہاری آل اولاد اور بھائی لندن میں بیٹھے ہیں،سپریم کورٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ ہم پر جو ظلم کیا گیا اس پر سووموٹو لیں،پولیس نے جو غنڈا گردی کی ،لوگوں کو مارا پیٹا، ہمارا ورکر پل سے نیچے پھینکا،
ہمارا لیڈر عمران خان ہے انہوں نے جرت مندانہ فیصلہ کیا،اگر واپسی کا فیصلہ نہ کرتے تو تصادم ہوتا،یہ پولیس بھی ہماری اپنی پولیس ہے .ہم اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرائیں گی،عمران خان کا موقف اور بیانیہ بھی قبول ہوگیا ہے،یہ گھس پیٹیے اپنے آپ کو بچانے کے لیے نیب قوانین میں ترمیم کی،
مریم نے کہا تھا کہ میری لندن کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں،اب ایک بلین کے اثاثے جو ظاہر کیے گئے وہ کہاں سے آئے،نیب کا چیئرمین اپنی مرضی کا لگانے جارہے ہیں،فواد حسن فواد جو خود نیب میں کیسز میں تھا اسے چیئرمین بنانا چاہتا ہے،اوورسیز پاکستانیوں نے ووٹ تحریک انصاف کو دینا تھا ان سے ان کا حق بھی ختم کردیا،ای وی ایم مشینوں پر الیکشن کو بھی ختم کردیا گیا،الیکٹرانک ووٹنگ پر تو ایک ووٹ پڑگیا تو بدلہ نہیں جاسکتا ،امریکہ بہادر کسی صورت برداشت نہیں کرے گا کہ پاکستان آزاد ملک ہو.پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہو اس لیے ان لوگوں کو لایا گیا.
پی ٹٰی آئی کی ایم پی اے زینب لودھی کا کہنا ہے کہ شرم کی بات ہے کہ زیادتی کرنے والے لوگ یہاں لوٹ کر باہر بھاگ جاتے ہیں،لانگ مارچ کے دوران جو کچھ بھی ہوا وہ شرمناک ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر جو ہوا سب نے دیکھا،ہماری ایم پی اے کو رات گئے ڈرایا دھمکایا گیا، جو لوگ گرفتار کیے ان میں خواتین، وکلاء بھی شامل ہیں،تحریک استحقاق ہم نے تیار کرلی ہے کل اسمبلی میں اسپیکر کو جمع کرائیں گے،آئی جی پنجاب کو ہم اسمبلی کے کٹہرے میں لاکر رہیں گے،آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو بھی کیفر کردار تک پہنچائے گے.