سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات تمام کمالات کا مجموعہ ہے۔انسانوں میں سے کوئی بھی ہو اور کسی حال میں بھی ہو، اُس کی زندگی کے لیے نمونہ اور اس کے کردار واعمال کی درستی واصلاح کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں مکمل رہنمائی موجود ہے
آپ ﷺ ۱۲ ربیع الاول کو دنیا میں تشریف لائے۔ اللّٰہ کے فضل سے ربیع الاول کا مہینہ پھر سے ہمیں نصیب ہوا ہمیں چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں جانے اور اس مہینے کی مناسبت سے میلاد النبی کا اہتمام کرے اور درودپاک کا ورد کریں۔
ایک مسلمان کی حیثیت سے سیرتُ النبی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا مطالعہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرتِ مبارکہ ہی ایک ایسی سیرت ہے جس میں زندگی کے ہر شعبے کے متعلق رہنمائی ملتی ہے۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کی سیرت میں آپ ﷺ کے اخلاقِ حسنہ کے بارے میں بہت کچھ ملتا ہے جیسے خُلقِ عظیم، صبر وتحمل،اخلاص وتقویٰ،عدل واحسان،حُسنِ معاشرت،اندازِگفتگو اور گھریلو زندگی۔
ہماری خوش نصیبی ہے کہ آپ ﷺ کی زندگی کا کوئی پہلو بھی ہماری پہنچ سے دور نہیں ہے۔ ہمیں حضورِ اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اخلاق حسنہ کی روشنی میں زندگی گزارنی چاہیئے۔ہم رسول ﷺ کے اسوہ حسنہ کی روشنی میں صبر کی خوبیاں اپنائیں اور ہر قسم کی جسمانی ومالی آزمائشوں پر صبر کریں تا کہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور زندگی کے ہر میدان میں کامیابی حاصل کر سکیں۔ ہم مکمل اخلاص وتقویٰ کے ساتھ اللّٰہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کریں اور نبی ﷺ کے بتائے ہوئے راستے کو اپنائیں۔یہی راہِ نجات ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عدل و احسان کی بڑی فضیلت بیان کئ ہے۔ آپﷺ سب سے زیادہ عدل اور احسان فرمانے والے تھے۔ اللّٰہ تعالیٰ عدل اور احسان کرنے والے سے محبت کرتا ہے۔
ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں عدل و احسان سے کام لینا چاہیے، تا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ﷺ ہم سے خوش ہو جائیں اور ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے۔
غرض یہ کہ رسول ﷺ نے تمام زندگی اپنے ہاتھ اور زبان مبارک سے کسی کو نقصان نہیں پہنچایا بلکہ آپ ﷺ نے معاشرے کے تمام افراد کو حسن معاشرت کی ترغیب دلائی اور اس کا طریقہ بھی سکھایا۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ترجمہ (جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت پر یقین رکھتا ہو تو وہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے۔)
ہمیں چاہیے کہ اسوہ رسول اپنا کر ہم اپنے معاشرے میں اخوت،محبت اور رواداری کو پروان چڑھائیں۔
رسول ﷺ کے خلق عظیم کا ایک نہایت اہم پہلو آپ ﷺ کا شیریں بیان اور حکیمانہ اندازِ گفتگو ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ نے قیامت تک آپ ﷺ کی ذات مبارکہ کو اسوہ حسنہ بنایا ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسی گفتگو سے منع فرمایا جس سے لوگوں کی دل آزاری ہو اپنی زبان کی حفاظت کرنے والے شخص کو آپ ﷺ نے جنت کی ضمانت دی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اسوہ رسول ﷺ کی روشنی میں ہمیشہ اچھی بات کریں۔ بامقصد اور مفید گفتگو کریں۔فصول اور برے کلمات سے بچیں تا کہ ہماری گفتگو کے ذریعے آپس میں میل جول بڑھے اور معاشرے میں خوشگوار تعلقات فروغ پائیں۔
رسول اللہ ﷺ کی گھریلو زندگی ساری اُمت مسلمہ کے لیے مشعل راہ ہے۔ غمی، خوشی،تنگدستی،خوشحالی،غرض تمام حالتوں میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے زندگی کے ہر میدانوں میں قابلِ عمل ہے۔آپ ﷺ کی سیرتِ مبارکہ کو اللہ تعالیٰ نے بھی مسلمانوں کے لیے بہترین نمونہ اقرار دیا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلّم کی سیرتِ طیبہ پر عمل کریں تا کہ دنیا و آخرت میں فلاح پا سکیں
تحریر: ثمینہ اخلاق
@SmPTI31