پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے شہباز گل پرتشدد کے ثبوت اسلام آباد پولیس کو فراہم کردئیے۔
پی ٹی آئی کےمرکزی نائب صدور فواد چودھری، ڈاکٹر شیریں مزاری اور اسلام آباد کےصدر علی نواز اعوان سمیت دیگر رہنما پولیس لائن ہیڈکوارٹرزپہنچے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے شہباز گل پر تشدد کے ثبوت اسلام آباد پولیس کے حوالے کئے۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے اشتہار شائع کیا گیا تھا جس میں عوام سے آج (20 اگست ) کو شہباز گل پر تشدد کے حوالے سے ثبوت جمع کروانے یا بیان دینے کا کہا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی اعوان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے پاس کچھ تصویری ثبوت تھے جو اسلام آباد پولیس کے حوالے کردئیے ہیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے اسلام آباد پولیس کی ڈیوٹی لگائی کہ شہباز گل کے حوالے سے انکوائری کی جائے۔جج صاحب نے جب تشدد کے بارے میں پوچھا تو شہباز گل نے اپنی کمر دکھائی۔
راجہ خرم نواز کا کہنا تھا کہ شہباز گل نے قمیض اٹھا کر تششد کے نشانات دکھائے۔ ہم نے اس سلسلے میں اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے توقع ہے کہ یہ ثبوت جب اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کریں گے تو انصاف ہوگا۔
دوسری جانب پمز کے میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی انجیوگرافی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں قید تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل پمز میں زیرعلاج ہیں، ان کے تمام ٹیسٹ نارمل آنے کے باوجود انہیں سانس میں تکلیف کی شکايت ہے۔
دوسری جانب پمز کے میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی سی ٹی پلمونری انجیوگرافی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیکل بورڈ کے مطابق شہباز گل کا بلڈ پریشر،ٹمپریچر اور دیگر معائنہ وقت پر کیا جا رہا ہے، سی ٹی پی اے کی تشخیص کے بعد دواؤں میں ردوبدل کا فیصلہ ہوگا۔
شہباز گل کو 17 اگست کو اڈیالہ جیل سے ایمبولینس کے ذریعے پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد کے پمزاسپتال کے میڈیکل بورڈ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے چیف آف اسٹاف ڈاکٹر شہبازگل کی صحت کو تسلی بخش قراردیا تھا۔ اور شہبازگل کو پمز سے ڈسچارج کرنے سے متعلق پولیس سے مشاورت کی خبریں بھی گردش کررہی تھیں۔
عمران خان کو شہبازگل سے ملاقات سے روک دیا گیا
گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان بغاوت پر اکسانے کے الزام میں زیر حراست شہبازگل کی عیادت کے لئے پمز اسپتال پہنچے، جہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔
عمران خان گاڑی میں پمز اسپتال کے کارڈیک وارڈ کے باہر پہنچے تو وارڈ کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جنہوں نے نعرے بازی شروع کردی۔
اسپتال میں پہلے سے موجود اسلام پولیس نے عمران خان کو شہبازگِل سے ملاقات سے روک دیا، اور کہا کہ ملزم جسمانی ریمانڈ پر نہیں ہے، اور اس سے ملاقات کی اجازت نہیں ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ پمزاسپتال میں سیکیورٹی کامناسب بندوبست کیا ہے، اور اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔
پمز اسپتال میں عمران خان کا بیان
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج پولیس نےمیراراستہ روکا، اور شہبازگل سے نہیں ملنے دیا گیا۔ کل اسلام آباد میں شہبازگل سے اظہاریکجہتی کی ریلی نکالوں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسا تشدد سیاسی ورکر پر ہو سکتا ہے تو کسی پر بھی ہوسکتا ہے، کیا یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ پولیس کس سے احکامات لےرہی ہے، کیا پولیس کو عدالتی احکامات کی کوئی فکرنہیں، یہاں قانون کی حکمرانی ہے یا ڈنڈے کی۔