قیاس آرائیاں،پشین گوئیاں جھوٹی ثابت،شاہ سلمان نےاسرائیل کوتسلیم کرنےسےانکارکردیا،ٹرمپ کوکھری کھری سنادیں

0
62

ریاض : قیاس آرائیاں ، پشین گوئیاں جھوٹی ثابت ہوگئیں،شاہ سلمان نےاسرائیل کوتسلیم کرنےسےانکارکردیا،ٹرمپ کوکھری کھری سنادیں سعودی فرمانروا نے امریکی صدر پر واضح کر دیا کہ جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں نہیں آجاتا تب تک اسرائیل سے ہاتھ ملانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے ہاتھ ملانے کے بعد قیاس آرائی جاری تھی کہ جلد ہی بعد سعودی عرب بھی صہیونی ریاست سے تعلقات بحال کر لے گا۔ لیکن خبر آئی ہے کہ سعودی کے فرمانروا شاہ سلمان نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

اطلاع کے مطابق شاہ سلمان اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفون پر بات ہوئی ہے جس میں اسرائیل، فلسطین تنازع پرتبادلۂ خیال ہوا۔کہا جا رہا ہے کہ شاہ سلمان نے ڈونالڈ ٹرمپ پر واضح کرد یا ہے کہ سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آئیں گے جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہ ہو جائے۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق سعودی بادشاہ نے اتوار کو امریکی صدر سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ اور مستقل حل چاہتا ہے۔

اطلاع کے مطابق سعودی فرمانروا کا اس موقع پر کہنا تھا کہ تنازع کے حل کی یہ شرط سعودی مملکت کے پیش کردہ عرب امن منصوبے کا نقطۂ آغاز ہو گا۔ سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان فون پر یہ رابطہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے کہ جب گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات اسرائیل کو تسلیم کر کے اس سے سفارتی روابط قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک بن گیا تھا۔ اس سے قبل مصر اور اُردن بھی اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں۔

سعودی عرب کے شاہ نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا کہ سعودی عرب امن کے لئے امریکی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔دوسری طرف صدر ٹرمپ نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان پروازوں کے لئے سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینے پر سعودی عرب کا خیر مقدم کیا اور اسے خطے میں مسئلۂ فلسطین کے حل اور امن کے حصول کی کاوش قرار دیا ہے۔

اس منصوبے میں موجود پیشکش کے تحت اگر اسرائیل فلسطین کو ریاستی حیثیت دیتا ہے اور1967 میں مشرق وسطیٰ کی جنگ میں قبضے میں لی گئی زمین سے مکمل انخلا کرتا ہے تو اس کے بدلے عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر آ سکتے ہیں۔سعودی عرب نے تاحال اسرائیل کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ تاہم رواں ماہ اس نے اعلان کیا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے گا، چاہے یہ پروازیں اسرائیلی ایئر لائنز کی ہی کیوں نہ ہوں۔

ادھر دوسری طرف وہائٹ ہاؤس میں مشیر اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کو امید ہے کہ آئندہ چند ماہ میں ایک اور عرب ملک اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرے گا۔ متحدہ عرب امارات کے بعد ابھی تک کسی ملک نے ایسا نہیں کیا۔جیرڈ کشنر گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات کے دورے پر موجود تھے۔ اس کے بعد انھوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ فلسطین اور اسرائیل کے مابین مذاکرات جاری رکھنے کی ضرورت اور خطے میں مستقل امن سے متعلق بات چیت کی تھی۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدے پر فلسطین میں منفی ردعمل سامنے آیا تھا جبکہ پوری دنیا میں کئی مسلمان اکثریتی ممالک نے اس فیصلے پر اپنے خدشات ظاہر کئے تھے۔

واضح رہے کہ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر سعودی عرب میں دو مختلف رائے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ شاہ سلمان اور دیگر سینئر حکام جنہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے تعلق سے تمام امور اور واقعات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے وہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنا چاہتے جبکہ نئی نسل جن کی قیادت ولی محمد بن سلمان کر رہے ہیں وہ اسرائیل سے ہاتھ ملانے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتی۔ اب تک جتنی بھی ڈیولپمنٹ اس معاملے میں ہوئی ہے وہ سب محمد بن سلمان کی ایما پر ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق شاہ سلمان کا یہ موقف اس لئے بھی اہم ہے کہ گزشتہ دنوں چند اسرائیلی اخبارات نے یہ خبر شائع کی تھی کہ امام کعبہ عبدالرحمٰن السدیس نے اپنے جمعہ کے خطبے میں اسرائیل سے تعلقات پر زور دیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ امام کعبہ کے خطبے کا ویڈیو پورے سعودی عرب میں شیئر کیا گیا تھا۔ کہا یہاں تک گیا کہ ام کعبہ کو یہ خطبہ حکام کی جانب سے لکھ کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ شاہ سلمان کے اس اعلان نے اس خبر کو پوری طرح الٹ کر رکھ دیاہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے ہاتھ ملانے پر مسلم دنیا کی جانب سے الگ الگ رد عمل سامنے آیا تھا ۔کسی نے اسے خطے میں امن قائم کرنے کی ایک کوشش قرار دیا تھا تو کسی نے اس پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی لیکن سعودی عرب کی جانب سے اب تک اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا تھا۔ حالانکہ سعودی عرب نے اس دوران اسرائیلی طیاروں کو اپنی فضائی حدود میں پروازکرنے کی اجازت دی تھی جس سے یہ لگنے لگا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے بھی بہت ہی جلد اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر جو کہ ان کے مشیر بھی ہیں ، مشرق وسطیٰ کا علاحدہ علاحدہ دورہ کر چکے ہیں۔ ان دونوں نے اپنے اپنے دورے پر ان ممالک کے سربراہوں سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کرنے کے معاملے ہی پر گفتگو کی تھی۔ اور معاملے پر نظر رکھنے والے بیشتر صحافیوں نے یہی کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کو منانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور بہت ہی جلد یہ اعلان ہو جائے گا کہ سعودی عرب نے اسرائیل سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔

فی الحال شاہ سلمان کے اعلان کے بعد اب تک عالمی سطح پر کسی کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے لیکن مبصرین کا کہناہے کہ اسرائیل سعود ی عرب کو منانے کے عمل میں مصروف ہے اور اس کی پوری کوشش ہو گی کہ سعودی حکام جلد از جلد اسے تسلیم کرنے پر آمادہ ہو جائیں۔

Leave a reply