اسلام آباد :شہبازشریف میڈیا کے ذریعے حکومت کرنے لگے:مرضی کے سوالات مرضی کے جوابات ،اطلاعات کے مطابق اس وقت اپوزیشن اتحاد کے مرکزی کھلاڑی اور اپوزیش لیڈر شہبازشریف نے میڈیا کریسی کے ذریعے عوامی توجہ حاصل کرنے اور عوام کو تاثردینےکےلیے ایک خودساختہ گفت وشنید کا سلسلہ شروع کردیا ہے
اس حوالے سے شہبازشریف جہاں محتلف مقامات پر مختلف صحافیوں سے وہ سوال پوچھتے ہیں جو ان کو پوچھنے کے لیے کہا جاتا ہے ، اور یوں پھراس سوال کا جواب بھی ان کے پاس پہلے ہی تیار ہوتا ہے ، یہ سلسلہ اس وقت ساری اپوزیشن کا ہے اور اس حوالے سے بڑے بڑے میڈیا گروپس بھی عمران خان کے خلاف اپوزیشن کا کردار ادا کررہے ہیں
اطلاعات ہیں کہ یہ سلسلہ بڑی منصوبہ بندی کے ساتھ شروع کیا گیا ہے اور اس میں پہلے بلاول بھٹو کو لایا گیا اور اب شہبازشریف کو پیش کیا جائے گا ، جس میں عوام کو ایک ایسا تاثر دیا جائے گا کہ شاید یہ حکومت اب نہیں رہے گی ،حالانکہ حالات اور معاملات ان کی خواہشات کے برخلاف ہیں
یہ بھی ممکن ہے کہ شہبازشریف کسی موقع پر یہ گفتگو کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کریں کہ وہ چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ چل سکتے ہیں اور پھران کو سبزباغ دکھانے کی کوشش کریں ، لیکن شاید شہبازشریف چوہدریوں کی دانشمندی کے قریب سے بھی نہیں گزرے ہوں
شہبازشریف حکومت کی ناکامیوں کا ذکر تو کریں لیکن اپنی ترجیحات پیش نہ کرسکیں ، یہ بھی ممکن ہے کہ شہبازشریف قومی حکومت کا خواب اس طرح بیان کریں کہ سُننے والے اور دیکھنے والے یہ خیال کریںکہ شاید واقعی حکومت جارہی ہے لیکن ایسا نہیں ہوگا ، یہ صرف ایک کیمرے کے سامنے دن کی روشنی میں آنکھوں اور سننے والوں کے لیے دھوکے سے کم نہ ہو
یہ بھی ممکن ہے کہ شہبازشریف سینیٹ کے چیئرمین ، بلوچستان کے وزیراعلیٰ ، اسپیکرقومی اسمبلی اور صدر مملکت سمیت سب کو بھگانے کا منصوبہ پیش کریں لیکن یہ شیخ چلی والے خواب سے کم نہ ہوگا
یہ بھی ممکن ہے کہ شہبازشریف یہ تاثر دینے کی کوشش کریںکہ شاید کے مقتدر ادارے ان کے ساتھ ہیں لیکن شاید وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ عمران خان اداروں کی ضرورت نہیں ، عمران خان عالم اسلام اور خطے کے پانچ بڑے اتحادی ملکوں ،چین ، روس، ترکی، سعودی عرب اور افغانستان کی ضرورت ہیں
یہ بھی ممکن ہے کہ شہبازشریف آج یا کل کسی بڑے صحافی کے سامنے بیٹھنے سے پہلے کچھ سوالات بھیج دیں اور پھران کی تیاری کرکے ایسے تاثر دیں کہ شاید اگلے چند گھنٹوں میں عمران خان کی حکومت نہیں رہے گی ، یہ بھی ہتھیار کارگر نہیں ہوگا
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ میڈیا کریسی کے ذریعے جو حالات پیدا کیے جارہے ہیں کل کو ان سوالات کے جوابات بھی ان سے لیے جائیں جوآج ان سوالات کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتےہیں اور اپنا اُلّو سیدھا کرنا چاہتے ہیں