اسلام آباد:شہبازشریف کی سُنی گئی:چیئرمین نیب کے حوالے سے اہم فیصلہ ہوگیا ،اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اٹارنی جنرل خالد جاوید نے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کرنے کی تصدیق کردی۔

چیئرمین نیب کی تقرری کے حوالے سے گفتگو کرتےہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا ہے،

اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا کہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری تک موجود چیئرمین اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے رہیں گے۔ چیئرمین نیب کو ہٹانے کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہو گی، چیئرمین نیب کو ہٹانے کا طریقہ کار نئی ترامیم میں واضح کردیا ہے۔

اُدھر نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں شہبازشریف سے ہی مشاورت کی جائے گی، اس وقت تک شہبازشریف سے رابطہ نہیں ہوا،

ڈاکٹر فروغ نسیم کہتے ہیں کہ قانون کہتا ہے اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کرنی ہے، اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کوئی بری بات نہیں۔ ایشوتب بنے گا جب آئین کی خلاف ورزی ہوگی، اس میں کسی قسم کی کوئی آئین کی خلاف ورزی نہیں ہورہی۔ اگرمعاملے میں ڈیڈ لاک ہوا توپارلیمانی کمیٹی کومعاملہ ریفرکیا جائے گا۔

وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ جو نئی ترمیم لا رہے ہیں اس میں اپوزیشن کو ایشو بنانے کا موقع نہیں ملے گا، نئے آرڈیننس میں ناقابل توسیع کا لفظ ہٹایا جارہا ہے، اپوزیشن سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک رہا توموجودہ چیئرمین برقراررہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرنیب ترمیمی آرڈیننس کا ڈرافٹ تیارکرلیا، ٹیکس کیسزکونیب ڈیل نہیں کرے گا، ایف بی آرمیں جائیں گے، جب تک چیئرمین نیب نئے نہیں آئے پرانے چیئرمین کام کریں گے۔

دوسری طرف مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے بھی نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈرسے مشاورت کی بات آرڈیننس میں شامل ہے، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں چیئرمین نیب کوسپریم جوڈیشل کونسل کے ذریعے ہٹایا جاسکے گا، آرڈیننس کے ذریعے موجودہ چیئرمین نیب کے عہدے کی مدت مکمل ہونے پر اسے جاری رکھا جاسکے گا،

مشیر پارلیمانی امور بابراعوان کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس میں بہت بڑی ریفارمز آرہی ہیں، اب نیب میں ایڈیشنل سیشن جج اورسابق جج صاحبان بھی تعنیات کیے جاسکیں گے۔ 1999ء میں نیب آرڈیننس بنا، اب بڑی اصلاحات پر سراہا جانا چاہیے، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈرمیں اتفاق نہ ہوا تومعاملہ پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا۔

Shares: