شہباز شریف کی ضمانت میں توسیع،سماعت کرنیولا بینچ تحلیل

0
28

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی گئی

شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے،منی لانڈنگ کیس کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،اپوزیشن لیڈرقومی اسمبلی شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں 17 اگست تک توسیع کر دی گئی،عدالت نے کیس دوسرے بنچ کے سامنے لگانے کی ہدایت کر دی

دوران سماعت جسٹس شہرام سرور چودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ سے تعلق کی بنیاد پریہ سماعت نہیں کر سکتا،

شہباز شریف نے کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ن لیگ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایاجارہاہے، عید الاضحی ٰکے بعد آل پارٹیز کانفرنس ہو گی،نیب ایک متنازعہ ادارہ ہے جسے ادارے بھی تسلیم کررہے ہیں،

اس موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے باہر ن لیگی کارکنان موجود تھے،ن لیگ کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری عطاءاللہ تارڑ میاں شہباز شریف سے اظہار یکجیتی کیلئے لاہور ہائیکورٹ پہنچے اورعطاء اللہ تارڑ کی جانب سے میاں شہباز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے کارکنان کا شکریہ ادا کیا گیا، ن لیگی رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ بھی لاہور ہائیکورٹ پہنچے تھے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ1972 میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا جبکہ سماج کی بھلائی کے لیے 1988 میں سیاست میں قدم رکھا۔نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے اور موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔

نیب کا پرچہ حل کرنے میں شہباز شریف فیل ہو گئے

فردجرم عائد کرنی تھی توکرونا ہو گیا،عدالت نے شہباز شریف کو پھر طلب کر لیا

نیب میں اکثر سوالوں کے جواب میں شہباز شریف نے کہا مجھے نہیں پتہ ،ارشاد بھٹی

شہباز شریف کرونا سے صحتیاب نہ ہوسکے،فرد جرم سے بچنے کیلئے ایک بار پھر درخواست دائر

درخواست میں کہا گیا کہ 2018 میں اسی کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔نیب ایسے کیس میں اپنے اختیار کا استعمال نہیں کر سکتا جس میں کوئی ثبوت موجود نہ ہو، تواتر سے تمام اثاثے ڈکلیئر کرتا آ رہا ہوں، منی لانڈرنگ کے الزامات بھی بالکل بے بنیاد ہیں۔ نیب انکوائری کے دوران اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب انکوائری دستاویزی نوعیت کی ہے اور تمام دستاویزات پہلے سے ہی نیب کے پاس موجود ہیں۔ نیب کے پاس زیر التواء انکوائری میں گرفتار کیے جانے کا خدشہ ہے اس لیے عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

واضح رہے کہ نیب نے شہباز شریف کے گھر گرفتاری کے لئے چھاپہ مارا تھا، اس سے اگلے روز شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے انہین ضمانت دے دی،اب چوتھی بار ضمانت میں توسیع کی گئی ہے

Leave a reply