شہادت سے سات ماہ پہلے بیٹے کی شاد ی کی تھی،والدہ کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید

0
58

شہادت سے سات ماہ پہلے بیٹے کی شاد ی کی تھی،والدہ کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کے جوان کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید کی والدہ کا کہنا ہے کہ بیٹے نے کہا فوج میں جانا چاہتا ہوں، میں نے کہا بیٹا یہ تو میری خواہش بھی ہے

والدہ کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید کا کہنا تھا کہ میں کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید کی والدہ ہوں۔صبیح نے 20 جون 2020کو شہادت پائی ہے۔شُمالی وزیرستان میں اُن کی شہادت ہوئی۔ ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران۔ صبیح بہت بہادر اور بہتobidientبیٹے۔ صبیح کو بہت شوق تھا شروع سے ہی کہ میں آرمی جوائن کرنی ہے۔وہ سکول کے زمانے میں بھی سکاؤٹنگ میں جاتے رہے۔ چوتھی کلاس سے انھوں نے سکاؤٹنگ جوائن کی ۔تھرڈ سمیسٹر میں تھے انجینئرنگ کے جب، ایک دم سے اِک دن آئے ہیں گھر تو کہتے ہیں مما میرے کلاس فیلو سارے اپلائے کر رہے ہیں، میں بھی کر دوں؟میں ایک دم اُس کی شکل دیکھ کر حیران ہو گئی۔ میں نے کہا یہ تو میری خواہش تھی۔ میں نے کہا ٹھیک ہے بیٹا، جیسے آپ کا دل چاہتا ہے کرو۔پھر انھوں نے اپلائے کیا اور اللہ کا شکر ہے کہ وہ سیلکٹ بھی ہو گئے۔ تو جب ان کی وزیرستان میں پوسٹنگ ہوئی۔ میں کافی پریشان ہوئی تو کہتے تھے کہ مما کچھ نہیں ہوتا، ہم نے اُدھر کیا کرنا ہوتا ہے، ہم تو اپنے آفس میں ہوتے ہیں، کچھ بھی نہیں ہوتا مما، آپ نہ ڈریں۔

والدہ کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید کا کہنا تھا کہ شہادت سے سات ماہ پہلے اُس کی شاد ی کی تھی۔کوئی کوئی خاندا ن میں بچہ ہو تا ہے جس کو ننہیال، ددہیال دونوں میں سے بہت بہت پیا رملتا ہے۔ صبیح اُن میں سے ایک تھے۔اُس کی شادی بھی اتنی دھوم دھام سے ہوئی تھی کہ کسی کے بھی دل میں کوئی آرمان نہیں رہا۔ لیکن کیا پتہ تھا یہ خوشیاں ہمارے لئے عارضی ہیں اور سات ماہ کے بعد وہ ہم سب کو اکیلا چھوڑ کے چلے گئے۔وہ جب بھی آتے تھے، واپس میں انھیں چھوڑنے جاتی تھی اڈے تک۔ آخری ٹائم میں نہیں گئی اُس کو چھوڑنے۔مجھے کیا پتہ تھا کہ اس نے واپس ہی نہیں آنا۔

والدہ کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید کا کہنا تھا کہ صبیح کی شہادت کو دو سال ہونے والے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے جیسے ابھی ابھی کی بات ہے۔وہ کیپٹن کاشف شہید ہیں اُ ن کی والدہ سے بات ہوئی تو کہہ رہی ہیں کہ خواب میں آئے ہیں میری بیٹی کے اور کہہ رہے ہیں کہ مما آپ یہ سمجھو نہ میں ابھی چھٹی نہیں آیا۔تو وہ مجھے اسی لئے تسلیاں دے رہی ہیں کہ آپ بھی یہی سمجھا کرو نہ کہ صبیح ابھی وہ ڈیوٹی پر ہیں ابھی چھٹی پر نہیں آئے، اُنھیں ابھی چھٹی نہیں مل رہی۔ بڑی کوشش کرتی ہوں مگر صبر نہیں آتا۔ ڈیوٹی پر ہوتے تھے تو بات تو کر لیتے تھے۔اب تو فون بھی نہیں آتا۔صبیح کے بعد آرمی نے ہمیں اکیلا نہیں چھوڑ ا۔ ہر لمحے، ہر وقت وہ ہمارے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔

میری اپنی جان بھی اپنے ملک کے لئے حاضر ہے، لیفٹیننٹ ناصر حُسین خالد شہید کی والدہ

موجودہ سیاسی صورتحال میں فوج پر بلا وجہ الزامات،بلاوجہ منفی پروپیگنڈہ

سیاسی مفادات کے لئے ملک کونقصان نہیں پہنچانا چاہئے

فوج اور قوم کے درمیان خلیج پیدا کرنا ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا ہے،پرویز الہیٰ

آئین شکنوں کو گرفتار کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے،مریم نواز

شیریں مزاری کے خود کش حملے،کرتوت بے نقاب، اصل چہرہ سامنے آ گیا

اداروں کے خلاف بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔جلیل احمد شرقپوری

عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

خدارا ملک کا سوچیں،مجھے فخر ہے میں ایک شہید کا باپ ہوں،ظفر حسین شاہ

ایک بیٹا شہید،خواہش ہے دوسرے کو بھی اللہ شہادت دے،پاک فوج کے شہید جوانوں کے والدین کے تاثرات

Leave a reply