شہید صحافیوں کو ستارہ و تمغہ صحافت دیا جائے، سینیٹ میں مطالبہ

0
42

آزادی صحافت کے عالمی دن پر سینیٹ میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی .جس میں کہا گیا کہ شہید صحافیوں کو ستارہ اور تمغہ صحافت دیا جائے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فرازنے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ آزاد صحافت جمہوریت کی روح ہے. سینیٹرز نے صحافیوں کوزبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاکہ شہید صحافیوں کوستارہ اورتمغہ صحافت دیا جائے۔ میڈیا کارکنان جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنے فرائض ادا کرتے ہیں،حکومت میڈیا ہاؤسز اور کارکنان کے درمیان ان کے واجبات کی ادائیگی اور سروس کے تحفظ کیلئے مصالحتی عمل کا جلد از جلد آغاز کرے،سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آج آزادی صحافت کے موقع پر صحافی برادری کو مبارکباد دیتا ہوں۔ میڈیا ریاست کے اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے، اس ایوان میں میرے بائیں جانب موجود پریس گیلری ہمیں شفافیت اور عوام کو جواب دہی کا احساس دلاتی رہتی ہے ہم ملک و قوم کے لیے آپ کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں، اس موقع پر میں حکومت سے بھی کہوں گا کہ وہ ریاستی ذمہ داری لیتے ہوئے میڈیا ہاؤسز اور کارکنان کے درمیان ان کے واجبات کی ادائیگی اور سروس کے تحفظ کیلئے مصالحتی عمل کا جلد از جلد آغاز کرے۔ سینیٹرعبدالقیوم نے کہاکہ میڈیا کا اہم کردار ہے میڈیا کے چار مسائل ہیں جو دوران ڈیوٹی شہید ہوئے ان کی اسپورٹ کی جائے صحافیوں کی تنخواہوں کو کم کیاگیا ہے اور تین سے چار چار ماہ تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں اور کچھ کو نکال دیا گیا ہے۔ان کی نوکری مستقل ہونی چاہیے اور میڈیا اکیڈمی بنائی جائے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ سیاسی لوگوں اور صحافیوں کا اہم تعلق ہوتا ہے. صحافیوں کو تنخواہیں دینے کا کوئی کوئی قانون نہیں ہے۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ میڈیا جبر کا شکار ہے صحافیوں پر میڈیا مالکان اور دہشتگردوں کی طرف سے جبرہورہا ہے حکومت کی طرف سے غیر اعلانیہ سنسرشپ ہے. میڈیا میں کام کرنے والوں کو جاب سیکورٹی ہونی چاہیے اور شہداء کے بچوں کو نوکری دی جائے جوصحافی حکومت کے جبر کا شکار ہیں ان کو جمہوری حکومت میں ایوارڈ دینا چاہیے۔سینیٹر میر کبیرکا کہنا تھا کہ میڈیا کے ورکرکو سلام پیش کرتاہوں صحافیوں کی جاب سیکورٹی کے لیے اقدامات کئے جائیں.سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ صحافت سب سے خطرناک نوکری بن گئی ہے قائداعظم محمد علی جناح پریس کی آزادی کے سب سے بڑے حامی تھے قائداعظم نے دواخباروں کی بنیادی ڈالی.72صحافیوں کو 2002کے بعد اب تک شہید کیاگیا ہے جو شہید ہوئے ہیں ان صحافیوں کے لیے مخصوص ایوارڈ ملنا چاہتے میں نے بھی اپنے کیرئر کاآغاز صحافت سے کیاہے جس پر مجھے فخر ہے۔ سابق چیئرمین سینٹ رضاربانی نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19کہتاہے کہ آزاری اظہار اور پریس کی آزادی ہونی چاہیے. صحافیوں پر قدغن لگائی جاتی ہے تو آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے بدقسمتی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پریس کی آزادی کو صلب کیاگیا مارشل لاء میں خبر سنسر ہوتی تھی تو اخباروں میں جگہ خالی چھوڑ دی جاتی تھی اب مسنگ پرسن کے ساتھ مسنگ نیوز بھی شروع ہوچکی ہیں ایڈیٹرزاور صحافیوں کو نامعلوم نمبر سگ کال کی جاتی ہے پریس کلبوں میں پریس کانفرنس کی جاتی تھی مگر اب پریس کانفرنس بھی سیاسی جماعتیں نہیں کرسکتی ہیں. سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ ہم سب صحافیوں کوسلام پیش کرتے ہیں انہوں نے پاکستان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ صحافی مشکل حالات میں ہراول دستہ ہوتے ہیں زندگی ہتھیلی پر رکھ کرکام کرتے ہیں امریت کے خلاف جہدوجدکی. جمہوری قوتوں نے بھی صحافیوں کا ساتھ دیاہے صحافیوں نے جمہوریت کے لیے کوڑے کھائے ہیں میڈیا نے خود آزادی حاصل کی ہے کسی نے پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی

Leave a reply