سپر یم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزم شاہ رخ جتوئی کو بری کردیا
شاہ زیب قتل کے دیگر ملزمان بھی بری کر دیئے گئے، کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ فریقین کا پہلے ہی راضی نامہ ہوچکا ہے ملزمان کا دہشت پھیلانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا قتل کے واقعہ کو دہشتگردی کا رنگ دیا گیا
ٹرائل کورٹ نے شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور کو سزائے موت سنائی تھی نواب سجاد غلام مرتضی کو عمر قید سنائی گئی تھی سندھ ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے اے ٹی اے کے تحت چاروں ملزمان کو عمر قید سنا دی تھی ملزمان نے عمر قید کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھی۔
شاہ زیب قتل کیس ،ملزمان کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور
شاہ زیب قتل کیس،مجرم شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت ختم
واضح رہے کہ مجرم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے نے سزائے موت سنائی تھی.، جنہوں نے 25 دسمبر 2012 کو طالبعلم شاہ زیب کو قتل کیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جون 2013 میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دو ملزمان کو سزائے موت جبکہ دو کو عمر قید کی سزا دینے کا حکم دیا تھا سزائے موت سنائے جانے کے بعد نومبر 2013 میں سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے مقدمے سے انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کر کے ماتحت عدالت کو مقدمے کی دوبارہ سماعت کی ہدایت کی تھی 2017 میں شاہ زیب خان کے والدین نے قصاص اور دیت کے قانون کے تحت صلح نامے کے بعد ملزم شاہ رخ جتوئی کو معاف کر دیا تھا جس کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا تاہم فروری 2018 میں سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے بعد سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے اس مقدمے میں ملوث چاروں مجرمان کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد انھیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا
لاک ڈاؤن ختم کیا جائے، شوہر کے دن رات ہمبستری سے تنگ خاتون کا مطالبہ
لاک ڈاؤن، فاقوں سے تنگ بھارتی شہریوں نے ترنگے کو پاؤں تلے روند ڈالا
کرونا مریض اہم، شادی پھر بھی ہو سکتی ہے، خاتون ڈاکٹر شادی چھوڑ کر ہسپتال پہنچ گئی








