شام میں داعش اب کس کے لیے لڑ رہی ہے ، اہم رپورت

0
35

شام میں داعش اب کس کے لیے لڑ رہی ہے ، اہم رپورت

شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والی تنظیم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شمالی شام میں ترک افواج کے شانہ بشانہ لڑنے والے شامی مسلح دھڑوں میں داعش کے جنگجو بھی موجود ہیں۔

سیرین آبزرویٹری نے کہا ہے کہ ہمیں یہ اطلاع ملی ہے کہ شامی اپوزیشن کی نمائندہ نیشنل آرمی کی صفوں میں لڑنے والے متعدد عناصر’فری سیرین’ نامی گروپ کے عناصر بھی شامل ہیں اور یہ گروپ پہلے ‘داعش’ میں شامل رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ جنگجو گروپ اپنے نام تبدیل کر کےشام کی قومی فوج کی صفوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔انہی جنگجوئوں میں ایک شدت پسند ابو اسامہ الشامی بھی شامل ہے جو کچھ عرصہ پہلے تک ‘داعش’ کا جنگجو شمار کیا جاتا تھا۔
شمالی شام میں ترکی کے فتح کیے گئے دیہات پھر کس کے ہات ہاتھ آگئے.
واضح رہے کہ ترکی نے شمالی شام میں کرد علیحدگی پنسدوں کے خلاف کاروائی کی تھی ترکی کا موقف ہے کہ یہاں سے ترکی کے اندر علیحدگی پسندی کی تحریک چلائی جارہی ہے. یورپ کرد علیحدگی پسندوں کے شام میں داعش کے خلاف اتحادی ہے اور ترکی کرد علیحدگی پسندوں کو دہشت گرد قراد دیتا ہے .ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر ہرا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔ اب چونکہ جنگ بندی ہو چکی ہے اور ترکی اپنے حملے بند کرنے پر رضا مند ہو چکا ہے.

آبزرویٹری نے وضاحت کی کہ اسامہ الشامی نے سنہ2012ء میں جبہۃ النصرہ میں شمولیت اختیار کی اور پھر دو سال بعد وہ ‘داعش’ میں آگیا اور داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے ہاتھ پر بیعت کی۔

Leave a reply