شام کے صوبہ ادلب میں پھر خون کی ندیاں بہہ گئیں
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں صدر بشارالاسد کی فوج اور باغی گروپوں کے درمیان جھڑپوں میں گذشتہ 48 گھنٹے میں 120 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ ادلب میں نئی دوبدو لڑائی اتوار کو شروع ہوئی تھی۔اس میں شامی نظام کے 54 فوجی اہلکار مارے گئے ہیں اور مسلح حزب اختلاف اور شہریوں کی 53 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
ادلب کے مختلف علاقوں پر روس کے لڑاکا طیاروں نے بھی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 15 افراد مارے گئے ہیں جبکہ شامی شہری اسدی فوج کی ادلب کو سرنگوں کرنے کے لیے اس نئی کارروائی کے بعد ہزاروں کی تعداد میں نقل مکانی کرگئے ہیں۔ صوبہ ادلب کے جنوب میں واقع دیہات اور قصبوں سے لوگ ٹرکوں ، کاروں اور موٹر سائیکلوں کے ذریعے اپنی اشیائے ضروریہ کے ساتھ محفوظ مقامات کی جانب جارہے ہیں.
ترکی اس وقت تقریبا 37 لاکھ شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے جو دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ حالیہ عرصے میں شامی حکومت کی جانب سے بم باری میں شدت آنے کے بعد شام کے صوبے ادلب سے پناہ گزینوں کے نئے ریلے کے ترکی پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ادلب صوبے میں تیس لاکھ شامی رہ رہے ہیں.