شریف خاندان کی کرپشن کی ایسی کہانی منظر عام پر کہ ہر کوئی منہ میں انگلیاں دبانے پر مجبور
نوازشریف خاندان کی مالی کرپشن کی ایک اور کہانی منظر عام پر آ گئی ہے ۔
کالم نگار اور کتب کے مصنف میر محمد علی خان نے ٹوئٹر پر انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے 4.8ملین ڈالر کی رقم لندن سے جائیداد خریدنے کے لیے لوٹاہ رئیل سٹیٹ کو بھیجی ۔اس سودے کو 2ماہ بعد منسوخ کر دیا گیا اور لوٹاہ کو کہا گیا کہ وہ رقم کو لندن کی بجائے پاکستان واپس بھیجے ۔ لوٹاہ نے یہ رقم چوہدری شوگرملز کے اکاﺅنٹ میں واپس بھیج دی۔ دیکھنے میں ایسے لگ رہا تھاجیسے یہ رقم ناصر لوٹاہ کی طرف سے چوہدری شوگرملزکو بھیجی گئی ۔لیکن د رحقیقت یہ رقم نواز شریف کو واپس بھیجی گئی۔
یہاں سے فراڈ کا آغاز ہوتا ہے۔ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں نے ناصر لوٹاہ کے متعلق جعلی پیپر اور ڈاکومینٹس بنوائے۔انہوں نے ایسے ظاہر کیا جیسے ناصر لوٹاہ چوہدری شوگر ملز میں حصص خرید رہا ہے۔
دریں اثنا ناصر لوٹاہ کو اس بات کا کوئی آئیڈیا نہیں تھا کہ پاکستان میں اس کے نام پر کیا ہور ہا ہے۔حصص جعلی دستاویزات کے ذریعے ناصر لوٹا ہ کو منتقل کر دیئے جاتے ہیں۔
اس کے بعد یہ حصص مریم نواز کو ٹرانسفر کر دیئے جاتے ہیں۔ ایسے ظاہر کیا جاتا ہے کہ مریم نے حصص لوٹاہ سے خریدے۔ لیکن مریم نے ایک دھیلا بھی لوٹاہ کو نہیں دیا اور حصص ٹرانسفار ہو گئے۔
نیب نے اس ٹرانزیکشن کو پکڑ لیا کہ لوٹاہ کو کچھ بھی ادا نہیں کیا۔ نیب نے تحقیقات کے بعد لوٹا ہ سے رابطہ کیا ۔ ناصر نے بتایا کہ کہ اس نے چوہدری شوگر ملز سے ایک بھی شیئر نہیں خریدا اور یہ کہ میری کمپپنی نے جو رقم بھیجی وہ ان کی اپنی رقم تھی جو فلیٹ خریدنے کے بعد کینسل کے گئے۔
نیب نے لوٹاہ کو پاکستان آنے کو کہا۔ وہ پاکستان چلا گیا اور وہ تمام ڈاکومینٹس اور ثبوت دے دیے جہاں سے اس کی کمپنی کی طرف سے بھیجے گئے اور ان کا تعلق کس شخصیت سے ہے۔ نیب نے مریم نواز شریف کو منی ٹریل مہیا کرنے کا کہا۔ جبکہ نیب کے پاس منی ٹریل پہلے سے موجود تھی۔
ناصر لوٹاہ کو اس کے علم کے بغیر استعمال کیا گیا۔ وہ ایک مشہور بزنس مین ہے جو پاکستان سے محبت کرتا اور تمام معلومات فراہم کرنے کے لیے پاکستان چلا آیا۔یہ دنیا میں ایک بزنس مین کے نام پر مل خریدنے کا پہلا کیس ہے جسے پتہ ہی نہیں وہ اس مل کامالک ہے۔
یہ مالی جرائم کا سب سے بڑا کیس تھا جو پاکستان میں دیکھا گیا۔