باغی ٹی وی : شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کیلئے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آج لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئےشہباز شریف نے عدالت کو کہا کہ مارچ 2020 میں برطانیہ سے آخری پرواز کے ذریعے بیمار ماں کو چھوڑ کر واپس آیا، وفاقی حکومت کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔اور میری علاج میں روکاوٹ ہے

فاضل جج نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے یا نہیں، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ابھی مجھے کنفرم نہیں ہوسکا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ جب ملزم کی ضمانت ہوچکی ہے، ٹرائل میں پیش ہو رہا ہے، ملزم اپوزیشن لیڈر اور تین بار وزیر اعلیٰ پنجاب رہے ہیں، کونسی گارنٹی چاہیے آپ لوگوں کو وہ بتایں۔ سرکاری وکیل نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ لیگی رہنما منی لانڈرنگ کے مرکزی ملزم ہیں، باہر جانے سے عدالتی کارروائی متاثر ہوگی۔

اس سے قبل . قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اگر ای سی ایل سے نام کورٹ نے نکال دیا تو پیرکو لندن جاؤں گا، ڈاکٹرز نے چیک اپ کا ٹائم دیا ہوا ہے۔

انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کو کوئی پرواہ نہیں، بس اپوزیشن کو دیوارسے لگانا ہے اگر حکومت کا فوکس عوام اور ملک ہوتے تو صورتحال یہ نہ ہوتی ۔

شہباز شریف نے کہاکہ اگر عمران خان کو درد ہوتا تو ویکسین کےلئے سارے وسائل بروئے کار لاتا، ڈینگی کے خاتمے کےلئے ہماری حکومت نے سر دھڑ کی بازی لگائی تھی۔

اس طرح کی چیرہ دستی اور فسطائی حکومت زندگی میں نہیں دیکھی، اِس حکومت کوئی غرض نہیں کہ عوام کو آٹا، چینی، دوائی کتنی مہنگی مل رہی ہے انہیں یہ بھی غرض نہیں کہ عوام بھوک سے مررہی ہے، غربت اور بے روزگاری کس سطح پر ہے

عوامی مسائل پرحکومت کی کوئی توجہ نہیں ، نہ ہی اسے اس سے کوئی سروکار ہے ، یہ غربت یا بے روزگاری نہیں بلکہ صرف اپوزیشن کو ختم کرنا چاہتے ہیں، بشیر میمن کے بیان نے تین سال بعد نیب نیازی گٹھ جوڑ کی حقیقت پر مہر لگائی ہے

جب ڈینگی کی وباءآئی تھی تو بڑے پیمانے پر عوام کی جانیں جانے کا خطرہ تھا ، ہم نے اللہ کا نام لے کر کام شروع کیا، سری لنکا سے ڈاکٹر آئے، ہم نے دن رات ان ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر کام کیا اور اللہ تعالی نے نقصان سے

Shares: