شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف پرتشدد مظاہروں کے وزير داخلہ نے تبدیلی کا اشارہ دے ديا۔

شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف بھارت بھر میں جاری مظاہروں کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس قانون میں تبدیلی کا اشارہ دے دیا ہے۔
شہریت ترمیمی ایکٹ پرملک گیر احتجاج ، پرتشدد مظاہرے اور شمال مشرق ریاستوں کے وزرائے اعلی کی اپیل کے بعد مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے دھنباد میں ایک ریلی سے خطاب کے دوران کہا کہ اس قانون سے متعلق شمال مشرق ریاستوں کے لوگوں کو اعتراضات ہيں اور اسي وجہ سے میگھالیہ کے وزیراعلی نے مجھ سے ملاقات کی اور اپنے اعتراضات سے آگاہ کيا۔ میں نے انھیں یقین دلایا ہے کہ کرسمس کے بعد اس کا کوئی نہ کوئی مثبت حل نکالا جائے گا اور اس قانوني ترميم سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
ہندوستان ميں شہریت ترمیمی ایکٹ 2019 کے خلاف شمال مشرقی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر پرتشدد احتجاج ہوئے تھے اور اس کو بی جے پی سرکار کے لیے ایک بڑا جھٹکا قرار دیا جارہا ہے۔ اس ایکٹ کے تعلق سے شمال مشرق میں بی جے پی کے اہم اتحادیوں نے پہلے اس ایکٹ کی حمایت کی تھی لیکن بعد میں اس قانون کی مخالفت شروع کردی۔
اے جی پی نے اپنے سینیئر رہنماوں کی ایک میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ کيا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اپیل داخل کریں گے۔ اس ضمن میں ان کا ایک وفد وزیراعظم اور وزیرداخلہ سے ملاقات بھی کرے گا۔ خیال رہے کہ اے جی پی آسام حکومت کاحصہ ہے اور ریاستی کابینہ میں اس پارٹی کے تین وزیر بھی ہیں۔

Shares: