شیخ رشید نے کراچی کی عوام پر بجلی گرا دی،سپریم کورٹ کی آنکھوں میں بھی دھول جھونک دی
کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر سرکلر ریلوے چلے گی ہی نہیں ۔مین لائن پر چلائی جارہی ہے 60کلومیٹر کا اعلان کیا تھا اب صرف مین لائن کے 46کلومیٹر پر چلائی جائے گی 14 کلومیٹر کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر ٹرین نہیں چلے گی
شیخ رشید احمد نے کراچی کی عوام پر بجلیاں گرا دیں ۔کراچی سرکلر ریلوے کے لیے تیار ٹرینیں صرف مین لائن پر چلائی جائے گی جبکہ سٹی سٹیشن سے اورنگی تک ٹریک کو بحال کرنے کے اعلان کے باوجود ایک دن پہلے ٹرین کا روٹ تبدیل کردیا گیا سپریم کورٹ کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے لیے کل کے سی آر ٹرین کا افتتاح کیا جائے گا مگر ٹرین سرکلر ریلوے کے ٹریک پر چلے گی ہی نہیں جس کے لیے ریلوے نے نئی تاریخ دے دی ہے کہ دسمبر میں اورنگی تک ٹریک مکمل بحال ہونے کے بعد ٹرین دسمبر آخری پندرہ دن میں چلائی جائے گی ۔
پاکستان ریلوے نے کراچی کے عوام کی سہولت کے لئے 20نومبر سے پہلے فیز میں کراچی سٹی اور مارشلنگ یارڈ پپری کے درمیان چلائی جانے والی کراچی سرکلر ریلوے ٹرین کے اوقات کار میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی سرکلرریلوے (1-Up) ٹرین صبح 7بجے کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہو کرکراچی کینٹ ،ڈیپارچر یارڈ، ، ڈرگ روڈ، ڈرگ کالونی، ایئرپورٹ ہالٹ، ملیر کالونی، ملیر، لانڈھی، جمعہ گوٹھ، بن قاسم اوربادل نالہ سے ہوتی ہوئی صبح 8بجکر 30منٹ پر مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن پہنچے گی۔دوسری دفعہ یہ ٹرین کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے شام 5بجے روانہ ہو کراسی روٹ سے ہوتی ہوئی شام 6 بجکر30 منٹ پرمارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن پہنچے گی ۔ جبکہ کراچی سرکلر ریلوے (2-Dn) ٹرین مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن سے صبح 7بجے روانہ ہو کر اسی روٹ سے ہوتی ہوئی صبح 8بجکر 30منٹ پرکراچی سٹی ریلوے اسٹیشن پہنچے گی۔اسی طرح ما رشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن سے دوسری دفعہ یہ ٹرین شام 4بجکر 30منٹ پر روانہ ہوکر شام 6 بجے کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن پہنچے گی ۔ ان اوقات کارکے مطابق کراچی سرکلر ریلوے ٹرین ابتدائی طور پر20 نومبر سے 30 نومبر 2020 تک چلے گی ۔واضح رہے کہ یہ ٹرین یک طرفہ چار ٹرپ کی بجائے دن میںدو ٹرپ مکمل کرے گی۔