شیخ رشید احمد کی وقار النساء کالج میں میڈیا ٹاک
پی ڈی ایم نے سیاسی فیصلے کرنے ہیں لیکن قانون سازی بھی اہم ہیں – سینٹ ووٹ کو اوپر کرنے کے لئے 2006 میں دونوں جماعتوں نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے لیکن یہ اپنے دستخطوں کی نفی کر رہے ہین،عمران خان یہ خریدو فروخت روکنا چاہتا ہے- مجھے امید ہے اپوزیشن جماعتیں لانگ مارچ یا عدم اعتماد سے آگے نہیں جائے گی -سینٹ الیکشن مارچ کے پہلے دوسرے ہفتہ میں ہوں گے،مولانا کے پی یا بلوچستان سے خود سینٹ الیکشن میں حصہ لیں،ایسے کرنے سے انکا غصہ بے چینی میں کمی ہو گی 126 دن دھرنا دینے سے حکومت نہیں گئی،اپوزیشن سے توقع ہے کہ وہ عقل کا دامن نہیں چھوڑیں گے- ایک سال بعد انتخابی مہم شروع ہو جانی ہے، استعفے کا کہنے والوں کو اپنے فیصلوں پر غور کرنا چاہیئے،ایسا کرنے سے جمہوری بے چینی پھیلے گی- دنیا بھر میں احتجاج ہو رہا ہے،اپوزیشن کو اوپن بیکٹ میں حصہ لینے چاہیئے- ایک دیوار کے فاصلے پر سینٹ میں گیارہ ووٹ کم ہو گئے تھے – اپوزیشن میثاق جمہوریت کا احترام کرے،کوشش ہے کہ ایسا رویہ رکھیں کہ جیسا الیکشن کمیشن کے باہر جلسہ پر رکھا- امید ہے اپوزیشن بھی ایسا ہی خلوص کا مظاہرہ کرے گی- سیاسی ڈائیلاگ کرنا پڑتے ہین،جمہوریت کو طاقت ڈائیلاگ سے ملتی ہے،جو تشدد کی راہ پر چلتے ہیں وہ جمہوریت کے راستہ میں ڈائنا مائٹ بچھاتے ہیں
عمران خان نے ہر جگہ کشمیر کا مثالی کیس لڑا،دیکھ لیں۔ لال چوک سری نگر میں شیخ رشید کی تصویر لگی ہے- میں مولانا کو مفت مشور مشورہ دے سکتا یوں،میرا مشورہ ہے وہ سینٹ کا الیکشن لڑیں- بھارتی کسانوں پر الزام ہے کہ انکے پیچھے پاکستان کھڑا ہے – ہم اپوزیشن کو کوئی ٹیف ٹائم نہیں دے رہے،وہ جیسا کریں گے ہم ویسا کریں گے- پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں ہے،بختاور کی شادی پر نیک خواہشات ہیں، بلاول سے ابھی دوستی نہیں ہوئی-