شیر کی ہلاکت،گارڈ پر مقدمہ درج،مالک کیخلاف کاروائی نہ ہو سکی
لاہور: تھانہ ہربنس پورہ کے علاقے میں ایک پالتو شیر کی ہلاکت کے بعد گارڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جبکہ شیر کے مالک کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔مبینہ غفلت یا اعلیٰ حکام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش،محکمہ وائڈ لائف نے مقدمہ میں شہباز نامی گارڈ کو ملزم قرار دے دیا
دو روز قبل شیر کی ہلاکت اس وقت ہوئی جب یہ شیر اپنے پنجرے سے فرار ہو کر گلیوں میں آ گیا تھا اور شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔پولیس کے مطابق، مقدمہ پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ 1974 کی سیکشن 5 اور 12 اور 289 ت پ دفع کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ شیر کو غیر قانونی طور پر ایک شہری کے گھر پر پالا جا رہا تھا، جس کی وجہ سے شیر کے مالک اور اس کے گارڈ کے خلاف کارروائی کی گئی۔ گارڈ کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم شیر کے مالک کے خلاف تاحال کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔محکمہ وائلڈ لائف کے حکام نے کہا کہ شیر کے مالک کو اسی مقدمہ میں شامل تفتیش کیا جائے گا اور اس کے خلاف محکمانہ چالان بھی تیار کیا جائے گا۔ تاہم، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ محکمہ وائلڈ لائف کے استغاثہ کے مطابق درج کیا گیا تھا اور اس میں شیر کے مالک کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ گزشتہ روز اس وقت پیش آیا جب ہربنس پورہ کے رہائشی علی عدنان نے اپنے ڈیرے پر ایک پالتو شیر رکھا ہوا تھا۔ شیر موقع پا کر اپنے پنجرے سے باہر نکل آیا اور گندے نالے کے قریب آ گیا۔ شیر کی دھاڑیں سن کر لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا،شہریوں نے فوراً پولیس کو اطلاع دی، لیکن اس سے پہلے ہی سکیورٹی گارڈ نے شیر پر گولیاں چلا کر اسے ہلاک کر دیا۔ پولیس اور محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکار فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے، لیکن شیر کی ہلاکت کے بعد تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا۔واقعہ کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی، اور لوگ اس بات پر حیرانی کا شکار تھے کہ کس طرح ایک طاقتور جنگلی جانور کو ایک شہری کے گھر پر پالا جا رہا تھا۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات سے نہ صرف جانوروں کی زندگی خطرے میں آتی ہے بلکہ انسانوں کی جان بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
اب تک پولیس نے شیر کے مالک کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے، تاہم محکمہ وائلڈ لائف نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ شیر کے مالک کو تفتیش میں شامل کیا جائے گا اور اس کے خلاف جلد کارروائی کی جائے گی۔اس واقعہ نے لاہور اور دیگر شہروں میں پالتو جنگلی جانوروں کی پرورش اور ان کے تحفظ کے حوالے سے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگلی جانوروں کو غیر قانونی طور پر پالتو جانور کے طور پر رکھنا نہ صرف جانوروں کی فلاح کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ انسانی زندگیوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔اس واقعہ کے بعد ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جنگلی جانوروں کی پالتو حیثیت کے حوالے سے سخت قوانین وضع کیے جائیں تاکہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
ٹرین میں سوئی ہوئی خاتون کو ایک شخص نے زندہ جلا دیا
پولیس کا آپریشن”لٹیری دلہن”شوہروں پر الزامات لگا کر لوٹنے والی دلہن گرفتار
آگ کی بھٹی سے گزر چکی، گالی دے دو، نعرہ لگا دو، مجھ پر کچھ اثر نہیں کرتا،مریم نواز