شیریں مزاری کے خود کش حملے،کرتوت بے نقاب، اصل چہرہ سامنے آ گیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ آج کل میں دیکھ رہا ہوں کہ شیریں مزاری بہت زیادہ زہریلی ہوئی ہوئی ہیں۔ اور نہ صرف اداروں کو نشانہ بنا رہی ہیں بلکہ اسرائیل کو تسلیم کرنے جیسے الزامات بھی لگا رہی ہیں وہ نیوٹرلز سے براہ راست پوچھ رہی ہیں کہ بتاو انہوں نے امریکہ کی سازش کیوں کامیاب کروائی، جو اس وقت تحریک انصاف کا بیانیہ ہے اس کے مطابق ان کی حکومت کو ہٹانا امریکہ سازش ہے اور اب یہ اس سازش میں فوج کو بھی گھسیٹ رہے ہیں۔ انہوں نے چند دن پہلے نیوٹرلز کے بارے میں کیا بات کی۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ یقینا انہیں یہ ڈیوٹی عمران خان نے دی ہے، لیکن کیا کوئی یہ سوچ سکتا ہے کہ اپنے ذاتی مفادات کے لیے اداروں کو نشانہ بنائے اور ملکی سالمیت کو خطرے میں ڈالے۔دراصل ہم اکثر سنتے ہیں کہ گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا۔لیکن ہمارے لیڈر رنگ بدلنے میں گرگٹ سے بھی زیادہ تیز ہیں۔ آپ کو یاد ہو گا کہ کچھ دن پہلے جب محترمہ شیریں مزاری وزیر تھی اور سرکار کے پیسے پر عیاشیاں جاری تھی تو وہ اپنی نوکری بچانے کے لیے ان ادارون کے لیے اپنی بیٹی کو سوشل میڈیا پر جھاڑ پلا رہی تھی۔ ویسے تو پاکستانی معاشرے میں یہ بات بڑی معیوب ہے کہ ماں اور بیٹی پوری دنیا کے سامنے ٹویٹر پر ایک دوسرے سے دھینگا مشتی کریں۔ جبکہ وہ ایک ہی گھر میں موجود ہوں اور ساتھ والے کمرے کا دروازہ کھٹکٹا کر ایک دوسرے سے بات کرنے کی بجائے، قوم کو تماشا دیکھائیں، یقینا اس کے پیچھے بھی کوئی کہانی ہو گی لیکن آج میں اس ویڈیو میں بہت سی کہانیاں کھولنے والا ہوں۔
شیرین مزاری کی بیٹی تحریک انصاف اور بشرہ بیگم کے بارے میں کیا خیال رکھتی تھی ۔ یہ دیکھیں ایمان مزاری کی ٹویٹ
اگر ملک کو جادو ٹونے سے ہی چلانا تھا تو پھر اس قوم کا پیسہ اتنی بڑی کابینہ پر کیوں ضائع ھو رہا ہے۔ ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جا رہا ہے اور آپ چاہتے ہیں کے جادو کرنے والوں پر بات بھی نا ہو۔۔۔ ایسا تو ہر گز نہیں ھو گا۔
اب جن لوگوں کی گھر میں ان کے بچے نہ سنتے ہوں کیا ان کا قوم کو درس دینے کا کوئی اخلاقی جواز بنتا ہے۔ان کے کنٹرول میں خود ان کے بچے بھی نہیں ہیں۔ جب شیریں مزاری ہیومن رائٹ کی وزیر تھی تو انکی بیٹھی ان کی سب سے بڑی Criticتھی اور صبح شام اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرتی تھی اس وقت شیریں مزاری کے کیا تاثرات تھے۔شیریں مزاری نے اٹھائیس نومبر کو ٹویٹ کی کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتی ہوں کہ میں اپنی بیٹی کے تاثرات سے متفق نہیں، اور میں اس زبان کی سختی سے مذمت کرتی ہوں جو اس نے ملٹری کے خلاف استعمال کی۔یہی نہیں۔ بلکہ شیریں مزاری نے اپنی بیٹی کو ایک وٹس ایپ بھی کیا اور ان کی بیٹی نے اپنی ماں کا پرائیویٹ پیغام ٹویٹر پر شیئر کر دیا ۔
شیریں مزاری کے حملے۔۔ اصل کرتوت بے نقاب۔!https://t.co/QAg18UN9bW#shirinmazari #ImranKhan pic.twitter.com/TJflLBuvGu
— Mubasher Lucman (@mubasherlucman) May 17, 2022
ایمان تم مسلسل آرمی کے خلاف پاگل ہوئی ہوئی ہو، اگر بھارتی فوج کا سربراہ کوئی بیان دے گا تو اس کا جواب ڈی جی آئی ایس پی آر ہی دے گا، تم دوبارہ میرے لیے شرمندگی بن رہی ہو، تمھیں پاک فوج کے خلاف اپنی نفرت کو روکنا ہو گا۔ تم اپنی دلیل کو کھو چکی ہو اور اس سے تمھاری ساکھ کو نقصان ہو رہا ہے۔ یہ میرے لیےبلکل احمقانہ اور شرمندگی کا باعث ہے۔
اب آپ دیکھیں کہ جب ان کی نوکری کو خطرہ ہوتا ہے تو ان کا کیا رویہ ہوتا ہے اور جب دوباری نورکری چاہیے ہوتی ہے تو یہ کیسے اداروں کو بلیک میل کرتے ہیں۔شیرین مزاری نے چند دن پہلے ایک ٹویٹ کی جس میں اس نے ذکر کیا کہ سرکار کا ملازم۔ یعنی احمد قریشی کس کی مرضی سے اسرائیل گیا ہے اور کیا اسے سرکار کی رضا مندی حاصل ہے، اور ساتھ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو ٹیگ کر کے جواب مانگ لیا۔ اس وقت شیریں مزاری جو کچھ کر رہی ہیں وہ آج سے پہلے کبھی نہیں ہوا کہ ایک سویلین سیاسی معاملات ہر ہر روز فوج کے ترجمان سے کوئی نہ کوئی الزام لگا کر جواب مانگ لے لیکن اس سے بھی زیادہ خطرناک تویٹ انہوں نے احمد قریشی سے سوشل میڈیا پر لڑائی میں کی۔ احمد قریشی نے ٹویٹ کی کہ
عمران خان اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار تھے، اور اس کے لیے اپنے ذاتی اور فیملی تعلقات بھی استعمال کیے، لیکن جب ان کی حکومت بری کارکردگی کی وجہ سے ناکام ہو گئی تو انہوں نے اپنا راستہ بدل لیا۔ اس ٹویٹ کہ جواب میں شیریں مزاری پھر فوج کو گھسیٹ لائی۔ اور ٹویٹ کی کہ بھڑاس نکالنے سے پہلے حقائق پرکھیں۔ہم بہت سے حساس معاملات پرخاموش ہیں مگرہمیں دیوارسے مت لگاؤ۔ایک برس تک ہم اس شخص کو بیہودہ الزامات کے ذریعےخان اوراسکی آزادخارجہ پالیسی کو ہدف بناتے دیکھتے رہے اور جواب نہیں دیا کیونکہ اس میں کچھ خاص جان نہ تھی @OfficialDGISPR ہمیں مجبور مت کرو
اب دیکھیں کہ کہنے کو یہ امریکی غلامی کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن ان کا جینا مرنا پردیس میں ہے، جب توہین مذہب کا معاملہ آیا تو شیرین مزاری نے فوری اقوام متحدہ کو خط لکھ ڈالا کہ ہمیں بچاو۔ اب کسے نہیں پتا کہ اقوام متحدہ امریکہ کے اشاروں پر ناچتا ہے اور امریکہ کی مرضی کے بغیر ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتا اور انہوں نے تو ویسے ہی قوم کو بیرونی آقاوں سے نجات دلانی ہے پھر یہ خود کیوں اپنے بیرونی آقاوں کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔
جب امریکہ میں ہم جنس پرستی پر قانون پاس ہوا تو حمزہ علی عباسی کے مقابلے میں ایمان مزاری ہم جس پرستی کی حمایت میں سامنے آگئی۔
محترمہ لکھتی ہیں کہ
کسی کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اس سے شادی کرے جسے وہ محبت کرتا ہو، اس سے آپ کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔اور تو اور اس میں مذہب کو بھی استعمال کر ڈالا، اور کہا کہ کوئی مذہب اس بات کی تعلیم نہیں دیتا کہ آپ نفرت پھیلائیں، ویسے تو ان کی والدہ کی جو جماعت ہے وہ امر بالمعروف کی بات کرتی ہے لیکن ان کی والدہ نے انہیں یہ نہیں بتایا کہ مذہب میں کس چیز کی اجازت ہے اور کس کی نہیں۔ ہم جس پرستی اور اس کی حمایت کسی بھی صورت میں اسلام میں جائز نہیں ہے۔ یہاں تو قوم لوط پر عذاب نازل ہو گیا اور یہ مذہب کو اپنے مقاصد کے لیے غلط استعمال کر رہی ہیں ظاہری سی بات ہے جب امریکہ کی این جی اوز اور عورت مارچ کے رکھوالے بھاری فنڈنگ کرتے ہیں تو بڑے بڑوں کا ایمان ڈول جاتا ہے لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ آُ کا تو اپنا نام ہی ایمان ہے۔ اور آپ کی والدہ تو سیاست ہی اسرائیل کے نام پر کر رہی ہیں۔ کم از کم اپنی والدہ کی عزت کا ہی خیال رکھ لیا ہوتا،
بحر حال یہاں آپ جس جگہ ہاتھ ڈالیں گے گنگا الٹی ہی بہہ رہی ہو گی۔تحریک انصاف کو انصاف کی بات کرتی ہے ایسے ایسے مفاد پرست اس پر قابض ہو چکے ہیں کہ اللہ کی پناہ۔مثال کے طور پر تحقیقات کے بعد شیریں مزاری اور ان کے والد کا نام ایف آئی آر میں شامل ہوگیا ہے کیا خبر ہے میں آپ کے سامنے رکھ دیتا ہوں ۔۔
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی سابق وفاقی وزیر اور کرپشن کے خاتمے کی دعویدار تحریک انصاف کی مرکزی رہنما سابق رکن اسمبلی شیریں مزاری پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے آبائی علاقہ بنگلہ اچھا دوئم میں نہ صرف خود بلکہ انکے خاندان کے دیگر افراد دو سو سے زائد مزارعین کی ملکیتی اور سرکاری35000ہزار کنال اراضی پر قابض ہیں۔اور ان کا مزارعین کے ساتھ غیر انسانی رویہ ہے، شیریں مزاری اور انکا خاندان دو سو زائد مزارعین کی ملکیتی اور سرکاری اراضی پر قابض ہے ڈیرہ غازیخان میں شیریں مزاری کے والد سردار عاشق مزاری نے لینڈ ریفارمز ایکٹ سے بچنے کےلیے جعلسازی کی اورجعلسازی کا یہ سلسلہ عاشق مزاری کے بعد شیریں مزاری نے بھی جاری رکھا عاشق مزاری نے بارہ ہزار کنال زمین مختلف کمپنیوں کے نام پر منتقل کی اس منتقلی کا واحد مقصد اس زمین کو بحق سرکار ضبط ہونے سے بچانا تھا چئیرمین فیڈرل لینڈ کمیشن نے اس اقدام کو جعلسازی اور جھوٹ سے تعبیر کر دیا ہے ان جعلی انتقالات میں سے ایک انتقال کے تحت شیریں مزاری کے نام بھی 800 کنال زمین منتقل کی گئی ڈپٹی لینڈ کمشنر ڈیرہ غازیخان نے شیریں مزاری کے بھائی سردار ولی محمد مزاری کے نام 770 ایکڑ زمین ایسی ہی بے ضابطگی ثابت ہونے کے بعد ضبط کرنے کا حکم دیالیکن ۔بااثر مزاری سرداروں نے اس فیصلے پر عملدرامد نہ ہونے دیا 9 مارچ دوہزار بائیس کو ڈپٹی کمشنر عدنان محمود نے جعلسازی کے خلاف اور صوبائی حکومت کے حق میں فیصلہ دیا جس کے بعد سرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے خاندانی جعلسازی کے تحفظ کےلیے ڈاکٹر شیریں مزاری اور انکی بھتیجی کرن مزاری نے ڈپٹی کمشنر عدنان محمود پر دباو ڈالا مزاری خاندان لینڈ ریفارمز کے تحت الاٹ کی گئی ہزاروں کنال زمین پر بدستور غیر قانونی قابض ہے اور مزارعین ریکارڈ میں مالک لیکن عملا دربدر ہیں لینڈ ریفارمز ایکٹ کے تحت سردار عاشق مزاری کی 35000 کنال زمین کو دو سو سے زائد مزارعین کے نام منتقل کیا گیا اورمزاری خاندان نے ان الاٹی مزارعین کو انکا حق دینے کی بجائے الٹا ان پر دباوڈالا بے گناہ مزارعین کے خلاف وقتاً فوقتاً جھوٹی ایف آئی آرز کرائی گئیں اوراور مزاری خاندان کے پالتو غنڈوں سے تشدد کا نشانہ بھی بنوایا جاتا رہا ڈیرہ غازیخان ۔ ڈاکٹر شیریں مزاری کے بہنوئی اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شوکت مزاری نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ان مزارعین کی تین بستیوں کو اور انکی کاشتہ فصلات کو مکمل طور سے تباہ کردیا دراصل شیریں مزاری اور انکے خاندان نے زمینوں کو بحق سرکار ضبطگی سے بچانے کےلیے لینڈ ریفارمز ایکٹ کا تمام ریکارڈ غائب کرادیا اورجعلسازی سے دوبارہ ریکارڈ تیار کرا کے اپنی جعلسازی کو چھپانے کی کوشش کی۔








