شیروانیاں صرف ہمارا لباس، ہوٹلوں کے باہرکھڑے دربانوں کو پہننے سے روکا جائے، اسمبلی میں ایسا کس نے کہا؟

شیروانیاں صرف ہمارا لباس، ہوٹلوں کے باہرکھڑے دربانوں کو پہننے سے روکا جائے، اسمبلی میں ایسا کس نے کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں عبدالاکبر چترالی کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تو حکومت کی جانب سے اس کی مخالفت کی گئی۔پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت خود نیب قوانین میں تبدیلی کرنے جا رہی ہے، نجی ممبر بل نہ پیش کیا جائے۔ حکومتی مخالفت پر ایوان میں رائے شماری کی گئی۔ بل کے حق میں 10 اور مخالفت میں 90 ووٹ آئے جس کے باعث بل کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔

طلبہ یونین پر پابندی ختم کرنے کے بل کی تحریک رکن کیس عمل کھیل داس نے پیش کی۔ پیپلزپارٹی رکن راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ طلبہ یونینز سیاست کی نرسریاں ہیں، سندھ کابینہ طلبہ یونین بحال کرنے کا بل منظور کر چکی ہے۔ قومی اسمبلی اراکین کی اکثریت نے بل کی حمایت جبکہ ن لیگ رکن اسمبلی بشیر محمود ورک نے بل کی مخالفت کی۔ سپیکر کی جانب سے بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا.

اسمبلی میں طلبہ یونین کے متعارف بل کی تحریک پر اظہار خیال کرتے ہوئے  ریاض فتیانہ نے  کہاکہ طلبہ سیاست ، ٹریڈ یونین اور بلدیاتی انتخابات سے ملک کو قیادت ملی ہے, طلبہ یونین پر پابندی سے  پاکستان قیادت کے حوالے سے جمود کا شکار ہوگیا۔ قومی اسمبلی میں 100سے زائد سابق طالب علم رہنما موجود ہیں،اشرافیہ کی اجارہ داری  طلبہ یونین سے ٹوٹتی ہے پارلیمنٹ کو اپنا کرداراداکرنا چاہیے, طلبہ  سیاست کی وجہ سے  ملک میں نظریاتی سیاست کوفروغ ملا کیونکہ  طلبہ یونین کے عہدیدار خود کو رول ماڈل بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ سابق طالب علم رہنمائوں پر مشتمل  قانون کی تیاری کیلئے کمیٹی بنائی جائے۔

پاکستان پیپلزپارٹی  کی رہنما نفیسہ شاہ کا مائیک بندکرنے پر پیپلزپارٹی  کی خواتین ارکان احتجاجاً واک آئوٹ کرگئیں۔وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری انہیں منا کر لے آئے۔طلبہ یونین کے بحالی کے معاملے اظہارخیال کے دوران ا سپیکر بار بار نفیسہ شاہ کا مائیک بند کرواتے رہے۔ جس پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی۔خاتوں رکن نے کہا کہ سب ارکان کو بولنے کا مساوی حق ہے  چاہے کوئی وزیرہو یا اپوزیشن لیڈر۔ بات مکمل کرنے نہیں دی جاتی اور مائیک بندکردیا جاتا ہے وہ غصے میں واک آؤٹ کرگئیں پی پی پی کے خواتین ارکان نے بھی ان سے اظہاریکجہتی کیا اور واک آؤٹ کرگئیں

پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی اور فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کے پیش کردہ بل نے حکومتی اراکین کو بھی تقسیم کردیا۔ ایوان میں کرائی جانے والی رائے شماری کے بعد بل پیش کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان نے قومی اسمبلی میں بل پیش کیا کہ فائیو سٹار ہوٹلوں کے باہر دروازوں پہ کھڑے دربانوں کو اچھے کپڑے اور پگڑیاں پہننے سے روکا جائے۔ پیش کردہ بل میں مؤقف اپنایا گیا کہ یہ انگریزوں کی سازش تھی کہ ہوٹلوں کے باہر پگڑیاں اور اچھے کپڑے دربانوں کو پہنا کر برصغیر کے معززین کو احساس کمتری میں مبتلا کیا جائے۔ پگڑیاں اور شیروانیاں ہمارے معززین کا لباس ہے لہذا اس کو روکا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی کی جانب سے پیش کردہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا کہ اس قسم کے بل لا کر ایوان کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے بل کی شدید مخالفت کی۔بل کی مخالفت اپوزیشن کی جانب سے بھی کی گئی اور پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی و سابق وفاقی وزیر برائے دفاع نوید قمرالزماں شاہ نے کہا کہ سب شہری برابر ہیں۔

عالمگیر خان کی جانب سے پیش کردہ بل کو ایوان مین پیش کرنے کی اجازت دی جائے یا نہیں؟ اس پر جب رائے شماری کرائی گئی تو 80 کے مقابلے میں 71 ووٹوں سے تحریک مسترد کردی گئی۔ تحریک مسترد ہونے کی وجہ سے عالمگیر خان کے بل کو پیش کرنے کی اجازت نہیں ملی.

اجلاس میں سابق وزیراعظم مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسمبلی آنا ہماراحق ہے،اسپیکرصاحب آپ کورکاوٹ نہیں بننا چاہیے، مجھےعدالت کی وجہ سے پروڈکشن آرڈرملا،جس پر سپیکر نے کہا کہ مجھےعدالت کا حکم نہیں ملاپروڈکشن آرڈرجاری کردیا تھا،

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسپیکرصاحب آپ کو3 خطوط لکھے، رانا ثنااللہ کوبھی اسمبلی میں آناچاہیے قومی اسمبلی کے 5 ارکان جیل میں ہیں،اسپیکرصاحب اگرآپ پردباؤ ہے توبتا دیں، رانا ثنا اللہ کا ایوان میں آنا ان کا بنیادی حق ہے،آپ کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ آپ ہمیں ایوان میں آنے سے روکیں،فخرامام ،معراج خالد اوریوسف رضا گیلانی نے اصولوں کی خاطر اسپیکرشپ چھوڑی،پروڈکشن آرڈرجاری کرنا آپ کاکام ہے،نفی کرنااس ہاوَس اورکرسی کی توہین ہے،

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ رانا ثناءاللہ خان کے پروڈکشن آرڈر جاری کریں یہ ان کے حلقے کے عوام کا حق ھے اسپیکر  صاحب آپ پر دباؤ ہے تو بتا دیں ہم ھاوس میں بھی نہیں آئیں گے ہم صرف یہ بات کر رہے ہیں کہ پانچ ارکان جیل میں ہیں آج اسپیکر حلقے کے عوام کو حق سے محروم کرتا ہے،

پروڈکشن آرڈر والے کہاں ہیں،ان کو ایوان میں لایا جائے. ینل آف چیئر

اگر ہتھیار استعمال کرتے تو یہ تھوڑے سے تھے، زرداری نے اسمبلی میں ایسا کیوں کہا؟

ہمیں پروڈکشن آرڈرز کی کوئی ضرورت نہیں، آصف زرداری

خطاب کے بعد شاہد خاقان عباسی احتجاجاً اسمبلی اجلاس سے اٹھ کرچلے گئے.جس کے بعد وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ اسپیکرپربے بنیاد الزامات لگائے گئے ، آپ نے صبروتحمل سےشاہد خاقان عباسی کوسنا، کچھ لوگ اپنے کرتوت بھول کرایوان میں جمہوریت کا درس دیتے ہیں،

مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میرےپروڈکشن آرڈرزمیں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں،اسپیکرصاحب آپ کے احکامات کوتسلیم کرناچاہیے،آپ معززہیں،راناثنا اللہ سمیت کسی کوبھی حلقے کی نمائندگی سےمحروم نہیں کیا جا سکتا، میری گزارش ہے کہ راناثنا اللہ کے پروڈکشن آرڈرجاری کریں،اسپیکرصاحب باتیں کچھ تلخ ہوئیں اس کودل پرنہ لیں،

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا

Comments are closed.