شہباز شریف کی عدالت پیشی، نیب گواہ پر جرح، نیب کی بڑی استدعا مسترد

0
35

شہباز شریف کی عدالت پیشی، نیب گواہ پر جرح، نیب کی بڑی استدعا مسترد

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ ریفرنس کیس کی سماعت ہوئی

اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہبازاور شہباز شریف کو عدالت پیش کردیا گیا، شہباز شریف اور اسمبلی حمزہ شہباز احتساب عدالت میں موجود ہیں،جج جواد الحسن نے ملزمان کے وکلا کو گواہان پر جراح کا حکم دے دیا

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے جرح کا آغاز کردیا،وکیل امجد پرویز نے فیصل بلال پر جرح کی اور کہا کہ آپ کہاں کام کررہے ہیں ،نیب گواہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں اسسٹنٹ سیکریٹری کی حیثیت کام کررہا ہوں

نیب پراسیکیوٹر نے گواہ سے انکے کام کے بارے میں سوالات پر اعتراض عائد کردیا، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے وکیل غیر متعلقہ سوالات کررہے ہیں عدالت نے پراسیکیوٹر کا اعتراض مستردکر دیا

وکیل ملزم نے کہا کہ آپ اس کیس میں کتنی مرتبہ شامل ہوئے ،نیب گواہ نے کہا کہ صرف ایک بار اس کیس میں شامل تفتیش ہوا ،گواہ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے تفتیشی افسر کو بیان ریکارڈ کرایا تھا،جس پر گواہ نے کہا کہ جی تفتیشی کو بیان ریکارڈ کرایا تھا ، میں نے تفتیشی افسر کو اپنے بیان میں کہاتھا کہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے اسمبلی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے سرٹیفائیڈ دستاویزات فراہم کیے ہیں ،وکیل ملزم نے کہا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے عدالت میں کوئی مصدقہ نقول نہیں ہے ،جس پر نیب گواہ نے کہا کہ عدالت میں کوئی مصدقہ نقول پیش نہیں ہیں ،

عدالت کی درست معاونت نہ کرنے پر جج نیب کے گواہ پر برہم ہو گئے، عدالت نے کہا کہ زیادہ اووراسمارٹ بننے کی کوشش نہ کرو،جتنا آپ سے سوال ہو رہا ہے اتنا جواب دو ،سرکاری ملازم کا دماغ خراب لگ رہا ہے ،احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ پنجاب اسمبلی میں نہیں عدالت میں کھڑے ہیں ،

وکیل نے گواہ سے پوچھا کہ کیا آپکو یاد ہے کہ شہباز شریف پہلی دفعہ ممبر اسمبلی کب بنے ؟ نیب گواہ نے کہا کہ مجھے صحیح سے یاد نہیں شاید 1998 یا 1988 میں ممبر اسمبلی بنے ،شہباز شریف نے 1993سے 1996سے تنخواہ اور مراعات وصول کیں جس پر شہباز شریف خود بول پڑے اور نیب گواہ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا،نیب گواہ نے عدالت میں کہا کہ ہمارے پاس 1993سے 1996 تک کا ریکاڈر ہے،

شہباز شریف نے کہا کہ عدالت وہ ریکاڈر منگوائے جس میں میں نے مراعات وصول کیں ،جس پر عدالت نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم ریکاڈر منگوا لیتے ہیں ،

ن لیگ والےمجھے ٹرول کرنے کی زحمت نہ کریں، ماروی میمن نے ایسا کیوں کہا؟

چودھری نثار نے درباری پن کے مقابلے میں عزت کو ترجیح دی، ماروی میمن

چاہتا تو آج بھی گاڑی پر وزارت کا جھنڈا لہرا سکتا تھا، جانیے چوہدری نثار نے ایسا کیوں‌ کہا؟

شہباز شریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش کرنے پر تحریری حکم جاری

عدالت میں شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری پیش،شہباز شریف کے وکیل نے کی سیاسی گفتگو

شہباز شریف عدالت پہنچ گئے،نیب کی شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا

کن گراونڈز پر گرفتاری درکار ہے بتایا جائے؟ شہباز شریف کے وکیل کی عدالت سے استدعا

عدالت میں شہباز شریف کے وارنٹ گرفتاری پیش،شہباز شریف کے وکیل نے کی سیاسی گفتگو

شہباز شریف کی ممکنہ گرفتاری، سی سی پی او لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے، اہم حکم دے دیا

شہبازشریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس،تحریری حکم نامہ جاری

شہباز شریف کو بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش کرنے پر تحریری حکم جاری

واضح رہے کہ شہباز شریف کو نیب نے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر گرفتار کیا تھا، عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا ، شہباز شریف کو عدالت میں بکتر بند گاڑی میں پیش کیا جاتا ہے جس پر ن لیگ نے احتجاج کیا تھا،

حمزہ شہباز نے بکتر بند گاڑی میں عدالت پیش ہونے پر انکار کیا تھا جس پر عدالت نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیئے تھے کہ لگتا ہے ریاست کی رٹ ختم ہو چکی ہے

شہباز شریف کی عدالت پیشی کے موقع پر ن لیگی کارکنان عدالت کے باہر موجود تھے،جنہوں نے شہباز شریف کے حق میں نعرے لگائے

Leave a reply