ہمیں انصاف چاہیے، قاتل شیخ حسینہ کو سزا ملنی چاہیے”، بنگلہ دیشی طلبہ کا مطالبہ

hasina

ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ مطالبہ ملک میں جاری سیاسی بحران کی تازہ ترین کڑی ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق، ڈھاکا یونیورسٹی کے مختلف ہالز سے طلبہ نے ایک بڑا جلوس نکالا جو راجو مجسمے کے پاس جمع ہوا۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک طلبہ نے "ہمیں انصاف چاہیے، قاتل شیخ حسینہ کو سزا ملنی چاہیے” کے نعرے لگائے۔یہ احتجاج اینٹی ڈسکریمینیشن اسٹوڈنٹ موومنٹ کی جانب سے منعقد کیا گیا۔ طلبہ نے تعلیمی اداروں میں سیاست پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا، یہ کہتے ہوئے کہ "کیمپس میں کوئی بدنیتی سیاست نہیں ہوگی”۔
یہ واقعہ بنگلادیش میں حالیہ سیاسی تبدیلیوں کا حصہ ہے۔ گزشتہ دنوں کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والی تحریک بعد میں شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے ہٹانے کی مہم میں تبدیل ہو گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کو وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر ملک چھوڑنا پڑا۔اس کے بعد، فوج نے صدر سے مشاورت کر کے عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کیا۔ دو روز قبل ہی اس عبوری حکومت نے حلف اٹھایا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ کوٹہ سسٹم کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے دو طالب علم، ناہید اسلام اور آصف محمود، بھی اس عبوری کابینہ میں شامل ہیں۔اس دوران، حکومت نے طلبہ تحریک کے دوران انٹرنیٹ بند کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ اقدام حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کرنے کے عزم کا اظہار سمجھا جا رہا ہے۔بین الاقوامی سطح پر، بنگلادیش میں ہونے والی یہ سیاسی تبدیلی گہری دلچسپی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعات جنوبی ایشیا کے سیاسی منظرنامے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں۔

Comments are closed.