یمن میں37 سال پرانے سمندر میں تیرتے بحری جہاز سے تیل نکالنا شروع

تیرتے ہوئے بڑے بڑے آئل ٹینکرز پر سمندر میں تیل ذخیرہ کرنے کا رواج عام ہے
0
43
yemen

اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ یمن میں بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب موجود ایک بوسیدہ بحری جہاز سے تیل نکالنا شروع کر دیا ہے۔

باغی ٹی وی: ”ایف ایس او سیفر“ ایک تیرتا ہوا ٹینکر ہے جس میں 1.14 ملین بیرل سے زیادہ تیل موجود ہے، 2015 میں یمن جنگ میں سعودی زیرقیادت اتحاد کی مداخلت کے بعد سے یہ سمندر میں موجود ہے اور اس کے پھٹنے کا خطرہ ہے یہ بحری جہاز یمن کی سرکاری آئل کمپنی کی ملکیت ہے۔ اسے 1976 میں سپر آئل ٹینکر کے طور پر بنایا گیا تھا مگر بعد ازاں اسے سمندر میں خام تیل ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔

یمن،” اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ایڈمنسٹریٹر اچیم سٹینر نے صحافیوں کو بتایا کہ آج صبح تک، ہمیں یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ پمپ آن ہیں، پائپ FSO سیفر اور یمن کے درمیان متبادل ٹینکر میںبچھائے گئے ہیں اور پہلے گیلن تیل درحقیقت سیفر پر پمپ کر دیا گیا ہے۔

پاکستان میں حکام سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے پریس کی آزادی کا کہتے ہیں،امریکا

انہوں نے کہا کہ جہاز سے متبادل ٹہنکر میں تیل کی منتقلی چوبیس گھنٹے جاری رہے گی اور اس میں 19 دن لگنے کی امید ہے ایف ایس او سیفر اقوام متحدہ اور ماحولیاتی تنظیموں کی طرف سے تین سال سے زیادہ کی اپیلوں کا موضوع تھا جنہوں نے خبردار کیا تھا کہ یمن کی خانہ جنگی کے دوران دیکھ بھال کی کمی کا مطلب ہے کہ بوسیدہ ٹینکر 1989 کی تباہی کے مقابلے میں چار گنا زیادہ تیل پھیلنے کا خطرہ تھا۔

یاد رہے کہ تیرتے ہوئے بڑے بڑے آئل ٹینکرز پر سمندر میں تیل ذخیرہ کرنے کا رواج عام ہے، کیونکہ یہ زمین پر گودام بنا کر تیل ذخیرہ کرنے کے مقابلے میں سستے پڑتےہیں اس سے قبل علاقےپرقابض یمن کے حوثی باغیوں نے ٹینکر سے تیل نکالنے کی کسی بھی کارروائی سے حکام کو روک رکھا تھا۔ لیکن آخر کار مارچ میں انہوں نے تیل اتارنے کی اجازت دے دی۔

ہائی کورٹ کے چھ ججوں کو جان سے مارنے کی دھمکی

یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور ایک پرخطر آپریشن ہے۔ مبصرین کو برسوں سے خدشہ ہے کہ سیفر ٹوٹ سکتا ہے یا پھٹ سکتا ہے۔ جس سے تیل سمندر میں پھیل جائے گا اور دنیا کے سب سے بڑے سمندری ماحولیاتی نظام میں سے ایک کی تباہی کا باعث بنے گا۔

گزشتہ آٹھ سال سے دیکھ بھال اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے ایس او ایف سیفر کو زنگ لگ چکا ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ ماحولیات کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر سیفر سے تیل لیک ہونا شروع ہو گیا تو سمندر میں بڑے پیمانے پر آلودگی پھیل جائے گی جس سے نہ صرف آبی حیات کو نقصان پہنچے گا بلکہ وسیع سمندری علاقے میں جہاز رانی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

بھارتی مزدوروں کو برطانوی دور کا ملنے والا خزانہ افسران نے چوری کر لیا

اگر آپریشن کے دوران تیل کا کوئی اخراج ہوتا ہے تو ڈچ میں مقیم کمپنی Boskalis/SMITis کا ایک تکنیکی معاون جہاز فوری اقدام کے لیے تیار ہوگا اقوام متحدہ نے اس لاوارث بحری جہاز سے تیل نکالنے کا بیڑہ اٹھایا ہے اور سیکرٹری جنرل گوتیرس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماہرین کی ایک ٹیم نے اپنے کام کا آغاز کر دیا ہے۔

بحری جہاز سیفر سے تیل نکالنے کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اس کام پر 2 کروڑ ڈالر کے اخراجات کا تخمینہ ہے متروک ٹینکر سے تیل نکال کر اسے ایک اور جہاز میں منتقل کیا جائے گا جسے اقوام متحدہ نے اسی مقصد کے لیے خریدا ہے۔ عالمی ادارے کو توقع ہے کہ منتقلی کا عمل تین ہفتوں میں مکمل ہو جائے گا۔

آئل ٹینکر سیفر کی لمبائی 360 میٹر ہے۔ اس میں تیل ذخیرہ کرنے کے 34 ٹینکر ہیں اور اس دیو ہیکل بحری جہاز میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش 30 لاکھ بیرل ہے۔ جب کہ اس وقت جہاز میں 11 لاکھ بیرل تیل موجود ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کریں گے

37 سال پرانے سپر ٹینکر کو لاوارث چھوڑ دیا گیا تھا اور یہ آٹھ سال قبل یمن میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے سروس سے باہر ہے سیفر یمن کی حوثی تحریک کے زیر کنٹرول راس عیسیٰ آئل ٹرمینل کے قریب لنگر انداز ہے، جس نے 2015 میں ملک کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا تھا الحدیدہ پر حوثیوں کی جانب سے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہاں موجود بین الاقوامی میرین انجینئرز یمن چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

Leave a reply